بلال فرقانی
سرینگر//ماضی میں ملکی و غیر ملکی سیلانیوں کی پہلی پسندچنار باغ سرینگر اپنی شان کھو چکا ہے اور سیاحتی سیزن جوبن پر ہونے کے باوجود بھی وہاں کے بیشتر ہائوس بوٹ خالی ہیں۔ سرینگر کے وسط میں چنار باغ کے نام سے مشہور جگہ پر ژونٹھ کول میں ایک وقت پر سینکڑوں ہائوس بوٹ صاف و شفاف پانے پرملکی اور غیر ملکی سیلانیوں کی پہلی پسند ہوتے تھے۔وقت کے تھپیڑوں نے تاہم بے شمار چناروں سے گرے ہوئے اس علاقے میں بہت کچھ تبدیل کیا۔ژونٹھ کوہل کا پانی جہاں نہ صرف آلودہ ہوگیا بلکہ یہ کوہل کم وبیش ملبے میں تبدیل ہوگئی ہے۔ہائوس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ اس وقت جب سیاحتی سیزن وادی میں جوبن پر ہے،وہ سیلانیوں کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سیلانیو ں نے اب ان کے ہائوس بوٹوں میں رہنا بند کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے ہائوس بوٹ مالکان سے وعدہ کیا تھاکہ انکی باز آبادکاری کی جائے گی تاہم انکی موت کے بعد وہ وعدہ وفا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ انہیں انتظامیہ سے امید ہے کہ وہ مرحوم وزیر اعلیٰ کے وعدے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ فاروق احمد نے بتایا’’ہمارے ہائوس بوٹ روزگار کا واحد ذریعہ ہیلیکن اب خالی پڑے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ کسی متبادل ذریعہ معاش کی وجہ سے انکا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چنار باغ میں48ہائوس بوٹ موجود ہیں،جن میں سے محکمہ سیاحت نے18ہائوس بوٹوں کی رجسٹریشن بھی منسوخ کی جبکہ ان ہائوس بوٹوں کے مالکان اب بھی انصاف کے حصول کیلئے دفاتر کے چکر کاٹے ہوئے نظرآتے ہیں۔ہائوس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ 2014کے قیامت خیز سیلاب کے دوران انہیں کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑااور5ہائوس بوٹ جہاں مکمل طور پر تباہ ہوئے وہیں دیگر ہائوس بوٹوں کو جزوی نقصان ہوا۔۔ ہائوس بوٹ آنرس کمیٹی چنار باغ نے کہا کہ بعد میں یہ معاملہ اس وقت کے وزیر تعمیرات سید الطاف بخاری،ناظم سیاحت فاروق احمد شاہ،اور صوبائی کمشنر کی نوٹس میں بھی لایا گیا،تاہم ابھی تک انہیں کوئی بھی سرکاری معاونت نہیں کی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انکی با زآبادکاری کیلئے اقدامات کئے جائیں۔