لوہر لسانہ میں 8برسوں سے رابطہ سڑک نامکمل

سرنکوٹ//تحصیل صدر مقام سرنکوٹ سے آٹھ کلومیٹر دور واقع پنچایت لسانہ لوہر کی وارڈ نمبر7محلہ ٹھانڈہ کی عوام کو سڑک نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ سال 2014-15کو منریگا کے تحت مذکورہ وارڈ سے ایک روڈ نکالی گئی۔اس محلہ میں لوگوں کے بعد بہت کم اراضی ہے لیکن سڑک سہولت کے لئے عوام نے اپنی ملکیتی اراضی سے سڑک نکالنے پر حامی بھری، جے سی بی مشین لگاکر کھدائی کی گئی، کئی پھلدار درخت بھی کٹائی کی زد میں آئے جبکہ کئی لوگوں کی اراضی کا نقصان ہوا لیکن اس سڑک کی بغیر کسی سروے اور انجینئر حضرات کی رہنمائی لئے بغیر کھدائی کی گئی جس کو بعد میں ادھورا چھوڑ دیاگیا۔ مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ اْس وقت گاو ئں کے سرپنچ ودیگر چند ذمہ داران نے یہ وعدہ کیااِس سڑک کو پی ایم جی ایس وائی کے تحت رکھاجائے گا، سڑک بھی تعمیر ہوگی اور اراضی مالکان کو معاوضہ بھی ملے گا لیکن معاوضہ تو سڑک کو ادھورا چھوڑ دیاگیا اور پھرAlignmentتبدیل کر کے تکیہ باباغلام شابادشاہ لسانہ سے ایک روڈ مشری زیارت تک نکالی گئی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سال 2016کے بعد سے آج تک مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار ضمانتی قانون(MGNREGA)، مالیاتی کمیشن اور بیک ٹو ولیج پروگرام مرحلہ اول اور دوم کے تحت بیشتر پیسہ اِس سڑک پر خرچ کیاگیا ہے۔ ہر بار پلان میں دیگر کام نظر انداز کر کے صرف اِس سڑک کے لئے پیسہ رکھاجارہا ہے اب تک کروڑوں روپے اِس سڑک کی تعمیر کے نام پر خزانہ سے نکل چکے ہیں لیکن زمینی سطح پر اِتنا خرچہ ہونا نظر نہیں آرہا۔وہیں سب سے پہلے سال 2014میں محلہ ٹھانڈہ وارڈ نمبر7سے جوسڑک نکالی گئی تھی، کو ادھورا چھوڑ دیاگیا اور آج تک اْس کی طرف نہ دیکھاگیا۔مقامی لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کی ہے ضلع مجسٹریٹ پونچھ اور اے سی ڈی پونچھ کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائیں اور مذکورہ چھوڑ دی گئی سڑک کی تعمیرکے لئے اقدامات اْٹھائے جائیں۔