جموں//جموںوکشمیر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر ( ایم ڈی اینڈ سی اِی او) شری بلدیو پرکاش ، جنہوں نے حال ہی میں جموںوکشمیر بینک کے پہلے ایم ڈی اینڈ سی اِی او کے طورپر شمولیت اِختیار کی، نے راج بھون میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا سے ملاقات کی۔بلدیو پرکاش نے لیفٹیننٹ گورنر کو بینکنگ سیکٹر میں جموںوکشمیر بینک کو سب سے آگے لے جانے اور اسے جموںوکشمیریوٹی کی معیشت کی ترقی میں کلیدی شراکت دار بنانے کے منصوبوں کے بارے میں جانکاری دی۔لیفٹیننٹ گورنر نے ایم ڈی اور سی اِی او سے کہا کہ وہ مختلف سکیموں اور اِنٹرونشنوں سے نوجوانوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے لئے تمام اِمکانات تلاش کریں۔اِس کے علاوہ معیشت کے شناخت شدہ طبقات کے لئے ہدفی مدد کو یقینی بنائیں۔اُنہوں نے بینک کے کام کاج میں مسلسل بہتری لانے، تمام سطحوں پر شفافیت اور جواب دہی کوفروغ دینے کے لئے بینک ملازمین میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کی اعلیٰ اہمیت پر بھی زور دیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے ایم ڈی اور سی اِی او پر زوردیا کہ وہ جموںوکشمیر یوٹی کے لوگوں کو بہترین مالی خدمات فراہم کرنے میں لگن سے کام کریں اور ان کے آگے کامیاب دور کی خواہش ظاہر کی۔دریں اثنا ،چیف جنرل منیجرنیشنل بینک فارایگریکلچراینڈ رورل ڈیولپمنٹ (این اے بی اے آر ڈی) ڈاکٹر اَجے کے سود نے بھی لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کی۔ چیف جنرل منیجرنے لیفٹیننٹ گورنر کو اُن مختلف کاموں کے بارے میں جانکاری دی جن میں نبارڈ دیہی مالیاتی اِداروں کی کریڈٹ پلاننگ اور مضبوطی میں اہم کردار اَدا کر رہا ہے ۔ اِس کے علاوہ یوٹی حکومت کو دیہی اِنفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ ( آر آئی ڈی ایف) ،فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز ( ایف پی اوز) اور دیگر ٹارگیٹیڈ اِنٹرونشنوںکے تحت اِس کی مدد میں قابل قدر تعاون فراہم کرنا ہے۔ڈاکٹر اَجے کے سود نے لیفٹیننٹ گورنر کو جموںوکشمیر کے لئے ’’یوٹی فوکس پیپر 2022-23‘ ‘ پیش کرنے کے لئے آنے والے’’ یوٹی کریڈٹ سمینار ‘‘ کی تیاریوں کے بارے میں بھی جانکاری دی جس میں زراعت اور اِس سے منسلک سرگرمیوں اور دیگر ترجیحی شعبوں کے تحت طبعی اور مالی اِمکانات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ جس کا اہتمام جموںوکشمیر یوٹی میں لیفٹیننٹ گورنر کی مجموعی رہنمائی میںکیا جارہا ہے۔
ریڈیو ماہانہ پروگرام ’’ عوام کی آواز‘‘میں تجاویز کا ذکر | لسجن سری نگر کے میرعدیل نے لیفٹیننٹ گورنر کا شکریہ ادا کیا
جموں//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے ریڈیو ماہانہ پروگرام ’’ عوام کی آواز‘‘ میں لسجن سری نگر سے تعلق رکھنے والے میر عدیل کی تجویز کا ذکر کیا ہے اور مستقبل قریب میں ان پر عمل درآمد کی اُمید ظاہر کی۔میر عدیل نے کہا ،’’ لیفٹیننٹ گورنر کا میں بہت شکرگزار ہوں جنہوں نے میر ی تجویز اور میرے خیالات کو اَپنے ریڈیو پروگرام ’’ عوام کی آواز‘‘ میں ذکر کرنے کے قابل سمجھا اور جموںوکشمیر یوٹی میں مستقبل کی ترقی کے لئے زمینی سطح پر اس کی عمل آوری کی توقع کی ہے۔‘‘میر عدیل جو ایک تربیت یافتہ دانتوں کا ڈاکٹر ہے ، نے کہا کہ مجموعی طور پر پائیداری پر دھیان دئیے بغیر تعمیرات کا بے ترتیب منظر ان کی تشویش ہے۔وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے ذریعے وسائل کے زیادہ سے زیادہ اِستعمال کو قابل بنانے کے لئے حکومت کی طرف سے ایک پائیدار ہائوسنگ پالیسی کو اَپنانے کا مشورہ دیتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ بڑی تعدادمیں آبادی سڑکوں ، پینے کے صاف پانی ، نکاسی آب نظام اور بجلی وغیرہ کا خیال رکھے بغیر گھر بنا رہی ہے ۔اِس لئے وہ ایک مناسب ہائوسنگ پالیسی بنانے کا مشورہ دیتے ہیں کیوں کہ لوگ پائیداری کی پرواہ کئے بغیر آگے بڑھتے ہیں ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس سے زمین کم اور سکڑ تی جارہی ہے جس کا براہِ راست اَثر ہماری زراعت پر مبنی معیشت پر پڑرہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہمیں اِس وقت جس اہم مسئلے کا سامنا ہے وہ پورے جموںوکشمیر یوٹی میں پائیدار روڈ نیٹ ورک کی تعمیر کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے تجویز دی کہ اسے ایک پائیدار معیاری بولی کے دستاویز کو مدعوکر کے اس مین پروکیورمنٹ پالیسی کو شامل کر کے متوازن کیا جاسکتا ہے ۔میر عدیل جہلم کو یمنا میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لئے سیوریج کے پانی کو دریا میں پھینکنے سے قبل اسے ٹریٹ کرنے کے لئے کیاہے ۔ اس کے پاس شہر کی بھیڑ کو کم کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے ٹریفک مسائل سے بچانے کا بھی منصوبہ ہے۔اُنہوں نے جہانگیر چوک سے این ایچ 44 تک فلائی اوور کو بڑھانے ، مہجور پُل سے ریلو ے سٹیشن نوگام تک متبادل کنکشن چند عملی حل کرنے ، ویتھ پورہ ۔ بٹوارہ پُل سے لنک کے ساتھ ایک جنکشن کو مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ سونہ وار کے بہت مصروف علاقے پر ٹریفک کو کم کرنے کا مشورہ دیا ۔کچھ دیگر تجاویز میں جموںوکشمیر میں زندگی کے معیار کو قابل احترام بنانے کے لئے ہر بستی میں کھیل میدان ، سکول اور تیز رفتار اِنٹرنیٹ کی فراہمی شامل ہے۔میر عدیل نے ’’ عوام کی آواز کو عام لوگوں کی تجاویز اورخیالات سننے کے لئے ایک بہت ہی جدید پلیٹ فارم قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ عوامی طور پر اہم پائیدار ترقی کے اِقدامات کے لئے موجودہ اِنتظامات کی وابستگی کی ضرورت ہے تاکہ ان کے زمینی سطح پر نفاذ ہوسکے۔