محبوبہ مفتی سمیت سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کو رہا کیا جائے:ترنمول کانگریس
نئی دہلی// نیشنل کانفرنس صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے پارلیمنٹ میں پاکستان سے بات چیت کرنے اور جموں کشمیر میں 4Gانٹر نیٹ خدمات بحال کرنے کی وکالت کی ۔ پارلیمنٹ میں جاری مانسون اجلاس کے دوران تمام ممبران پارلیمان کو سنیچر کے روز اپنی بات کہنے کا موقعہ دیا گیا اور اس دوران جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے بھی تقریر کی ۔ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا ’’ میں اس ہاوس میں ایک سال بعد آیا ہوں اور مجھے بولنے کا موقعہ دیا گیا‘‘۔وقفہ صفر کے دوران فاروق عبد اللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد ریاست میں کوئی بہتری نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی صورتحال ایسی ہے کہ کہیں کوئی ترقی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ۔انکا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کی 4 جی خدمت بحال نہیں ہیں، اس لیے حکومت کو یہ بتانا چاہئے کہ بچے تعلیم کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟۔ انہوں نے کہا ’’ ہمارے بچے اور دکاندار ابھی بھی 4Gانٹر نیٹ خدمات کی بحالی کے انتظار میں ہیں ‘‘۔ فاروق عبد اللہ نے امشی پورہ جھڑپ کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ فوج نے اپنی غلطی کا اعتراٖف کیا اور مطالبہ کیا کہ جھڑپ میں مارے گئے تینوں نوجوانوں کے اہل خانوں کو معاوضہ فراہم کیا جائے ۔ہند پاک کے مابین بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ آجکل چین کیساتھ سرحدی تنازعہ حل کرنے اور فوجیوں کی واپسی کیے لئے بات چیت کرنے پر زور دیا جارہا ہے اس لئے پاکستان کیساتھ بھی بات چیت کی جائے تاکہ مسائل کا حل ڈھونڈکر کشیدگی کا خاتمہ کیا جاسکے ۔ ادھر ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے بھی لوک سبھا میں کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ایک سال بعد بھی جموں و کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے۔وقفہ صفر کے دوران سوگت رائے نے جموں وکشمیر کے 230 سیاسی رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جن میں ریاست کی سابق وزیر اعلی مفتی محبوبہ بھی شامل ہیں، جو ابھی تک جموں و کشمیر میں زیر حراست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 18 صحافیوں کو بھی حراست میں رکھا گیا ۔ نیز موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی درہم برہم ہے اور ہیومن رائٹس کمیشن بھی خاموش ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔