عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی کی لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی دھواں دار انتخابی مہم چلانے کے بعد جونہی منگل کو نتائج سامنے آئے تو دائیں بازو کی پارٹی کو 543 رکنی لوک سبھا میں 272 کے اکثریتی نشان سے بہت نیچے تک محدود کردیا گیا۔ تاہم بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے نے جادوئی اعداد و شمار کو آرام سے عبور کرلیا۔ملک کے”لوگوں نے لگاتار تیسری بار این ڈی اے میں اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے ‘‘۔پارٹی نے 400پار کا نعرہ دیا تھا لیکن اسے 2019 میں 303 کے مقابلے میں تقریباً 240 سیٹیں کی مل سکیں۔ بی جے پی نے انتخابات مکمل طور پر مودی برانڈ پر لڑے، اور یہاں تک کہ اپنے منشور کو مودی کی ضمانت بھی کہا۔
پارٹی نے مدھیہ پردیش، اڈیشہ، چھتیس گڑھ اور گجرات سمیت کئی ریاستوں میں کلین سویپ کیا،حتیٰ کہ بی جے پی کو اوڈیشہ اسمبلی میں پہلی بار اکثریت ملی اور مجموعی طور پر وہ زیادہ تر ریاستوں میں اپوزیشن سے زیادہ سیٹیں جیت گئی، لیکن راجستھان، ہریانہ، مہاراشٹر اور مغربی بنگال اور اتر پدیش سے پارٹی کو شدید دھچکا لگا۔ اتر پردیش میں 2014 میں مودی حامی لہرکی وجہ سے پارٹی نے 80 میں سے 33 سیٹوں اور 2019 میں 62 پر کامیابی حاصل کی تھی۔بی جے پی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد کے 272 کی اکثریت کے مقابلے میں 291 نشستیں ہیں۔اسکے مقابلے میں ’ انڈیا اتحاد‘ کو 232نشستیں ملی ہیں۔ این ڈی اے میں شامل جماعتوں میں بی جی پی کو 240،تیلگو دیشم کو 16،جنتا دل یونائٹیڈ کو 12اور جنتا دل سیکولر کو 2نشستیں اور دیگر اتحادی جماعتوں کو 22نشستیں ملی ہیں۔اسی طرح کانگریس کی سربراہی والے انڈیا اتحاد کو مجموعی طور پر 234نشستیں ملی ہیں۔ ان میں شامل پارٹیوں میں کانگریس کو 99نشستیں، سماج وادی پارٹی کو 37،ٹی ایم سی کو 29اور این سی پی کو 8نشستیں ملی ہیں۔ اسکے علاوہ اتحاد میں شامل دیگر پارٹیوں کو 29سیٹیں ملیں۔اسکے علاوہ 543اراکین کے ایوان میں دیگر پارٹیوں میں شامل اراکین بشمول آزاد ممبران 17امیدوار بھی کامیاب ہوئے۔ان میں آزاد امیدوار 7،وائی ایس آر 4،زیڈ پی ایم ایک اور اس الدین اویسی کی ایک سیٹ شامل ہے۔