نئی دہلی // لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر پرانی پوزیشن بحال کرنے کیلئے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ماسکو میں ہوئی بات چیت کے بعد مشترکہ اعلامیہ پر جن باتوں پر اتفاق کیا گیا انہیں عملانے کیلئے آج طرفین میں بات چیت کی جائیگی۔دونوں ملکوں کے فیلڈ کمانڈروں کے درمیان بات چیت کی جائیگی تاکہ لداخ میں ٹکرائو کی صورتحال کو قابو کرنے کے علاوہ کشیدگی کے ماحول کو ختم کیا جاسکے۔ ماسکو میں جن باتوں پر اتفاق کیا گیا تھا ، بھارت فوری طور پر فوجی سطح پر بات چیت کا آغاز کرنا چاہتا تھا لیکن چین نے اس میٹنگ کیلئے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی۔ البتہ بھارت کو فوجی سطح پر بتایا گیا کہ اسی ہفتے میٹنگ کا انعقاد ہوگا۔اس دوران نئی دلی میں سینئر عہدیداران کا کہنا ہے کہ 29اگست سے اب تک بھارت نے مشرقی لداخ میں پیگانگ جھیل کے آس پاس مزید 6مقامات پر اپنا قبضہ کرلیا ہے۔ ایک خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ پچھلے 3ہفتوں میں بھارتی فوج نے حقیقی کنٹرول لائن پر 6 اونچائی کے مقامات کو تحویل میں لیا ہے جن میں مگر ہل،گرناگ ہل،ریسہن لا،ریزنگ لا،مکھ پاری اور فنگر 4کے نزدیک اہم نوعیت کے مقام ہیں ۔ سینئر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے چینی فوج کوئی پیش قدمی کرتی بھارت نے ان مقامات پر اپنی برتری حاصل کرلی ہے ۔ بھارت فوج کی جانب سے اس پیش قدمی کے بعد چین نے مزید 3ہزار فوجیوں کو ریزنگ لا اور ریچہن لا مقامات پر تعینات کردیا ہے ۔دریں اثناء چین کا کہنا ہے کہ لداخ میں کوئی بھی بات چیت تب تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک بھارت 29اور 30اگست کی درمیانی شب قبضے میں لئے گئے اونچائی والے پہاڑی سلسلے سے انخلا نہیں کرتا۔نئی دہلی میں عہدیداران کا کہنا ہے کہ یہاں سے انخلا کرنا بھارت کیلئے مشکل ہے کیونکہ پیگانگ جھیل کے جنوب میں پہلی بار بھارت کو چین پر برتری حاصل ہوئی ہے اور نئی دہلی یہاں سے فوج نہیں ہٹا سکتی۔