سرینگر// سرکار کی جانب سے قومی غذائی سلامتی قانون کا نیا مسودہ مرتب کیا گیا ہے،جس میں بھی صارفین کو پرائرٹی ہاوس ہولڈ(ترجیجی کنبوں) اور غیر پرائرٹی ہاوس ہولڈ( غیر ترجیجی کنبوں) میں تقسیم کیا گیا ہے۔ آمدنی ٹیکس دہندگان،25لاکھ سے زائد سالانہ کاروبار کرنے والے تاجروں، گزیٹیڈ یا انکے ہم منصب افسران،آئینی پوزیشن پر تعینات افراد اور5لاکھ سے زائد کی آمدنی والے کنبوں کو دونوں زمروں سے باہر کردیا گیا ہے۔سرکار کی جانب سے یہ مسودہ26اگست کو منظر عام پر لایا گیا اور صارفین سے اس مسودے پر اپنی آرائیں اور تجاویز دینے کیلئے کہا گیا ہے۔ محکمہ شہری رسدات امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے انڈر سیکریٹری کی جانب سے جاری اس مسودے میں کہا گیا ہے’’ قومی غذائیسلامتی ضوابط 2021کا مسودہ محکمہ خزانہ اور محکمہ قانون و پارلیمانی امور کے مشاورت کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘‘۔مسودے کے مطابق حکومت قومی غذائی سلامتی قانون (نفسا) کے دفعہ40 کے مطابق’’ ریاستی حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے اور سابق تشہیر کی سے مشروط اس ایکٹ سے مطابقت رکھنے کے علاوہ مرکزی حکومت کے بنائے گئے قوانین کی دفعات پر عمل کرنے کے لیے قواعد بناسکتی ہے‘‘۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ ترجیجی کنبوں کو ہدف شدہ عوامی تقسیم کاری نظام کے دائرے میں لایا گیا،تاکہ استحقاق کو اس قانون کے دفعہ3کی ذیلی شق1کے تحت بحال کیا جائے۔ ترجیجی کنبوں کو دیہی اور شہری علاقوں میں علیحدہ تقسیم کیا گیا،جبکہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ شہری علاقوں میں ترجیجی کنبوں کے زمرے میں شامل ہونے کیلئے تمام’اے اے وائی‘ کنبوں کے علاوہ بغیر گھر کنبے، خیرات پر زندگی گزارنے والے کنبے اور وہ کنبے اہل ہونگے،جن کنبوں کی سربراہ کوئی خاتون یا تنہا رہائش پذیر بغیر شادی شدہ یاعلیحدہ خاتون ہوگی۔ مسودے کے مطابق اس زمرے میں وہ کنبے جن کی سربراہی جسمانی طور پر معذور شخص کے ہاتھو ں میں ہو یا وہ شخص جو40فیصد تک جسمانی طور پر نا خیز ہو کے علاوہ خواجہ سراہ،وہ کنبے جن کی سربراہی کوئی یتیم یا نا بالغ کر رہا ہو،وہ کنبے جو روزانہ اجرت پر زندگی گزار رہے ہوں اور وہ کنبے جن میںبزرگ شہری رہائش پذیر ہو ،جن کی عمر60برس یا اس سے زیادہ ہو،اور انہیں کوئی متواتر آمدنی حاصل نہ ہو، بھی شامل ہونے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ مرتب شدہ مسودے کے مطابق اس زمرے میں وہ کنبے جن میں تمام افراد خزانہ کو غیر متواتر آمدنی کا ذریعہ ہو اور جھونپڑیوں میں رہائش پذیر، غیر ہنر مند محنت کش، شکارہ و مرکبانوں،گھریلوں مدد گار،صفائی والے بھی شامل ہونگے۔دیہی علاقوں میں بھی ترجیجی کنبوں کے زمرے میں شمولیت کیلئے بھی یہی اہلیت متعین کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے مرتب کردہ مسودے کے مطابق تاہم ان زمروں میں کنبوں کو شامل نہ کرنے کے ضوابط اور معیار کو بھی ترتیب دیا گیا ،جس کے مطابق ان کنبوں کو اس میں شامل نہیں کیا جائے گا جن کنبوں کا کم از کم ایک فرد آمدنی یا پیشہ وارانہ ٹیکس کی ادائیگی کرتا ہو۔25لاکھ روپے سے زائد سالانہ تجارت کرنے والے کارباریوں کو بھی اس فہرست سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے،جبکہ ان کنبوں کو بھی جگہ نہیں ملی ہے جن کے پاس شہری علاقوں میں مشترکہ کنبے کے پاس 20کنال یا کسی ایک فرد کے پاس10کنال اراضی ہو،تاہم دیہی علاقوں میں اس مین رعایت دی گئی ہے اور مشترکہ کنبے کے پاس ارضی کی حد50کنال اور فرد کے پاس30کنال اراضی ہو۔ مرتب شدہ ڈرافٹ کے مطابق تمام گزیٹیڈ افسرن اور نیم سرکاری خود مختار اداروں،کارپوریشنوں میں ان کے ہم منصب افسراں کے علاوہ ان لوگوں کو بھی ترجیجی و غیر ترجیجی کنبوں کے زمرے سے باہر رکھا گیا ہے،جو شخص آئینی پوزیشنوں پر تعینات ہو،سالانہ5لاکھ سے زائدسالانہ آمدنی والے کنبوں کو بھی شامل نہیں کیا گیا ہے۔ مسودے کے مطابق جو کنبے ان دونوں گروپوں میں شامل نہیں ہے انہیں غیر ترجیجی کنبوں کے گروپ میں شامل کیا جائے گا۔