عاصف بٹ
کشتواڑ//وادی کشمیر کو خطہ چناب سے جوڑنے والی واحد قومی شاہراہ پر جہاں متعدد سیاحتی مقامات موجود ہیں وہی سنتھن ٹاپ بھی کافی مشہور سیاحتی مقامات بھی اسی شاہراہ پر واقع ہے۔ سطح سمندر سے 12000فٹ سے زائد بلندی پرواقع سنتھن ٹاپ اپنی خوبصورتی کیلئے کافی مشہور ہے جہاں موسم سرما میں پندرہ فٹ سے زائد برف جمع رہتی ہے جبکہ موسم گرما کے دوران برف سے لدے پہاڑ و سرسبز و ہرے بھرے پہاڑ سیاحوں کو اپنی طرف کھیچ لاتے ہیں۔ سنتھن سے کشتواڑ و وادی کشمیر کا دلفریب نظارے دیکھنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہر سال یہاں آتے ہیں اور قدرت کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
جہاں گرمیوں کے موسم میں بیرونی ریاستوں و مقامی سیاحوںکی بھاری بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے وہیں امسال وقت سے قبل ہی شاہراہ پر برف ہٹانے کا عمل مکمل ہوگیا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد سنتھن کا رخ کررہی ہے۔سنتھن ٹاپ پر ہنوز آٹھ فٹ کے قریب برف جمع ہے جو سیلانیوں کو اپنی طرف کھینچ کرلاتی ہے۔ گجرات کے شہر احمدآباد سے سنتھن آئی چودہ سالہ سیاح زیبا نے بتایا کہ انہیںیہاں آکر بہت اچھا لگ رہاہے اور انہوںنے اس سے قبل اسطرح کی خوبصورتی کبھی نہیں دیکھی ہے۔انھوں نے ملک کے سبھی لوگوں سے سنتھن آنے کی اپیل کی۔ عصمہ عزیز نامی سیاح نے بتایا کہ وہ پہلے گلمرگ گئے تھے جہاں برف نہیں تھی جسکے بعدوہ سنتھن آئے اور یہاں آکرانہیںبہت اچھا لگا۔راجستھان سے تعلق رکھنے والی شھیکھا کھڈنیلوال نے بتایا کہ یہ سنتھن ٹاپ ہمارے ملک کا جنت ہے ،ہم نے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا۔لوگ اسطرح کے سیاحتی مقامات کیلئے بیرون ممالک سویزرلینڈ و دیگر مقامات کا رخ کرتے ہیں۔
انھوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ملک کے اس حصے میں آئیںجہاں انھیں بیرونی ملک سے زیادہ مزہ آئیگا۔کشمیر کے بڈگام سے تعلق رکھنے والے عمر نے بتایا کہ سنتھن قدرتی طور کافی خوبصورت اور دلکش جگہ ہے جہاں آنے کا لوگ بے صبری سے انتظار کرتے ہیں لیکن یہ جگہ انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکارہے اورمحکمہ سیاحت نے اسے فروغ دینے کیلئے کچھ بھی نہیں کیاہے۔انہوںنے کہا کہ یہاںنہ ہی بیت الخلاء کا کوئی انتظام ہے اور نہ ہی بیٹھنے کیلے جگہ ہے۔ رات گزرانے کیلئے لوگوں کو سینکڑوں کلومیٹر واپس ڈکسم یا چھاترو جانا پڑتا ہے جہاں ہرسال ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں لیکن باجود اسکے آج تک کشتواڑ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے اس علاقہ کو سیاحتی نقشہ پر لایاجاسکے اور مزید سیاحوں کو اسطرف راغب کیا جاسکے۔اگرچہ گزشتہ ماہ انتظامیہ نے سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے سنتھن میدان میں سیاحتی میلے کا اہتمام کیا تھا لیکن یہ پروگرام فلاپ شو ثابت ہوا جہاں سیاحوں کی تعداد نہ کے برابر تھی۔ انتظامیہ نے سیاحوں سے سنتھن ٹاپ آنے کہ اپیل کی تاکہ علاقہ میں سیاحت کومزید فروغ مل سکے۔ سیاحوںنے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی کہ کشتواڑ ضلع میں سیاحتی شعبے کو فروغ دینے کیلئے سی ای اوکشتواڑ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا اضافی چارج ختم کرکے مکمل طور کسی کو سی ای او کو تعینات کیاجائے تاکہ خطے میں سیاحتی شعبے کو بڑھاوا دینے کیلئے ہمہ وقت عہدیدار موجود ہو۔
کوٹرنکہ کے سیاحتی مقامات انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل | قدرتی حسن سےبھرپور جگہوں کو سیاحتی نقشے پر لانے کا مطالبہ
محمد بشارت
کوٹرنکہ //سب ڈویژن کوٹرنکہ میں درجنوں ایسی جھیلیں و سیاحتی مقامات موجود ہیں جن کو آج تک سیاحتی نقشے پر لانے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔سب ڈویژن کی پیر پنچال پہاڑیوں میں لگ بھگ 35سو میٹر کی اونچائی پر قدرتی حسن سے مالا مال سمارٹ سر جھیل پائی جاتی ہے جس کو دیکھنے کیلئے مختلف علاقوں سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد رخ کرتی ہے ۔اس کے علاوہ سب ڈویژ ن کی ان پہاڑیوں میں جہاں قدرتی حسن والے میدان واقعہ ہیں وہائیں کئی آبشار ودیگر سیاحتی مقامات بھی ہیں جہاں پر صاف پانی او ر صاف آب و ہوا پائی جارہی ہے ۔مقامی لوگوں نے محکمہ سیاحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ مذکورہ مقاما ت و جھیلوں تک پہنچنے کیلئے کم از کم چھ گھنٹوں تک پیدل سفر کرناپڑتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ بلاک بدھل کے شمالی حصہ میں واقعہ جھیلیں قدرتی خو بصورتی میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہیں لیکن ان تک پہنچنے کیلئے نہ تو کسی سڑک کا کوئی بندوبست ہے اور نہ ہی دیگر بنیادی سہولیات سیاحوںکیلئے دستیاب رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے سیاحوں کو دوران سفر شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے ۔غور طلب ہے کہ مذکورہ پہاڑی سلسلہ میں واقعہ جھیلوں کا پانی اکتوبر میں ہی جم جاتا ہے ۔مقامی معززین نے بتایا کہ پیر پنچال برفانی پہاڑیوں میں کئی ایک سیاحتی مقامات موجود ہیں تاہم ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے ان کو سیاحتی نقشے پر لانے کیلئے کوئی دھیان ہی نہیں دیا گیا ہے ۔انہوں نے ضلع انتظامیہ راجوری سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ پیرپنچال پہاڑی سلسلہ میں واقعہ سیاحتی مقامات کو سیاحتی نقشے پر لانے کیلئے عملی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔