شبیر احمد
— ماہ رمضان ہماری جسمانی اور روحانی دونوں طرح کی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔29 یا 30 دن تک دنیا بھر میں مسلمان 12سے 16 گھنٹوں تک کچھ کھاتے پیتے نہیں جبکہ نیند کے دورانیے میں کمی سمیت طرز زندگی میں بھی کافی تبدیلیاں آتی ہیں،اس کے نتیجے میں نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے قبض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ماہ رمضان کے دوران لوگوں میں قبض ، پیٹ پھولنے، بھاری پن یا بہت زیادہ بھرنے جیسے مسائل کا امکان نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
غذا میں فائبر کی کمی، سست طرز زندگی، ناکافی مقدار میں پانی پینا جیسے طرز زندگی کے عناصر قبض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔مگر قبض کو خود سے دور رکھنا اتنا مشکل بھی نہیں، ماہرین نے اس حوالے سے چند آسان ٹپس شیئر کی ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق بیشتر افراد دن بھر کی 30 فیصد کیلوریز سحری جبکہ 60 فیصد افطار میں جزوبدن بناتے ہیں۔تو ضروری ہے کہ فائبر سے بھرپور غذا کو سحر و افطار میں ترجیح دیں، محققین نے دریافت کیا کہ روزانہ 15 گرام سے کم فائبر کھانے والے افراد میں قبض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔صبح کے وقت فائبر سے بھرپور غذا جیسے دلیہ ایک آسان آپشن ہے، اس کے علاوہ دالوں، پھلوں اور گریوں میں بھی فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ آپ جان لیں کہ فائبر ایک ایسا کاربوہائیڈریٹ ہے جس کو ہمارا جسم ہضم نہیں کرپاتا اور اسی وجہ سے یہ ہاضمے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پانی اور فائبر دونوں ہی ایک ساتھ کام کرتے ہیں، اگر غذا میں فائبر کی مقدار زیادہ ہو مگر پانی کم پیا جائے تو بھی قبض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔طبی تحقیق کے مطابق روزانہ 750 ملی لیٹر سے مقدار میں سیال پینا قبض کا باعث بنتا ہے، ویسے تو ہر فرد کے لیے پانی کی ضرورت مختلف ہوسکتی ہے مگر اکثر ماہرین 6 سے 8 گلاس پانی کا مشورہ دیتا ہے۔رمضان میں افطار کے بعد جب تک جاگ رہے ہیں، وقفے وقفے سے کچھ مقدار میں پانی پینا چاہئے، بس افطار کے بعد ہی پی کر اسے بھول نہ جائیں۔جسم میں پانی کی کمی کو جاننے کا آسان طریقہ پیشاب کی رنگت کو دیکھنا ہے۔ اگر رنگت ہلکی زرد ہو تو یہ جسم میں پانی کی مناسب مقدار کی نشانی ہے۔اس سے زیادہ گہرا رنگ بتاتا ہے کہ آپ کو زیادہ پانی پینا چاہیے۔
رمضان میں ورزش کرنا تو ہوسکتا ہے کہ آپ کو مشکل محسوس ہو مگر کچھ دیر کی چہل قدمی بھی قبض سے بچانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔اس مقصد کے لیے دن میں 2 بار 15، 15 منٹ کی چہل قدمی کو معمول بنانے کی کوشش کریں۔