کپوارہ//شاٹھ گنڈ ہندوارہ میں فوج کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران ٹکی پورہ لولاب سے تعلق رکھنے والے جنگجو سکالر ڈاکٹر منان وانی کے لواحقین نے فوج پر الزا م لگایا ہے کہ فوج نے ان کے گھر آکر کنبہ کی خواتین سے زیادتی کی ہے ۔منان کے والد بشیر احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ کئی روز سے فوج ان کے مکان کے آ س پاس آتے ہیں اور وہا ں عکس بندی کر کے واپس چلے جاتے ہیں تاہم منگل کو ان کے گھر میں کوئی بھی مرد موجود نہیں تھا اور صبح کے وقت فوج آئی اور مکان کے ارد گرد عکسی بندی کر نے لگے جس پر میری بھابھی نے اعتراض کیا جس کے بعد فوج وہا ں سے چلی گئی لیکن بعد دوپہر جب ایک فوجی پارٹی دو بارہ وہا ں پہنچ گئی تو میری معمر بھابھی حاجرہ بیگم نے فوج کو عکس بندی کر نے سے منع کیا جس کے نے انہیں ڈنڈے دکھائے اور وہ رونے لگی ۔بشیر احمد کا مزید کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد ایک فوجی آفیسر نے فوج کو وہا ں سے چلے جانے کا حکم دیا ۔منان کے والد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے بیٹے جواکتوبر کے مہینے میں شاٹھ گنڈ ہندوارہ میں جھڑپ کے دو ان جا ں بحق ہوئے اور اب فوج کو کیا مقصد ہے کہ ان کے گھر آکر وہا ں عکسی بندی کریں اور خواتین کے ساتھ ناشائستہ سلوک کیا گیا ۔بشیر احمد وانی نے فوج اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اب سکون کی زندگی گزارنے دیں کیونکہ ہم نے اپنا سب کچھ کھو دیا اور اب فوج کا بار بار ان کے گھر آنے کا کیا جواز ہے ۔