عاصف بٹ
کشتواڑ// جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع کے ایک دور افتادہ گائوں میں پیر کو آگ کی بھیانک واردات میں70سے زیادہ رہائشی و تعمیراتی ڈھانچے اور ایک جامع مسجد جل کر خاکستر ہوئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ضلع انتظامیہ کے سبھی افسران اور ریڈ کراس کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں کے ارا کین امدادی کاموں میں جٹ گئے ہیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ مڑواہ سب ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں کوئی فائر سروس اورٹیلی فون سہولیات نہیں ہیں اور لارنو کوکر ناگ اور اننت ناگ سے فائر سروس گاڑیوں کو بھیجا گیا لیکن تب تک تقریباً پورا گائوں خاکستر ہوچکا تھا اور صرف 15یا 20مکان بچ گئے تھے۔
آگ کیسے لگی؟
آگ دوپہر ایک بجے کے قریب گنجان آبادی والے 100گھروں پر مشتمل گائوں ملواڑون مڑواہ کے ایک گھر میں رکھے ہوئے گھاس میں لگی اور آناً فاناً ملحقہ مکانات تک پھیل گئی جو زیادہ تر لکڑی سے بنے تھے۔حکام نے بتایا کہ گھر کے مالک نے سردیوں میں مویشیوں کو کھلانے کے لیے گھاس کو ذخیرہ کیا تھا۔فائر ٹینڈرز کو سب ڈویژن واڈون کے گائوںتک فوری طور پر پہنچانا نا ممکن تھا کیونکہ سب ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں کوئی فائر سروس سہولیات نہیں ہیں اور نہ یہاں کوئی مواصلاتی خدمات میسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار اور مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مقامی رضاکاروں سے مل کر تیزی سے پھیلنے والی آگ پر قابو پانے کی کوشش کی۔لیکن وہ اپنی کوششوں میں ناکام رہے ۔گائوں میں قریب 70سے زیادہ مکانات مکمل یا جزوی طور پر خاکستر ہوئے جبکہ ایک جامع مسجد بھی خاکستر ہوئی۔
علاقہ تک رسائی
ملہ واڈون ضلع ہیڈکوارٹرکشتواڑ سے 230 کلومیٹر دور ہے۔ یہ گائوں کشتواڑ واڈون کے راستے میں پڑتا ہے اور سب ڈویژن مڈوا ہیڈکوارٹر سے قریب 28 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔گائوں کے تقریباً 90فیصد مکانوں میں زیادہ تر لکڑی کا استعمال ہوا ہے ، اسی لئے آگ پھیلنے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔ 70 سے زیادہ مکانات اور رہائشی ڈھانچے، جن میں 15گائو خانے بھی شامل ہیں ، مکمل طور پر خاکستر ہوئے یا وہ جزوی طور پر تباہ ہوئے اور نا قابل رہائش بن گئے۔مکانوں میں موجود رسوئی گیس سلنڈر لگاتار پھٹ گئے جس نے آگ کو زیادہ تیزی سے پھیلنے میں مدد کی جس سے زیادہ تباہی ہوئی۔آگ دن میں ایک بجے لگی لیکن ضلع انتظامیہ کو اڈھائی بجے واقعہ کے بارے میں معلوم ہوا۔مڈوا سے ایس ڈی ایم اور پولیس اورکشتواڑسے ڈی سی، ایس ایس پی اور ریڈ کراس رضا کار یہاں پہنچ گئے۔سب ڈویژن مڈوا میں فائر ٹینڈر نہیں ہیں لہٰذا حکام نے لارنو کوکرناگ اور اننت ناگ فائر سروس سے آگ بجھانے والے عملے کو طلب کیا۔لارنو کوکر ناگ سے 70کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے مرگن ٹاپ کے راستے ایک فائر سروس گاڑی شام 6 بجے یہاں پہنچی جبکہ اننت ناگ سے مزید 2گاڑیاں 85کلو میٹر کا راستہ طے کرتے ہوئے پہنچنے کی کوشش کررہی تھیں۔
ضلع انتظامیہ
ضلع ترقیاتی کمشنر کشتواڑ کے مطابق گائوں ملہ واڈون، تحصیل واڈون میں آگ لگنے کے واقعے کی اطلاع دوپہر 2.30 بجے ٹیلی فون پر دی گئی۔ چونکہ یہ علاقہ شیڈو زون ہے اور ٹیلی کمیونیکیشن دونوں طرح سے کام نہیں کرتی اور مسلسل اپ ڈیٹ حاصل کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے، اسی لیے مقامی پولیس کی جانب سے بھی وائرلیس کے ذریعے یہی پیغام موصول ہوا۔سول اور پولیس دونوں حکومتی مشینری کو جائے حادثہ پر پہنچنے کو کہا گیا۔ اس کے بعد ڈیڑھ گھنٹے کے بعد آگ سے متاثر 15-20 مکانات کی اطلاع ملی۔ بعد ازاں، جب وہاں موجود شہریوں کے ساتھ حکومتی مشینری نے ریسکیو آپریشن شروع کیا تو تحصیلدار مڑواہ کی طرف سے اطلاع کے مطابق تمام انسانی جانوں اور مویشیوں کے ضیاع کو روک دیا گیا۔بیان کے مطابق مزید بتایا گیا ہے کہ مویشیوں کے شیڈوں کو جزوی نقصان کے علاوہ 35-38 مکانات مکمل طور پر جل گئے ہیں۔ متعلقہ تحصیل اور بلاک سطح کے افسران پہلے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ چکے ہیں۔ کچھ امدادی سامان جن میں گدے، بیڈ شیٹس، تکیے، بالٹیاں، جگ، صابن کے کیسز، واٹر کولر، کمبل، شیشے، کچن سیٹ، ڈسٹرکٹ ریڈ کراس سوسائٹی کے پاس تقریباً 40 خاندانوں کے لیے دستیاب خیمے بھی سڑک کے راستے روانہ کیے گئے ہیں۔ اننت ناگ (قریب ترین سٹیشن لارنو)سے فائر ٹینڈرز کو ایس ڈی ایم کوکرناگ ( سہیل لون، )نے ایس ڈی ایم مڑواہ کی درخواست پر روانہ کیا اور بتایا جاتا ہے کہ شام 6.15 پر دو ٹینڈر سائٹ پر پہنچ گئے۔ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
ماضی کی یادیں
عاصف بٹ
کشتواڑ // کشتواڑ کے واڑدن علاقے میں ماضی میں بھی ہولناک وارداتیں رونما ہوئی ہیں۔اور یہاں اسکی تاریخ بہت پرانی ہے۔تازہ واقعات میں 1990 سے قبل واڑون کے چوئیدرمن علاقے میں دو بار آگ کی وارداتیں رونما ہوئی جسمیں پورا گائوں جل کر خاکستر ہوا۔سال2008 میں بھی واڑون کے مرگی علاقے میں آگ کی واردات رونما ہوئی جسمیں 180 مکانات جل کر خاکستر ہوئے جسکے بعد پورے گائوں کو بسانے کیلئے اسوقت کی غلام نبی آزاد سرکار نے کلیدری رول ادا کیا تھا۔سال 2016 میں 16اکتوبر کی رات رونما ہوئی آگ کی واردات میں 80 مکانات 1،مسجد،1زیارت، اسکول اور 80 گائوخانے ادویات کی دوکانیں، دو آنگن واڑی سینٹرور ایک ہیلتھ سینٹر خاکستر ہوئے۔ اس واقعہ میں 115 خاندان و 621 افراد متاثر ہوئے تھے۔