عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ ’’ این سی اور پی ڈی پی اپنے سیاسی مخالفین کو مرکز یا حکمران پارٹیوں کے ‘پراکسی’ ہونے کا جھوٹا لیبل لگاتی رہی ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان جماعتوں کے لیڈران خود 1947 سے ہی نئی دلی کی حقیقی پراکسی بنے ہیں۔‘‘ چھانہ پورہ حلقہ میںعوامی رابطہ مہم کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’جس لیڈر یا پارٹی نے یہاں این سی اور پی ڈی پی کی مخالفت کی ، اسے ان جماعتوں کی جانب سے اسی طرح کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ یہ جماعتیں خود نئی دلی کی پراکسی رہی ہیں۔ این سی قیادت نے عوام کی مرضی جانے بغیر ہی کشمیر کو نئی دلی کی گود میں ڈال دیا۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’اسی طرح جب پی ڈی پی 1989 میں قائم ہوئی ، تو اس کے بارے میں بتایا گیا کہ اس جماعت کو اْس وقت کے وزیر داخلہ ایل کے اڈوانی کی سرپرستی حاصل ہے۔ پی ڈی پی کو اڈوانی کی پارٹی پکارا جاتا تھا۔‘‘ بخاری نے کہا ’’اپنی پارٹی، اگر اقتدار میں آئی، تو زیر حراست افراد کی رہائی اور الزامات کا سامنا کرنے والے نوجوانوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت سے توقع ہے کہ وہ نئی دہلی کے ساتھ بات چیت کرے تاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے بنیادی اور جمہوری حقوق کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ پوٹا اور پی ایس اے جیسے سخت قوانین کی منسوخی، قیدیوں کی رہائی، نوکری کے خواہشمندوں اور پاسپورٹ ویری فیکیشن، اور آئینی حقوق کی بحالی جیسی باتوں کو یقینی بنانے کیلئے منتخب حکومت کو نئی دلی کے ساتھ بات چیت کرنی پڑے گی۔‘‘