سرینگر // میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ رواں تحریک کو دبانے کیلئے حکومتی سطح پر کبھی این آئی اے کبھی ای ڈی جیسے جنگی حربوں کا استعمال کیا جاتا ہے تو کبھی مزاحمتی قیادت اور کارکنوں کی آئے روز تھانہ و خانہ نظر بندی ، نوجوانوں کی گرفتاریوں اور ہراسانیوں اور نہتے عوام کیخلاف طاقت اور تشدد کے وحشیانہ استعمال کر کے اُن کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔خواتین کے بال کاٹنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس قسم کی حرکتیں اصل میں تحریک آزادی کا رُخ بدلنے کی ایک سازش ہے اور کشمیری حریت پسند عوام کو ان حربوں سے خبردار رہنا چاہئے ۔مرکزی دفتر واقع میرواعظ منزل راجوری کدل میں عوامی مجلس عمل نے 10 اکتوبر کو ’’یوم اسیران و یوم استقلال‘‘ کے طور پر منایا ۔اس دوران تنظیمی کارکنان ، عہدیداران اور مزاحمتی قائدین، کارکنوں کا ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں تنظیم کے بانی رہنما میرواعظ مولانا محمد فاروق کو قوم و ملت کے تئیں ان کی گران قدر دینی و سیاسی خدمات پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے ہی دن شہید رہنما کو کشمیری عوام کی بے باک ترجمانی اور حق گوئی کی پاداش میں وقت کے حکمرانوںنے مسلسل ڈھائی سال تک قید و بند میں رکھ کر شدید ترین صعوبتوں سے گذارا لیکن اس کے باوجود وہ شہید رہنما کے عزم اور حوصلے کو کمزور نہ کرسکے اور تادم شہادت وہ اپنے مبنی برحق موقف پر پوری شدت کے ساتھ قائم رہے اور کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتے رہے ۔اجلاس میں کئی سرکردہ مزاحمتی رہنمائوں جن میں محمد مصدق عادل، بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی گیلانی کے نمائندے معراج الدین ربانی، جعفر کشمیری، اور بڑی تعداد میں تنظیمی کارکنوں اور عہدیداروں نے شرکت کی ،تاہم تنظیم کے سربراہ اور حریت چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق مسلسل نظر بندی کے سبب متذکرہ اجلاس میں شرکت نہ کر سکے البتہ اجلاس سے اپنے ٹیلیفونک خطاب میں تنظیم کے سربراہ میرواعظ عمر فارو ق نے رواں تحریک آزادی کو دبانے کیلئے حکومتی سطح پر کبھی این آئی اے کبھیای ڈی جیسے جنگی حربوں ،مزاحمتی قیادت اور کارکنوں کی آئے روز تھانہ و خانہ نظر بندی ، نوجوانوں کی گرفتاریوں اور ہراسانیوں اور نہتے عوام کیخلاف طاقت اور تشدد کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے جارحانہ حربوں سے مزاحمتی قیادت اور کشمیری حریت پسند عوام کو اپنے مبنی برحق موقف سے دست بردار نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کشمیر میں صنف نازک کی چوٹیاں کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عورتوں کیخلاف بڑھتے ہوئے جرائم اور ان شرمناک واقعات میں ملوث عناصر کیخلاف حکومتی اداروں کی ناکامی اس بات کی عکاس ہے کہ ان انسانیت سوز واقعات کو ایک منصوبہ بند پروگرام کے تحت انجام دیا جارہا ہے اور ان واقعات میں ملوث عناصر کو کسی موثر ایجنسی کی پشت پناہی حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اس قسم کی حرکتیں اصل میں تحریک آزادی کا رُخ بدلنے کی ایک سازش ہے اور کشمیری حریت پسند عوام کو ان حربوں سے خبردار رہنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ملوث مجرمین کی گرفتاری کیخلاف ریاستی حکمرانوں کی ناکامی حد درجہ شرمناک ہے اور ان بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے کشمیری عوام میں جو فکر و تشویش پیدا ہوئی ہے اس کے تئیں حکومتی سطح کی غفلت شعاری ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے ۔میرواعظ نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے 14 اکتوبر 2017 کے جلسہ عام کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کیخلاف سرکاری سطح پر جاری جارحانہ کارروائیوں ، ظلم و تشدد ، مار دھاڑ ، گرفتاریوں، ہراسانیوں ، مزاحمتی قیادت کی تھانہ و خانہ نظر بندیوں، نوجوانوں کی گرفتاریوں کیخلاف 14 اکتوبر کا احتجاجی جلسہ عام حالات کا ناگزیر تقاضا ہے اور اس جلسہ عام میں بھر پور شرکت کرکے کشمیری عوام تحریک مزاحمتی کے تئیں اپنی بھر پور یکجہتی، وابستگی اور حکومتی سطح پر جاری مظاہم اور زیادتیوں کیخلاف بھر پور احتجاج کریں۔اجلاس میں جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں جن میں شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد فنٹوش، ایاز اکبر، معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار ، محمد شفیع خان، مسرت عالم بٹ، جاوید احمد،ڈاکٹر محمد قاسم، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، عاقب احمد وغیرہ وغیرہ شامل ہیں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔اس دوران ایک قرار دات بھی پاس کی گئی جس میںمیرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق کی اُس عزیمت اور استقامت کے بے پناہ جذبے کوخراج تحسین پیش کیا گیا ۔