سرینگر// نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں حکومت کی طرف سے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ کے علاوہ دیگر پارٹی لیڈران کی گھروں میں نظربندی اور راستوں پر روک کر احتجاج میں شرکت سے باز رکھنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرمیں جمہوریت کا گلا گھونٹا جارہا ہے اور کسی کو بھی حق کی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری ملک میں آئین پُرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے لیکن کشمیر میں حکمران ان جمہوری حقوق کو سلب کرکے تاناشاہی راج کا برملا ثبوت پیش کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ سے لیکر راج بھون تک جموںوکشمیرمیں جمہوریت کی مضبوطی اور تعمیر و ترقی کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر جمہوری اصولوں کی دھجیاں اُڑائیں جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال بھر سے ملک بھر میں آزادی کا مہااتسو منایا جارہاہے لیکن جموں وکشمیر میں 5اگست2019سے نہ جمہوریت ہے، نہ آزاد صحافت اور نہ ہی اظہارِ رائے کی آزادی ہے۔ گُڈ گورننس کے دعوے کرنے والوں نے عوام کیخلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔ دونوں لیڈرا ن نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حدبندی کمیشن کی سفارشات کو یکسر مسترد کرتی ہے اور اس عمل پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ پارٹی لیڈران نے پُرامن احتجاج کرنے والوں کیخلاف طاقت کے استعمال کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
غیراخلاقی اورغیرجمہوری:غلام احمدمیر
سرینگر//پردیش کانگریس صدرغلام احمدمیر نے نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ’’خانہ نظربندی‘‘ کو’’غیراخلاقی اورغیرجمہوری ‘‘قرار دیا ہے۔جموں کشمیرمیںسیاسی رہنمائوں کو عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے حدبندی کمیشن کی سفارشات کے خلاف مجوزہ مارچ سے قبل نظربند کیا گیاتھا۔فاروق عبداللہ کے علاوہ ،ان کے فرزند عمرعبداللہ جو نیشنل کانفرنس کے نائب صدر بھی ہیں،اورپی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی کو بھی خانہ نظربند رکھاگیاتھا۔میرنے ایک بیان میں کہا ،’’ حدبندی کمیشن کی سفارشات کے خلاف مجوزہ دھرنے پر بیٹھنے سے قبل معروف رہنماجیسے فاروق عبداللہ کوخانہ نظربندرکھناشرمناک اورغیراخلاقی ہے اوربھارت کی جمہوریت کے بنیادی اصولوں جواظہاررائے وتقریر کی آزادی ہرشہری کو دینے کی ضمانت دیتا ہے،کے برعکس ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ درحقیقت ’’خانہ نظربندی‘‘حکومت کی طرف سے نئے سال کا’’تحفہ‘‘ہے اورفاروق عبداللہ اور عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے دیگر رہنمائوں کو’’غیرقانونی طور گھروں میں بند‘‘رکھنے کی مذمت کی۔میر نے کہا کہ کانگریس کا مانناہے کہ ایسے ’’غیرجمہوری ہتھکنڈوں‘‘سے جموں کشمیر کے لوگ مزید مایوس ہوں گے جن کا پہلے ہی موجودہ حکومت سے اعتماد اُٹھ چکا ہے۔کانگریس رہنما نے کہا کہ رہنمائوں کو پرامن طور احتجاج کرنے سے روکنے سے بھاجپاحکومت کی فریب کاعکاس ہے۔
بلاجواز،من ماناقابل مذمت قدم :سوز
سرینگر//سابق مرکزی وزیرپروفیسر سیف الدین سوز نے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے اتحاد،عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے رہنمائوں کو حدبندی کمیشن کی سفارشات کے خلاف پرامن مارچ کرنے سے قبل ہی خانہ نظربند کرنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ مکمل طور غلط راہ پرچل نکلی ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میں انتظامیہ کی اس کارروائی کی مذمت کرتا ہوں اور یہ بلاجوازغیرجمہوری قدم ہے۔سوزنے کہا کہ سمجھاجاسکتا ہے کہ جموں کشمیرانتظامیہ کو مرکزی حکومت کی ہدایات پرعمل کرنا ہے لیکن یہ جموں کشمیرکے لوگوںکی جمہوری خواہشات کودبانہیں سکتی ہے۔اس کا جموں کشمیر کی تمام سیاسی قیادت کو نظربند کردینابلاجوازاورغیرجمہوری ہے۔ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے معروف رہنمائوں کوگرفتار کرنا قابل مذمت،من مانی اورغیرجمہوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اسمبلی حلقوں کی حدبندی کے سوال پر مکمل طور غلط کررہی ہے۔اس معاملے کو صرف جمہوری طور منتخب ایک حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ اگرجموں کشمیرانتظامیہ مرکزی حکومت کی ہدایات پر عمل ہی کرنا چاہتی تھی ،تویہ جموں کشمیرکے سیاسی طبقے سے مشورہ کرنے کافیصلہ لے سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مین اسٹریم قیادت کے خلاف کارروائی جموں کشمیر کے لوگوں کی مذمت کی حق دار ہے۔