سرینگر// ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی دختر سارہ عبداللہ پائلٹ نے عدالت عظمیٰ میں جموں کشمیر انتظامیہ کے اس دعوے سے اتفاق نہیں کیا کہ انکے بھائی عمر عبداللہ امن عامہ کیلئے خطرہ ہیں۔ سارہ عبداللہ نے بھائی کے پی ایس اے کے تحت نظربندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے۔سارہ پائلٹ نے پیر کو جموں کشمیر حکومت کی جانب سے دائر کئے گئے جواب پر اپنا جواب دعویٰ دائر کردیا ہے۔انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں تحریری طور پر یہ استدال پیش کیا تھا کہ عمر عبداللہ امن عامہ کیلئے کظرہ ہیں لہٰذا انکی نظر بندی لازمی بنتی تھی۔اس ضمن میں عمر عبداللہ کیخلاف انکے ٹویٹ بطور ثبوت پیش کئے گئے تھے۔اب سارہ عبداللہ پائلٹ نے حکومتی بیان پر اپنا جواب دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے بھائی کے فیس بک پوسٹوں کی جانچ کے دوران وہ یہ جانکر ششدر رہ گئی کہ سوشیل میڈیا پوسٹ، جنہیں ان کے ساتھ منسلک کرنے کے علاوہ ان(عمر عبداللہ) کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، عمر عبداللہ کے نہیں ہیں۔ سارہ عبداللہ نے کہا’’جموں کشمیر میں جانوں کے نقصان سے متعلق حقیقی اعداد وشمار موجودہ تنازعہ کے حوالے سے بالکل غیر متعلق ہیں‘‘۔ انہوں نے عدالت میں جموں کشمیر سرکار کے جواب کے ردعمل میں کہا’’ جموں کشمیر انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے یہ پوری مشق ابتداء سے ہی گمراہ کن اور بے بنیاد ہے،اور ایسا نظر آرہا ہے کہ اس میں دماغ کی ذہانت کااستعمال نہیں کیا گیا ہے‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ پی ایس اے کو فوری طور پر کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر نظربند کو کچھ مواد فراہم نہیں کیا گیا،اور اب جموں کشمیر انتظامیہ کی طرف سے بیان حلفی کے ذریعے اس کو شامل ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی آزادی کیلئے کسی بھی عدالت سے رجوع کرنا آئین ہند کی دفعہ32کے تحت بنیادی حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدی گزشتہ6ماہ سے نظربند ہے اور عوام تک انکی کسی بھی صورت میں رسائی ممکن نہیں،اس لئے ایسا کوئی مواد موجود نہیں ہے کہ جس سے اس نتیجے پر پہنچا جا سکے کہ نظربند کسی بھی صورت میں امن عامہ کے قیام میں کسی قسم کا کوئی خطرہ ہے۔ سارہ پائلٹ نے کہا ہے کہ دفعہ370کی تنسیخ پر مخالفت اظہار رائے کے تحت آتا ہے جس کا حق ہر ایک شہری کو ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حق اس وقت مزید غیر معمولی بات بن جاتا ہے جب اس کا اظہار سابق ریاست کا وزیر اعلیٰ کرتا ہے۔
ایڈوکیٹ محمد اشرف پر عائد پی ایس اے کالعدم
بانڈ ی پورہ کے نوجوان کی رہائی کا بھی حکم
نیوز ڈیسک
سرینگر//عدالت عالیہ نے ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن کے جنرل سکر یٹر ی ایڈو کیٹ محمد اشرف اور آ گر ہ جیل میں بند بانڈ ی پورہ کے آ ٹو ڈرائیور پر عا ئد پی ایس اے کا لعد م قرار دے یتے ہوئے انکی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔ پیر کوعدالت عالیہ میں جسٹس تاشی ربستان کی عدالت میں سرینگر سنٹر ل جیل میں قیدہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن کے جنرل سکر یٹر ی ایڈو کیٹ محمد اشرف کی کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس نے کیس کے تمام پہلوں کا جائزہ لیتے ہوئے ان پر عائدپبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دیکر انکی فوری رہائی کے احکامات صادرکئے۔ عدالت عالیہ نے آ گر ہ جیل میں بند بانڈی پورہ کے ایک نوجوان کی رہائی کا بھی حکم دیا۔ گذ شتہ سال8 اگست کوپٹھہ کوٹ بانڈ ی پورہ پولیس نے پیشے سے آ ٹو ڈرائیور مد ثر احمد وانی ولد غلام احمد وانی ساکن پازل پورہ ماتر ی گام کو حراست میں لیا تھا ۔جس کے بعد اس پر پی ایس اے عا ئدکیا گیا اور آ گر ہ جیل منتقل کیا گیا ۔ مد ثر احمد وانی کے رشتہ داروں نے ایڈ وکیٹ بشیر احمد ٹاک وساطت سے عدالت عالیہ میں اس پر عائد پی ایس اے کوی چیلنج کیا۔پیر کو کیس کی حتمی سماعت تھی جس دوران جسٹس نے ان پر عائد پی ایس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کی فور ی رہائی کا حکم صادر کیا ۔