پروفیسر غنی، شبیر شاہ،غلام نبی سمجھی اور دیگر 17اراکین کے گھروں پر چھاپے
سرینگر// جموں کشمیر پولیس نے غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے)کے تحت درج مقدمات کی جاری تحقیقات کے حصے کے طور پر جموں کشمیر کی علیحدگی پسند تنظیموں کیخلاف نیا کریک ڈاون کر کے سرکردہ مزاحمتی لیڈر پروفیسر عبدالغنی، شبیر احمد شاہ، غلام نبی سمجھی اور دیگر 17اراکین کے گھروں پرسرینگر، اننت ناگ، بانڈی پورہ اور سوپور میں چھاپے مارے اور وسیع پیمانے پر تلاشی لی۔ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ مقدمات کالعدم تنظیموں سے متعلق ہیں جن میں جموں و کشمیر مسلم کانفرنس(بٹ گروپ)، جموں و کشمیر مسلم لیگ (مسرت عالم گروپ)اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (شبیر شاہ گروپ)شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تلاشیاں ان ممنوعہ تنظیموں کے مشتبہ ارکان کے سلسلے میں اور پولیس سٹیشن راج باغ، سرینگر میں ایف آئی آر نمبر 15/2024 میں یو اے پی اے کی دفعہ 10، 13 اور آئی پی سی کی دفعہ 121، 121 اے ، ایف آئی آر نمبر 04/2024 کی دفعہ 10, 13 کے تحت پولیس سٹیشن صدر اور پولیس سٹیشن شہید گنج میں UAPA کی دفعہ 10, 13 کے تحت ایف آئی آر نمبر 03/2024 کے تحت تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے کی گئیںیہ چھاپے پروفیسر عبدالغنی بٹ ولد حبیب اللہ بٹ کی رہائش گاہوں،جو بٹ محلہ، بویٹنگو، سوپور میں واقع ہیں، پر مارے گئے اور ساتھ ہی ساتھ وزیر باغ میں واقع ان کی سرینگر کی رہائش گاہ پر بھی چھاپے مارے گئے۔ایف آئی آر نمبر 04/2024 کے سلسلے میں شبیر احمد شاہ کے گھر کی تلاشی بھی لی گئی۔ایف آئی آر نمبر 03/2024 کے سلسلے میں، سرینگر میں 7 مقامات پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے کی غرض سے تلاشی لی گئی۔جن افراد کو نشانہ بنایا گیا ان میں مسرت عالم بٹ ولد عبدالمجید زیندار محلہ حبہ کدل، مشتاق احمد بٹ(عرف گگا) ولد غلام قادر بٹہ مالو،غلام نبی وگے ولد عبدالسلام ساکن خانیار،فیروز احمد خان ولد عبدالغنی خانیار، محمد نذیر خان ولد عبدالغفار کولی پورہ خانیار،حکیم عبدالرشیدولد غلام رسول بوٹہ کدل لال بازار اور جاوید احمد منشی (عرف بلہ پاپا)ولد غلام احمد میتھن چھانہ پورہ شامل ہیں۔یہ تلاشیاں سرینگر میں این آئی اے ایکٹ کے تحت نامزد معزز خصوصی جج سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد کی گئیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ قانونی طریقہ کار کے مطابق تمام تلاشیاں ایگزیکٹو مجسٹریٹ اور آزاد گواہوں کی موجودگی میں کی گئیں۔انہوں نے مزید کہا، “تحقیقات کا مقصد جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند اور دہشت گرد ماحولیاتی نظام کی باقیات کو ختم کرنا ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کی شناخت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنا ہے۔”
اننت ناگ/بانڈی پورہ
ممنوعہ تنظیموں کیخلاف ایک بڑے کریک ڈان میں، جموں و کشمیر پولیس نے اننت ناگ اور بانڈی پورہ اضلاع میں بھی ملی ٹینسی سے منسلک نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے جاری تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر بڑے پیمانے پر چھاپے مارے۔مربوط تلاشیوں میں ایسے افراد کی رہائش گاہوں، دکانوں اور احاطے کو نشانہ بنایا گیا جن کا ممنوعہ تنظیموں سے تعلق کا شبہ تھا۔جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں، عاشق حسین نارچور (تحریک حریت)مٹن چوک اننت ناگ کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے گئے۔ اسکے علاوہ فیاض احمد داس(تحریک حریت)واگہامہ بجبہاڑہ، محمد رفیق ڈار(تحریک حریت)، سٹکی پورہ سری گفوارہ، غلام نبی سمجھی(مسلم کانفرنس) بجبہاڑہ، منظور احمد مسگر(مسلم کانفرنس)، کاڑی پورہ اننت ناگ،مختار احمد صوفی اور مختار احمد وازہ (جموں وکشمیر پیپلز لیگ، ملکھ ناگ اننت ناگ اور محمد شفیع خان( حریت) ساکن زلڈورہ ڈورو کے گھروں کی تلاشیاں لی گئیں۔بانڈی پورہ میں تحریک حریت، جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ، مسلم کانفرنس( بھٹ گروپ) کے ملی ٹینسی سے متعلق معاملات کی تحقیقات کے سلسلے میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے گئے۔یہ چھاپے کیس ایف آئی آر نمبر 04/2024 بانڈی پورہ کی تحقیقات کے سلسلے میں مارے گئے تھے۔یہ تلاشی ریاض احمد میر ولد غلام احمد میرپلان بانڈی پورہ ،قیصر احمد خان ولدمحمد ایوب خان پلان بانڈی پورہ، فردوس احمد بٹ، ولد غلام نبی بٹ ساکن پلان بانڈی پورہ اور فاروق احمد میرولد غلام حسن میرپلان بانڈی پورہ، تحریک حریت کے تمام اراکین کے گھروں پر کی گئی۔مزید یہ کہ کیس 68/2024 اور69/2024 بانڈی پورہ کی تحقیقات کے سلسلے میں اونہ گام اور ناتھ پورہ بانڈی پورہ کے مختلف مقامات پر تلاشی لی گئی۔ملزمان سے کوئی قابل اعتراض چیز برآمد نہیں ہوئی۔ تلاشی کے دوران کئی مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔پولیس ترجمان نے کہا کہ قانونی طریقہ کار کے مطابق، تمام تلاشیاں ایگزیکٹو مجسٹریٹ اور آزاد گواہوں کی موجودگی میں لی گئیں۔انہوں نے کہا ‘ تحقیقات کا مقصد جموں و کشمیر میں علاحدگی پسند اور ملی ٹینسی کے ماحولیاتی نظام کی باقیات کو ختم کرنا ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کی شناخت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنا ہے ‘۔