علاقہ پنگل عدم توجہی کا شکار

بھلیسہ //وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے دس پنچائتوں پر مشتمل علاقہ پنگل کے لوگوں کو شکایت ہے کہ اُن کے علاقے کو ہر دور میں نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور تعمیری و ترقیاتی کاموں سے لے کر نئے ادارے کھولنے تک اس علاقہ کو اُس کا پورا حق نہیں دیا جاتا ہے اور نہ ہی سیاسی لحاظ سے اس علاقہ کو آج تک کوئی نمائندگی نہیں دی گئی ہے جس وجہ سے یہ علاقہ خاطر خواہ ترقی نہ کر سکا۔ آج تک محض ووٹ بنک کے طور پر یہاں کے لوگوں کو استعمال کر کے اُن کا استحصال کیا جاتا رہا ہے اور یہاں کے لوگوں کی فلاح و بہبود کی نیت سے آج تک کسی وزیر یا مشیر نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے علاقہ کے متعدد سیاسی اور سماجی کارکنان جن میں الحاج دوست محمد وانی،الحاج عبدالغنی متو، کانگریس لیڈرجاوید اختر وانی،نیشنل کانفرنس بلاک صدر محمد حنیف ملک،سرپنچ پنچائت بٹیاس ارشاد احمد وانی،سابق سرپنچ بٹیاس،مسرت حسین نیائک،سابق سرپنچ جکیاس پنچائت فیروز دین ملک،یونس رشید ملک سابق سرپنچ ،سابق سرپنچ الطاف حسین ملک،عابد ملک تیندلہ،محمد اسلم وانی اخیار پور،توصیف ملک منوئی،،یونس سلیم بٹ بٹیاس وغیرہ شامل ہیں، نے کہا کہ اگر اس علاقہ میں الحاج غلام قادر غنی پوریؒ نے جنم نہ لیا ہوتا اور اُنہوں نے جامعہ غنیۃ العلوم اخیار پور کا قیام عمل میں لا کر یہاں علمی تحریک شروع نہ کی ہوتی تو جوکچھ آج اس علاقہ میں نظر آ رہا ہے وہ بھی شاید دیکھنے کو نہ ملتا۔علاقہ کے سبھی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں جو کچھ ملا بھی ہے وہ صرف اور صرف الحاج غلام قادر غنی پوریؒ اور جامعہ غنیۃ العلوم اخیار پور کی بدولت ملا ہے باقی اس میں کسی کا کوئی ہاتھ نہیں رہا ہے۔
ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ الحاج غلام قادر غنی پوریؒ کے دورِ حیات میں اپنی کچھ مجبوریوں کی وجہ سے کچھ وزراء اور حکومتی اہلکاران کبھی کبھی کوئی کام کر جاتے تھے مگر اُن کی وفات کے بعد کوئی اس طرف توجہ نہیں کر رہا ہے جس وجہ سے یہ علاقہ پھر سے تنزل کی راہ پر گامزن ہے۔مرحوم کی کوششوں سے علاقہ کی سب سے اہم بٹیاس جکیاس اور جکیاس چالر سڑکیں تعمیر ہوسکی تھیں ،مگر کھدائی کی حد تک پہلے مرحلے کی تعمیر کے بعد ان سڑکوںکی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی اور آج ان کی حالت تشویشناک حد تک ابتر ہو چکی ہے ۔مرحوم کے دور میںہی مقامی ایم ایل اے غلام محمد سروڑی کی کوششوں سے اس سڑک کی تجدید و مرمت ،کشادگی اور میکڈم بچھانے کے لئے سی آر ایف کے تحت 13 کروڑ روپے منظور کئے گئے تھے اور ٹنڈرنگ کے بعد اس کا کام ڈاکٹر شبیر نامی کشمیر کے ایک ٹھیکیدار کو تفویض بھی کیا گیا تھا مگر اُس ٹھیکیدار نے آگے چھاترو کے ایک ٹھیکیدار پیارے لال شرما کو کام سونپ دیا ۔ پیارے لال نے آگے کچھ مزید معاونین تعینات کئے جنہوں نے چند دن کام کر کے سڑک کی حالت کو مزید ابتر بنا دیا اور پھر نا معلوم وجوہات کی بنا پر کام روک دیا جو ابھی تک بند پڑا ہے اور آج حالت یہ ہے کہ لوگ اس سڑک سے سفر کرتے ہوئے گھبراتے ہیں۔علاقہ کے بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ اس علاقہ کو نظر انداز کرنے کی صرف ایک وجہ ہے اور وہ یہ کہ کچھ ابن الوقتوں نے اس علاقہ کو بیچوںبیچ دو لخت کر کے ایک حصہ کو اندروال کے ساتھ اور دوسرے کو بھدرواہ حلقہ انتخاب کے ساتھ لگا کر یہاں کی آواز کو غیر مؤثر بنا دیا ہے۔
ان ابن الوقتوں کو یہ بات معلوم تھی کہ اگر یہ علاقہ متحد رہا تو یقیناً اس علاقہ کے لوگ کبھی متحد ہو کر اُن کے سیاسی سفر کی راہ میںمشکلات کھڑی کر سکتے ہیں لہٰذا ایک منصوبہ بند طریقہ سے اس علاقہ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے یہاں کی آواز کو دبانے کی زبردست چال چلی گئی جس سے ابھی تک ان مفاد پرستوں کو فائدہ مل رہا ہے۔علاقہ کے معززین کا کہنا ہے کہ دوندی سے لے کر منو کٹا تک  200مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے وسیع علاقہ کا مرکز پنگل علاقہ ہے مگر ڈگری کالج کے قیام کی یہاں کے لوگوں کی دیرینہ مانگ کی طرف آج تک کوئی توجہ نہیں دی گئی اور آج جب کہ ریاست میں کئی نئے ڈگری کالج کھولے گئے ہیں،اس علاقہ کو پھر سے محروم رکھا گیا ہے۔اب ایم ایل اے بھدرواہ اور ایم ایل اے اندروال کے علاوہ متعدد دیگر سیاسی لیڈران جن میں سابق وزراء بھی شامل ہیں، ایسے علاقوں کے لئے ڈگری کالج کی مانگ کر رہے ہیں جہاں اُن کا ووٹ بنک زیادہ ہے۔یہاں کی تحصیل اور بلاک محض نام نہاد ہیں جہاں نہ تو کوئی تحصیلدار اور بی ڈی او تعینات ہے اور نہ ہی ضرورت کے مطابق دیگر عملہ۔یہی حال علاقہ کے اسکولوں اور واحد پرائمری ہیلتھ سینٹر کی بھی ہے کہ نہ تو اسکولوں میں تدریسی عملہ ہے اور نہ ہی پی ایچ سی جکیاس میں ضرورت کے مطابق طبی عملہ اور دیگر سہولیات دستیاب ہیں۔علاقہ کے لوگوں کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے اور اُن کے سینکڑوں مطالبات ہیں جن کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔علاقہ کے لوگوں نے ایک متحدہ فرنٹ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جو علاقہ کے لوگوں کے مطالبات کے حق میں آواز بلند کرے گا اور علاقہ کی ہمہ گیر تعمیر و ترقی کے لئے ایک منظم جدوجہد کا شروع کرے گا۔اس سلسلہ میں مورخہ تین فروری2019ء کے لئے ایک عوامی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں فرنٹ کے عہدیداران کا انتخاب عمل میں لائے جائے گا اور اس کے لئے طریقۂ کار وضع کیا جائے گا۔علاقہ کے معززین ،دانشوروں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس اجلاس میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کر کے نہ صرف اپنی اپنی قیمتی آراء سامنے رکھیں بلکہ اس تحریک کا حصہ بھی بن جائیں جس کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے علاقہ پنگل کی ہمہ گیر تعمیر و ترقی۔