سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے پیش آئے واقعہ پر تشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی حرکات جو اسلامی آداب اور اصولوں کے منافی ہو وہ کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔ قائدین نے کہا کہ ایسا واقعہ پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ اس سے قبل بھی کچھ قوتیں اور عناصر ایجنسیوں کی ایما پرحق خود ارادیت کی تحریک کا رخ موڑنے کی سازشوں میں جٹی ہوئی ہیں اوراُن کی کوشش رہی ہے کہ یہاں کے عوام کی خون سے مظئین تحریک کی سمت کو تبدیل کیا جائے اور بدقسمتی سے اس میں کچھ نوجوان دانستہ یا نا دانستہ طور استعمال ہورہے ہیں ۔ قائدین نے کہا کہ ہم ہر بار وسیع تر قومی اور تحریکی مفاد میں اس طرح کے معاملے کو خوش اصلوبی سے حل کرنا چاہا اور کوشش کی اس دینی اور تحریکی مرکز کی اہمیت اور حساسیت بھی برقرار رہے اور قال اﷲ و قال رسول اﷺ کے ساتھ ساتھ اس مرکز سے جس طرح صدیوں سے یہاں کے مظلوم عوام دینی سیاسی سماجی حق و صداقت سے عبارت جد وجہد کی ترجمانی ہوتی رہی ہے وہ فریضہ بھی ادا ہوتا رہے اور نوجوانوں کے جذبات و احساسات جن کا رواں تحریک آزادی میں ایک گراہ قدر رول رہا ہے کو ایک سمت عطا کی جائے لیکن اب پانی سر سے اونچا ہوتا جارہا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ ایک منظم کوشش اور منصوبے کے تحت نہ صرف اس عظیم دینی مرکز کی اہمیت کو زک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ رواں تحریک آزادی کا رخ تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں انتشار و اقتراق سے عبارت ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے یہاں کے عوام کی بے شمار جانی و مالی قربانیوں کو رائیگان کیا جاسکے۔ قائدین نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ وسیع تر تحریکی مفاد میں اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور ایسا کوئی بھی ماحول پیدا کرنے سے گریز کرئیں جس سے یہاں کے عوام کی عظیم قربانیوں سے عبارت تحریک کو زک پہنچنے کا احتمال ہو۔