عدلیہ میں اعلیٰ مقام تک پہنچنے کیلئے محنت اور ایمانداری چاہئے: چیف جسٹس

سرینگر//ریاستی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس، جسٹس گیتا مِتل نے کہا ہے کہ ایک وکیل کو محنت کش، ایماندار اور اس عظیم پیشہ کے تئیں وفادار ہونا چاہئے تب ہی وہ عدلیہ میں اعلیٰ مقامات پر پہنچ سکتا ہے۔چیف جسٹس نے ان باتوں کا اظہار کشمیر یونیورسٹی کے شعبۂ قانون کے طُلاب کے لئے انٹرن شِپ و پلیس منٹ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس پروگرام کا انعقاد سکول آف لاء کشمیر یونیور سٹی اور سکول آف لیگل سٹیڈیز سینٹرل یونیورسٹی نے ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی سرینگر کے اشتراک سے یونیورسٹی کیمپس میں14 دسمبر سے16 دسمبر تک کیا تھا۔سکول آف لاء کشمیر یونیورسٹی اور سکول آف لیگل سٹیڈیز سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر نے ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی سرینگر کے اہتمام سے کشمیر یونیورسٹی کی سی سی پی سی بلڈنگ میں اس تین روزہ انٹرن شِپ اور پلیس منٹ پروگرام کا اہتمام کیا تھا۔ پروگرام کے دوران سات معروف لاء فرموں نے تین دِن تک طُلاب کی کونسلنگ کی۔سکول آف لاء یونیورسٹی آف کشمیر، سکول آف لیگل سٹیڈیز سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر اور کشمیر یونیورسٹی سے منسلک لاء کالجوں کے طُلاب نے اس پروگرام میں شرکت کی۔اس موقعہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ لاء کا مقصد صرف کئیریر بنانا نہیں ہے بلکہ یہ ایک طرزِ زندگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاء طُلاب کو ایماندار، منضبط ہونے کے ساتھ ساتھ توانائی سے بھرپور ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ طُلاب کو صرف بڑی فرموں میں ہی روز گار نہیں تلاش کرنا چاہئے بلکہ انہیں عدلیہ اور سول سروسز میں بھی اپنا کئیریر بنانا چاہئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء کو بے گھر بچوں ا ور سماج کے پچھڑے طبقوں کی آواز بن کر اُن کی راحت رسانی کا ذریعہ بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کو طبقوں، ریاست اور ملک کا ترجمان بننا چاہئے۔اس موقعہ پر جسٹس راجیش بندل نے کہا کہ چیف جسٹس گیتا متل کی طرف سے اُٹھایا گیا یہ قدم قابل تعریف ہے۔ انہوں نے دہلی کی بڑی لاء فرموں پر زور دیا کہ وہ کشمیر یونیورسٹی کے لاء طُلاب کے لئے پہلی پلیس منٹ ڈرائیو اور انٹرن شِپ مواقعوں کا انعقاد کریں۔انہوں نے نئی دہلی میں پہلے سے کام کر رہے لاء طُلاب پر زور دیا کہ وہ اپنے ہم جماعتوں کیلئے بھی بھی مواقع تلاش کریں۔وی سی کشمیر یونیورٹی پروفیسر طلعت احمد نے اس پروگرام کو تواریخی نوعیت کا قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے لاء فرموں نے پہلی مرتبہ کشمیر یونیورسٹی میں پلیس منٹ مہم کا انعقاد کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ سارا کچھ چیف جسٹس گیتا متل کی کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی کے طُلاب میں کافی ٹیلنٹ موجود ہے اور ملک کے مختلف فورموں میں نمائندگی کرنے کی صلاحیت اُن میں موجود ہے۔ہیڈ اینڈ ڈین سکول آف لاء کشمیر یونیورسٹی پروفیسر محمد حُسین نے کہا کہ ریاست کے معروف سیاستدانوں اور بیورو کریٹوں نے لاء شعبۂ سے تعلیم حاصل کی ہے۔اس موقعہ پر رجسٹرار اینڈ ڈین کالج ڈیولپمنٹ کونسل پروفیسر نیلوفر خان اور لاء فرموں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔چیئرمین ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی سرینگر نے کہا کہ چیف جسٹس گیتا متل نے یہ قدم اُٹھایا جو کافی کامیاب رہا۔آخر میں چیف جسٹس ،جسٹس گیتا متل نے نئی دہلی کی معروف لاء فرموں کے لئے منتخب ہوئے طُلاب میں سلیکشن لیٹرز تقسیم کئے۔بعد میں چیف جسٹس نے مین کیمپ یونیورسٹی آف کشمیر میں جدید طرز کے سکول آف لاء کا بھی افتتاح کیا۔انہوں نے کمپلیکس کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور سہولیات کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔