سرینگر// ریاست کی خصوصی حیثیت دفعہ370کے خلاف عدالت عظمیٰ میں زیر التوا کیس میں سی پی آئی ایم نے عرضی دائر کرتے ہوئے کیس کے دفاع میں حصہ دار بننے کی درخواست کی ۔جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئین ہند کی دفعہ370کی آئینی حیثیت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے سے متعلق زیر التوا’’سپیشل لیو پیٹیشن‘‘ کے دفاع میں شراکت دار بننے کیلئے سی پی آئی ایم نے ایڈوکیٹ رشمتا آر چندرن کے ذریعے عرضی پیش کی جبکہ پارٹی کی طرف سے اس کیس کے دفاع میں سینئر وکیل ایڈوکیٹ پی وی سندرناتھن عدالت عظمیٰ میں دلائل پیش کریںگے۔ سابق ممبر اسمبلی کولگام اور سی پی آئی ایم کے سنیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے عدالت عظمیٰ میں یہ عرضی دائر کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا’’پارٹی کا واضح موقف ہے کہ دفعہ370کو کسی بھی صورتحال میں فسخ یامنسوخ نہیں کیاجاسکتااورنہ ہی اس پر نظر ثانی نہیں کی جاسکتی ہے اور پارٹی ایس ایل پی کے تحت اس میں نرمی کی طلب کی بھی مخالف کرتی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ آئین ہند کے تحت جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت دی گئی ہے جو کہ آئین ہند کا مستقل باب ہے اور اس کا تحفظ لازمی ہے جبکہ اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی وفاقیت کی پالیسی کے منافی ہوگا۔تاریگامی نے مزید کہا’’جموں کشمیر نے بھارت کے ساتھ منفرد صورتحال میں الحاق کیااور یہ منفرد مسئلہ ہے جس کے منفرد حل کی ضرورت ہے‘‘۔ محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ یہ واحد ریاست ہے،جس نے اپنی آئینی اسمبلی کے ذریعے 5 مارچ 1948کو اپنا آئین مرتب کرنے کی منشا ظاہر کی تھی۔ان کا کہنا تھا’’ وفاقیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کا بنیادی حصہ ہے جبکہ تمام شہریوں کے درمیان برادرانہ ماحول قائم کرنے اور اس کو فروغ دینے اور فرد واحد کو وقار فراہم کرنے کے علاوہ ملک کا اتحاد اور استحکام آئین ہند کی اصل شکل ہے اور اس کا آئین کی تمہید میں اعلان کیا گیا ہے‘‘۔سپریم کورٹ میں دفعہ370پر شنوائی کی آئندہ تاریخ19جنوری مقرر کی گئی ہے۔