سرینگر//سپریم کورٹ آف انڈیا نے سوموار کو اْس درخواست کو مسترد کردیا جسے جموں کشمیر کی اسمبلی تحلیل کئے جانے کے گورنر ستیہ پال ملک کے فیصلے کیخلاف پیش کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا’ہم جموں کشمیر کے گورنر کے فیصلے میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں‘۔سپریم کورٹ میں گورنر کے فیصلے کیخلاف سابق بھاجپا ایم ایل اے گگن بھگت نے ایک درخواست پیش کی تھی ،جس میں گورنر کے اسمبلی تحلیل کئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔جموں کشمیر کی اسمبلی کو گورنرستیہ پال ملک نے21نومبر کو تحلیل کرکے نئے انتخابات کی راہ ہموار کی تھی۔اس سے قبل پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے چیئر مین سجاد لون نے حکومت بنانے کے الگ الگ دعویٰ پیش کئے تھے۔محبوبہ مفتی کو نیشنل کانفرنس اور کانگریس جبکہ سجاد غنی لون کو بھاجپا کی حمایت حاصل تھی۔ اس کے علاوہ لون نے دعویٰ کیا تھا کہ اْسے مزید18ممبران کی بھی حمایت حاصل ہے۔جموں کشمیر میں19جون کو اُس وقت گورنر راج نافذ ہوا، جب بھاجپا نے محبوبہ مفتی کی سربراہی والی حکومت سے حمایت واپس لے لیکر مخلوط سرکار کا خاتمہ کیاتھا۔ادھربھا جپا نے باغی لیڈر گگن بھگت کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ،اُسکی پارٹی کی بنیادی رُکنیت ختم کردی ۔رپورٹس کے مطابق گگن بھگت کو پارٹی وہپ اور جموں مخالف سرگرمیوں کے خلاف پارٹی سے نکا ل با ہر کردیا گیا ۔پارٹی نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے جموں وکشمیر اسمبلی کو تحلیل کئے جانے کے گور نر کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کرنے کے بعد لیا ۔بتایا جاتا ہے کہ بھاجپا کی انضباطی کمیٹی نے پارٹی کے ریاستی صدر کی جانب سے19جولائی2018کو ایک رپورٹ پیش کئے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیا ،جس میں انضباطی کمیٹی سے کہا گیا تھا کہ پارٹی لیڈر گگن بھگت مسلسل پارٹی اور جموں مخالف سرگرمیوں کا حصہ بن رہے ہیں ۔انضباطی کمیٹی کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد پارٹی کے ریاستی صدر رویندر رینہ نے مذکورہ باغی لیڈر کی پارٹی بنیادی رُکنیت ختم کردی ۔رواں برس اگست کے مہینے میںگگن بھگت نے بھاجپا کے خلاف آرٹیکل35اے اور دفعہ370کے دفاع کے معاملے پر بغاوت کی جب سے وہ پارٹی کی بنیادی رُکنیت سے معطل تھے اور اب اُنہیں پارٹی سے مکمل طور پر باہر کردیا گیا ۔