سرینگر//سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ کشمیر ی لوگوں کا شہری ہلاکتوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ جس طرح ملک کے لوگ اس چیز کو غلط سمجھتے ہیں اس سے کئی گنا زیادہ کشمیر کے لوگ اس کو غلط مانتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وادی میں نشانہ وار ہلاکتوں کے چلتے موٹر سائیکل چلانے والوں کو پریشان کرنا بھی صحیح نہیں ہے ۔ آزاد بدھ کے روز اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کررہے تھے۔انہوں نے کہا،’’کشمیر میں شہری ہلاکتوں کا مسئلہ تشویش ناک ہے، مارنے والوں کا طریقہ بدل گیا ہے، ایک آدھ مارنے والوں کو پکڑنا ضروری ہے تاکہ ان کا طریقہ کار معلوم ہو سکے ‘‘۔ان کا کہنا تھا،’’میں گذشتہ چار دنوں کے دوران کشمیر کے دس اضلاع اور ضلع رام بن میں قریب 70 وفود سے ملا، اچھی بات یہ ہے کہ سب لوگ ان ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہیں اور مارنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں کا یہاں ہو رہی شہری ہلاکتوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ جس طرح ملک کے لوگ ان ہلاکتوں کو غلط سمجھتے ہیں اسی طرح کشمیر کے لوگ بھی ان ہلاکتوں کو کئی گنا زیادہ غلط مانتے ہیں۔ آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ترقی کے حوالے سے کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے بلکہ غریبی، بے روزگاری اور مہنگائی میں کافی اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کاموں کے لئے درکار بجری، ریت، اینٹوں کی بھی قیمتیں کئی گناہ بڑھ گئی ہیں جس سے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ واپس نہیں دیا جائے گا اور یہاں عوامی سرکار منتخب نہیں کی جائے گی تب تک یہاں ترقی کا ہونا ممکن نہیں ہے ۔موصوف نے کہا کہ ہم ترقی کیلئے عسکریت کے خاتمے کا انتظار نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا،’’ہم انتظار نہیں کر سکتے ہیں کہ پہلے عسکریت ختم ہونی چاہئے پھر ترقی کریں گے، یہ غلط سوچ ہے ، یہ دونوں چیزیں گذشتہ تیس برسوں سے چل رہی ہیں عسکریت کا خاتمہ بھی ہو رہا ہے اور ترقی بھی ہو رہی ہے ‘‘۔ آزاد نے کہا کہ نشانہ وار ہلاکتوں کے چلتے موٹر سائیکل سواروں کو پریشان کرنا بھی قابل مذمت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پٹرول، ڈیزل کی مہنگائی کی وجہ سے لوگ گاڑیوں کی بجائے موٹر سائیکلوں پر ہی سفر کرتے ہیں لیکن ان کو بند کرنا، موٹر سائیکل ضبط کرنا قابل مذمت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے لوگوں میں سرکار کے تئیں غصہ بڑھ جاتا ہے ۔