منڈی//آج معذوروں کا عالمی دن منایاجارہاہے لیکن سرحدی ضلع پونچھ میں اس طبقہ کو حکام کی طرف سے بے حسی کا سامناہے اور معذوری ان کیلئے بے رحم ثابت ہورہی ہے ۔ اڑائی ، پرالکوٹ اورحد متارکہ کے معذوروں سمیت پونچھ میں 30ہزار سے زائد افراد جسمانی طور پر ناخیزہیں جن کو اپنی زندگی گزارنے میں سخت مشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے ۔ اگرچہ حکومت کی طرف سے معذوروں کے نام پر کئی سکیمیںشروع کی گئی ہیں لیکن پونچھ کے ان جسمانی طور پر ناخیز افراد کو ان سے کوئی فائدہ نہیں مل پارہااور ان کی حالت بیان سے باہر ہے ۔تحصیل منڈی کے اڑائی علاقے میں 90سے زائد ایسے افراد ہیں جو جسمانی طورپر ناخیز ہیں ۔اس علاقے میں یہ معذوری پیدائشی نہیں بلکہ سات آٹھ سال کی عمر کے بعد ہوتی ہے اوراس میں بڑی تعداد میں افراد مبتلا ہیں جن کے علاج کیلئے آج تک کوششیں تو بہت بار ہوئیں مگر ان میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔اس علاقے کے یہ معذور نہ چل پاتے ہیں اور نہ ہی اپنے ہاتھوں سے کوئی کام کرسکتے ہیں اور انہیں محتاجی کی زندگی بسر کرناپڑرہی ہے ۔انہی معذورین میں سے ایک مولوی فرید احمد نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کی طرف سے پنشن کے علاوہ کچھ بھی نہیں دیا جاتا۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں لاکھوں افراد معذوری کی زندگی بسر کررہے ہیں جن کی فلاح و بہبود کیلئے ایک بورڈ قائم کرناچاہئے لیکن حکومت نے کوئی اقدام نہیں کیا ۔انہوں نے کہاکہ آج معذوروں کا دن تومنایاجائے گااور جگہ جگہ تقاریب منعقد ہوں گی لیکن حقیقی معنوں میں ان کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی کام نہیںہورہا۔ انہوں نے محکمہ سماجی بہبود کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماسوائے پنشن کے چند سوروپے کے ان کی کوئی مدد نہیں کی جاتی ۔اڑائی کے ہی ایک اور معذور محمد اسحق ملک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ آٹھ سال کی عمر میں معذور ہو گئے اور تیس سال سے اس مصیبت میں مبتلا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہی ان کے ہاتھ کام کر تے ہیں اور نہ ہی ان کی ایک ٹانگ ۔ان کا کہنا تھا کہ ریاستی انتظامیہ کی جانب سے انہیں پنشن کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔انہوں نے کہاکہ معذوروں کیلئے ایک سنٹر کھولاجائے جہاں وہ مختلف شعبوں میں کام کرسکیں ۔رابطہ کرنے پر چیف میڈیکل افسر پونچھ ممتاز بھٹی نے بتایاکہ ضلع پونچھ کا اگر گزشتہ تیس سال کا ریکاڈ دیکھاجائے تو اس کے مطابق تیس ہزار سے زائد افراد کے معذوری کے کاغذات بنے ہوں گے جنہیں پنشن دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ معذوروں کی فلاح وبہبود کیلئے کچھ غیر سرکاری تنظیمیں بھی کام کررہی ہیں ۔واضح رہے کہ پونچھ ایک سرحدی ضلع ہے جہاں حد متارکہ پر مائن بلاسٹ سے بھی سینکڑوں افراد زخمی ہوکر زندگی بھر کیلئے معذور بنے ہوئے ہیں ۔اسی طرح سے منڈی کے پرالکوٹ علاقے میں ایک ہی خاندان کے 16افراد قوت گویائی اور قوت سماعت سے محروم ہیں ۔اس علاقہ کی کل آبادی 139نفوس پر مشتمل ہے جس میں ایک بٹ خاندان کے 16افراد نہ ہی بول پاتے ہیں اور نہ ہی کسی کی بات سن سکتے ہیں جو اپنی بات اشاروں کے ذریعہ دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔بدقسمتی سے حکام کی طرف سے نہ صرف مائن بلاسٹ متاثرین کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے بلکہ اڑائی اور پرالکوٹ کے ان جسمانی طور پر ناخیز افراد کی بیماری کا پتہ لگاکر ان کا علاج بھی نہیں کیاجارہا جس وجہ سے معذورین کی پریشانیاںبڑھ گئی ہیں۔