’رواں سال اب تک 1.38کروڑ سیاحوں کی آمد ‘
اشفاق سعید
سرینگر //سیاحت کا عالمی دن دنیا بھر میں 27 ستمبر کو منا یا جاتا ہے ،یہ عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق 1970ء سے منایا جا رہا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ سیاحت بین الا قومی برادری کیلئے ناگز یر ہے اور سیاحت سماجی، ثقافتی اور اقتصادی حالات پر براہ راست اثر اندا ز ہوتی ہے۔رواں سال کشمیر میں 22 سے 24 مئی تک جی 20 رکن ممالک کے ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس بلایا گیاجس میں 20ممالک کے مبصرین نے شرکت کی ۔محکمہ سیاحت حکام کے مطابق جی۔ 20 سربراہی اجلاس کی کامیابی کے بعد غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں کئی گنا ہ اضافہ کا امکان ہے۔ حکومت کے محکمہ سیاحت کی طرف سے پچھلے سال کے اوائل میں 75 نئے مقامات کی نشاندہی کی گئی ۔
جن میں 38کشمیر میں اور 37جموں میں ہیں۔ یہ فیصلہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور دور دراز علاقوں میں لوگوں کی معاشی حالت مستحکم کرنے کے لیے ہوم اسٹے تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ فروری 2021میں ہندوپاک حکومتوں کی طرف سے جنگ بندی معاہدہ پر عمل درآمد کے فیصلے کے بعد حکومت نے سرحدی سیاحت پر توجہ مرکوز کی۔پچھلے دو برسوںکے دوران ملک بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے والے ان مقامات میں سری نگر مظفرآباد روڑ پر کمان پوسٹ یا کپواڑہ میں ٹیٹوال، کیرن ، مژھل اور گریز شامل ہیں۔پچھلے دو برسوں سے یہاںہزاروں کی تعداد میں سیاح پہنچے جبکہ جموں ڈویژن میں سرحدوں (آئی بی) کے ساتھ واقع سوچیت گڑھ اور آر ایس پورہ علاقوں میں بھی مقامی اور جموں و کشمیر سے باہر کے سیاحوں کی آمد ہو رہی ہے۔ٹیٹوال سرحد پر امن پل بھی سیاحوں کی توجہ کا نیا مرکز بن چکا ہے اور رواں سال اب تک 40ہزار سیاحوں نے یہاں کی سیر کی۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سیاحوں کو ٹیٹوال لائن آف کنٹرول پر جانے کی اجازت دی گئی ہے ۔ٹیٹوال میں شاردا مندربھی تعمیر کیا گیا اور یہ مندر اور یہاں گردوارہ بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے۔سرینگر سے 141 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وادی گریز تیزی سے ایک مقبول سیاحتی مقام بنتی جا رہی ہے اور یہاں بھی سیاحوں کا بھاری رش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔کیرن گاؤں، کپواڑہ شہر سے 40 کلومیٹر دور ایل او سی پر دریائے کشن گنگا کے کنارے پر واقع ہے ۔رواں سال یہاں سیاحوں کا بھاری رش ہے ۔ ماضی میں جب ہندوپاک کے درمیان کشیدگی تھی اور حالات بہتر نہیں تھے، تو یہاں آنا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا ۔بنگس وادی جو ہمیشہ سرخیوں میں رہی اس کو بھی سیاحوں کیلئے کھولا گیا۔معلوم رہے کہ پچھلے سال 1.88 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔اور رواں سال اب تک قریب 1.38کروڑ سیاح دورہ کرچکے ہیں۔ اس سال یہ تعداد 2.25 کروڑ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔