ظلم کا خاتمہ یقینی، مزاحمت کاروں کی گرفتاریاں بلا جواز:یاسین ملک

سرینگر//لبریشن فرنٹ کے قائدین کی گرفتاری اُور مسلسل نظر بندی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے  فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے کشمیر میں ہر قسم کی سیاسی کاوش پر مکمل پابندی نہ صرف انتہائی آمرانہ ہے بلکہ غیر جمہوری بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس انداز سے پولیس افسران اور اہلکار ہر سیاسی کاوش اور پرامن احتجاج کے ساتھ برتائو کئے ہوئے ہے وہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ افسران اپنے اپنے علاقوں میں نو آبادیاتی طرز کے حاکم بنے بیٹھے ہیں جہاں اِنہیں اپنی مرضی اور منشاء کے خلاف اٹھتا ہوا ہر سر کچلنا اچھا لگتا ہے اور ہر آواز کو طاقت کے بل پر دبانا ہی محبوب ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے انسانی حقوق کے حوالے سے پرامن شمع و مشعل بردار احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ احتجاج کے ان مثالی پروگراموں کے دوران کوئی پتا بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلا لیکن اس کے باوجود یہ پرامن پروگرام بھی پولیس انتظامیہ کو پسند نہیں آیا اور انہوں نے اسے روکنے کیلئے گرفتاریوں کا سلسلہ اور شبانہ چھاپوں کا ایک پروگرام شروع کردیا جس دوران لبریشن فرنٹ کے خلاف بالخصوص اور مشترکہ مزاحمتی قیادت سے وابستگان کے خلاف بالعموم ایک کریک ڈائون کیا گیا۔ ۳؍ دسمبر کو اس ضمن میں پہلا پروگرام عمل میں آتے ہی لبریشن فرنٹ اور حریت سے وابستہ کئی لوگ گرفتار کئے گئے جبکہ کئی دوسروں کے گھروں پر چھاپے ڈالے گئے جن میں فرنٹ کے زونل آرگنازر بشیر احمد کشمیری بھی شامل تھے۔یاسین ملک نے کہاکہ قانون قدرت بھی کوئی شئے ہے اور اسی میں مکافات عمل کا ابدی قانون بھی شامل ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہر ظالم و جابر کو بالآخر اپنے جرائم کا حساب چکا نا ہی پڑتا ہے اور یہ آخری فتح ہمیشہ مظلوموں کی ہی ہوا کرتی ہے۔