سرینگر / / عوامی اتحاد پارٹی صدر انجینئر رشید نے سماجی کارکن ایڈوکیٹ طالب حسین کی گرفتاری کو فرقہ پرست طاقتوں کی رچائی ہوئی چال قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ جموں پولیس فرقہ پرست قوتوں کی نجی فوج کے بطور کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ مقامی پولیس افسران کو بھی انتظامیہ سے سائڈ لائن کیا گیا ہے ۔پریس کانفرنس کے دوران انجینئر رشید نے کہا کہ سماجی کارکن طالب حسین کو نشانہ بنانے کا مقصد کٹھوعہ معاملے کو دبانا ہے ۔انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ جموں میں اس جنگل راج کے خاتمے کیلئے اپنا رول نبھائیں کیونکہ جموں میں گذشتہ 15روز کے دوران پیش آئے واقعات انتہائی تشویش ناک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایڈوکیٹ طالب کا رول جو رسانہ میں 8سالہ بچی کی عصمت دری اور قتل کے بعد رہا وہ قابل فخر اور قابل ستائش تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ شرم کا مقام ہے کہ جموں کے سانبہ تھانے میں غنڈوںنے طالب حسین پر حملہ کر کے زخمی کر دیا اور پھر طالب پر ہی خودسوزی کا کیس درج کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ سازش نہیں تو پھر کیوں طالب کے اہل خانہ کو تھانے میں اُس سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی اور نہ ہی اُسے اتنے دنوں تک عدالت میں پیش کیا گیا ۔انجینئر نے کہا کہ طالب پر عصمت دری کا الزام عائد کرنے والی خاتون کے 2ویڈیو جاری ہوئے ہیں جو ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔ الگ الگ بیانات سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ اُس کے خلاف سازش ہے اور اُس کو مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے کیلئے پھنسایا گیا ہے ۔انجینئر نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کی ہدایت پر طالب حسین کو دو محافظ دئے گئے ہیں تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ جنگل میں اکیلا چلا گیااگر وہ جنگل میں گیا تو اُس کے محافظ کہاں تھے جبکہ اس کے دو محافظوں کا یہ بیان ہی کافی ہے کہ طالب نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اُس علاقے میں قدم نہیں رکھا جہاں پر خاتوان نے اُس پر عصمت دری کا الزام عائد کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اس معاملے میں غیر جانبدارنی ایجنسی کے ذریعے تحقیقات کرانی چاہے کیونکہ یہ ایک سنگین سازش ہے اور اُس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔انہوں نے جموں میں سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر پُراسرا طور پر ہلاک ہوئے نوجوان مرفد شاہ کے قتل کی سی بی آئی سے تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ شرم کا مقام ہے کہ نوجوان کے خلاف ہی ایف آئی آر درج ہے جبکہ اُس کے قاتلوں کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے ۔انہوں نے وزیر اعظم نرندر مودی اور ریاستی گورنر سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں پولیس انتظامیہ کو فرقہ ورانہ فرقہ ورانہ زہنیت رکھنے والے عناصر سے پاک کر کے اُس فورس میں ناانصافی اور عدم مساوات کو ختم کرنے کے اقدام اٹھائیں ۔
طالب حسین کیخلاف گہری سازش رچائی گئی
