ضلع ترقیاتی کو نسل انتخاب| کپوارہ میںعوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کا دبدبہ | 14 نشستوں میںاین سی کو 5 اور پیپلزکانفرنس نے 4 حاصل | عوامی اتحاد پارٹی اوراپنی پارٹی نے ایک ایک سیٹ اوردوآزادامیدواروں کی جھولی میں گئیں

کپوارہ//کپوارہ ضلع میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخاب کے حتمی نتائج رات دیر گئے سامنے آئے ۔ووٹ شماری کا کام اگرچہ صبح 9بجے شروع ہوا اورمنگل اور بدھ کی درمیانی شب 3بجے اختتام کو پہنچ گیا ۔ضلع میں کل 14انتخابی نشستیں ہیں جن کے لئے گپکار لائنس کے14امیدوارو ں سمیت168امیدوار انتخابی اکھاڑے میں کود پڑے تھے ۔22دسمبر کو ووٹ شماری کا آغاز چارمقامات پر کیا گیا ،جن آئی ٹی آئی کپوارہ اور ہندوارہ ،جواہرنودودھیالیہ سکول پتو شاہی اور منی سیکٹریٹ ٹنگڈار شامل ہیں ۔ضلع کی 14انتخابی نشستو ں میں سوگام سے 19،درگمولہ سے12،رامحال سے 6 ،قلم آ باد ماور سے 11،ٹنگڈار سے13،کلا روس سے 6،واورہ سے 10،چوکی بل ریڈی سے9،راجواڑ سے 14،قادر آ باد سے 15،قاضی آ باد سے 15،کرالہ پورہ سے 10،ہایہامہ سے27،اور نطنوسہ سے چھ  اُمیدوار ڈی ڈی سی انتخابات میں حصہ لے رہے تھے ۔ضلع کی14نشستو ں میں عوامی اتحادبرائے گپکار اعلامیہ نے9نشستو ں پر جیت درج کر کے اپنا دبدبہ قائم رکھا اور ان میں پیپلز کانفرنس نے پانچ اور نیشنل کانفرنس نے 4نشستیں حاصل کیں۔پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی اور بی جے پی ضلع میں اپنا کھاتہ نہ کھول سکی تاہم ابھی درگمولہ نشست پر ووٹ شماری کرنا باقی ہے ۔کرناہ کی ٹنگڈار نشست پر سابق وزیر خزانہ الطاف بخاری کی نوزائید پارٹی اپنی پارٹی نے جیت درج کر کے ضلع میں اپناداخلہ درج کیا جبکہ عوامی اتحاد پارٹی نے قلم آ باد ماور کی سیٹ جیت لی ۔واورہ اور کلاروس کی نشست آ زاد امیدوارو ں کی جھولی میں گئیں ۔پیپلز الائنس نے جن9نشستو ں پر کامیابی حاصل کی، ان میں کرالہ پورہ ،چوکی بل ،رامحال ،قادر آ باد ،ہایہامہ ،سوگام ،نطنوسہ ،راجواڑ اور قاضی آ باد شامل ہیں ۔ پیپلز کانفرنس نے کرالہ پورہ ،چوکی بل ،رامحال ،راجواڑ اور قاضی آ باد نشستو ں پر اپنی برتری بنائی جبکہ نیشنل کانفرنس نے قادر آباد، ہایہامہ ،سوگام اور نطنوسہ حلقوں سے جیت درج کی ۔
 
 
 

بارہ مولہ میں گپکار اتحاد | 14میں سے7حلقوں میں کامیابی حاصل کی

بارہمولہ //فیاض بخاری//بارہمولہ ضلع میںضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے 14 حلقوں میں سے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ نے 7 حلقوں میں اپنی جیت درج کی ہے ۔ کانگریس نے دو اوراپنی پارٹی نے دو نشستوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ جبکہ اس مقاملے میں آزاد اُمید وار بھی کامیاب ہوئے ہیں ۔ تاہم بی جے پی ضلع میں کھاتہ نہ کھول سکی۔ کانگریس کے سابق وزیر چودھری تاج محی الدین نے پرن پیلہ اوڑی میں اپنی جیت درج کی جبکہ گپکار اتحاد  کے محمد اسماعیل خان نے بونیار نشست پر کامیابی حاصل کی۔ بارہمولہ  اور ناروائو حلقوں میں گپکاراتحاد کی ایڈوکیٹ قرعتہ البشیر اور رضیہ حسن نے کامیابی حاصل کی۔ اسی طرح  گپکار اتحاد کے شبیر احمد لون نے روہامہ رفیع آباد میں کامیابی حاصل کی۔ سابق ایم ایل اے سوپور حاجی عبد الرشید ڈار کے فرزند مظفر احمد ڈار  جو آزاد امیدوار تھے، نے تجر شریف سوپور جبکہ کانگریس کے شاہ جہاں احمد ڈار نے زینہ گیر سوپور میں کامیابی حاصل کی۔ سنگرامہ بلاک میں آزاد امیدوار عرفان حفیظ لون نے کامیابی حاصل کی اور پی اے جی ڈی کے امیدوار سہیل بخاری اور اپنی پارٹی کے امیدوار شعیب نبی لون کو 225 ووٹوں سے شکست دی۔   واگورہ میں سابق نائب وزیر اعلی مظفر حسین بیگ کی اہلیہ سفینہ بیگ نے  کامیابی حاصل کر کے پی اے جی ڈی اور اپنی پارٹی کے امیدوار کو بھاری فرق 1491  ووٹوں سے شکست دی۔ بلاک پٹن میں  گپکاراتحاد کے ثنا ء اللہ پرے نے جیت درج کی ۔انہوں نے آزاد اُمید وار فاروق احمد گنائی کو 1615 ووٹوں سے شکست دی جبکہ سنگھ پورہ میں بلاک میں نجمہ بیگم نے اپنی پارٹی کی فاطمہ بیگم کو شکست دی ۔ بلاک ٹنگمرگ میں اپنی پارٹی کے اُمید وار ایڈوکیٹ تجمل اشفاق میر نے جیت درج کی ۔ اسی حلقہ کے کنزر میں بھی اپنی پارٹی کے امید وار نذیر احمد شیخ نے اپنے مدمقابل پی ڈی پی اُمید وار عبدالحمید کو ہراکر جیت درج کی ۔ اس طرح ضلع بارہمولہ میں نیشنل کانفرنس نے دو ، پی ڈی پی نے دو ، اپنی پارٹی نے دو ، نیشنل کانگریس نے دو ،پیپلز کانفرنس نے سب سے زیادہ تین نشستوں پر جیت درج کی جبکہ اس مقابلے میں تین آزاد اُمید وار بھی کامیاب ہوگئے ۔
 
 
 

لارنو بلاک میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ | آزاد اُمیدوار کے حامیوں کا اننت ناگ میں احتجاج

عارف بلوچ
اننت ناگ//لارنو کوکرناگ بلا ک میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کرنے کے مطالبہ کو لے کرضلع ترقیاتی کونسل انتخاب میں آزاد اُمیدوارساجدہ بیگم کے حامیوں نے اننت ناگ میں زور دار احتجاج کرتے ہوئے الیکشن عملہ پر جانبداری کا الزام عائد کیا ۔لارنو بلاک سے آزاد اُمیدوار ساجدہ بیگم اورعوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کی اُمیدوار خالدہ بی بی کے درمیان زبردست مقابلہ رہا۔اس حلقہ میں 14208ووٹ پڑے تھے جس میں سے فاتح عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کی اُمیدوار خالدہ بی بی نے 4580ووٹ حاصل کرکے جیت درج کی جبکہ آزاد اُمیدوار ساجدہ بیگم نے 4573ووٹ حاصل کئے۔ اس طرح فاتح اُمیدوار نے 7ووٹوں سے جیت درج کی ۔بدھوار کو ناکام آزاد اُمیدوار کے حامیوں نے اننت ناگ میں زور دار احتجاج کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے ضلع ترقیاتی کمشنرآفس کی جانب سے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی جس کو پولیس نے ناکام بنادیا۔ساجدہ بیگم کے شوہر ہارون چودھری نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے الیکشن عملہ پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عملہ نے ووٹوں کی گنتی میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کیں۔اُنہوں نے کہا کہ گنتی کے دوران 1211ووٹ غائب رہے جبکہ اُن کے 750ووٹوں کو نامنظور کیا گیا۔اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک منصوبے کے تحت اُن کے حریف کو کامیاب کیا گیا ۔ احتجاج میں شامل حامیوں نے سڑک پر بیٹھ کر اپنا احتجاج درج کیا جبکہ ایک وفد نے ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ کو ایک مکتوب پیش کیا۔
 
 
 

انتظامیہ بھاجپا کیلئے متحرک | آزاد امیدواروں کو جمع کرنے کی کوشش :عمر عبداللہ

سرینگر//نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھوار کو کہا کہ جموں کشمیرکی انتظامیہ آزاداُمیدواروں جنہوں نے ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے ،کو بھاجپا اور حال ہی میں بنائی گئی اُس کی ذیلی جماعت کو حمایت دینے کیلئے راغب کررہی ہیں ۔عوامی اتحاد برائے گپکاراعلامیہ کی اکائیوں نے بھاجپا پر الطاف بخاری کی قیادت میںدیگر جماعتوں کے رہنمائوں کولالچ دے کر ’’اپنی پارٹی‘‘بنانے کاالزام لگایا ہے۔عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا،’’انتظامیہ نے اب اپنے سر  بھاجپا اور اس کی حال ہی میں بنائی گئی ذیلی جماعت کیلئے آزادامیدواروں کو جمع کرنے کی ذمہ داری لی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے پاس اب کافی کام کرنے کیلئے نہیں ہے اور اُس نے اب اس کام میں بھی قدم رکھا ہے۔‘‘ سابق وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ اس کی جماعت کے ایک سابق ممبر اسمبلی کو پولیس نے اُٹھایا ہے تاکہ’’ اُسے آزادامیدواروں سے ملنے سے روکا جائے‘‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ جنوبی کشمیر کے نیشنل کانفرنس کے ایک سابق رکن قانون سازکونسل کو پولیس نے  اُس کے ضلع میں کامیاب ہوئے ضلع ترقیاتی کونسل آزاد امیدواروں سے ملنے سے روکا۔اس دوران حاکم کچھ آزادامیدواروں کو سرینگر پہنچانے کا کام بھی کررہے ہیں تاکہ وہ ’’تبادلہ خیال‘‘ کریں ۔ 
 
 

گپکار اتحاد کی کامیابی | جموں کشمیرکے لوگوں کی خواہشات کی عکاس :تاریگامی

جموں//کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے نتائج عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے حق میں گئے ہیں اور یہ اس بات کوواضح کرتا ہے کہ جموں کشمیرکے لوگ ’’اُن کے حقوق کی بحالی‘‘چاہتے ہیں۔تاریگامی نے کہا کہ ان نتائج سے بھاجپا حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہیے ،جس نے ایک مہم شروع کی تھی جس میں دعو یٰ کیا جارہا تھا کہ گزشتہ سال کے اگست مہینے کے فیصلوں اور دفعہ370 کی تنسیخ کو جموں کشمیرکے لوگوں نے تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں لوگوں کی بھاری شمولیت سے واضح ہوتا ہے کہ لوگ ان سے ’’چھینے گئے ‘‘آئینی حقوق کی جمہوری طریقوں سے واپسی کیلئے جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔کمیونسٹ رہنمانے کہا ،’’ایک کوشش کی جارہی ہے کہ نتائج کو لوگوں میں دوریاں پیدا کرنے کیلئے استعمال کیاجائے اور یہ تاثر دیاجارہا ہے کہ بھاجپا نے جموں میں بڑی جیت حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت نہیں ہے ۔اگر چنائو نتائج کا جائزہ لیا جائے ،تویہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ بھاجپا نے جموں میں چھائی نہیں ہے۔تاریگامی نے کہا کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ نے جموں اور کشمیرخطوںمیں زیادہ نشستیں حاصل کی ہوتیں ،اگر انہیں انتخابات کی تیاریوں کیلئے وقت ملا ہوتا،جن کا اعلان ’’حکومت نے اچانک کیا‘‘۔ انہوں نے کہا،بدقسمتی سے کئی مقامات پر گپکار اتحاد کی اکائیاں متحد نہیں تھیں جو قابل اعتراض ہے۔اس کے باوجود گپکار اتحاد کے حق میں منڈیٹ اس کا واضح اشارہ ہے کہ جموں کشمیرکے لوگ اپنے حقوق کی بحالی چاہتے ہیںجنہیں گزشتہ سال زبردستی چھیناگیا۔