عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//کشمیر ایڈیٹرس ایسوسی ایشن اور جموں و کشمیر میڈیا گلڈ سمیت مختلف صحافتی تنظیموں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں انہوں نے اخبارات میں سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم ختم کرنے پر زور دیا ہے۔ ان تنظیموں نے امید ظاہر کی کہ اس بیان سے میڈیا اداروں کے درمیان اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کی راہ ہموار ہوگی اور ماضی میں اشتہارات کی تقسیم کے طریقہ کار کی تحقیقات ممکن ہو سکے گی۔جموں و کشمیر میڈیا گلڈ اور کشمیر ایڈیٹرس ایسوسی ایشن نے وزیر اعلیٰ کے مؤقف کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں جو 2019 کے بعد بعض مخصوص اخبارات کو دئے جانے والے غیر معمولی سرکاری اشتہارات کے معیار اور طریقہ کار کی چھان بین کرے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات سے بدعنوان عناصر بے نقاب ہوں گے اور اشتہارات کی تقسیم کے عمل میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔وزیر اعلیٰ کا بیان ایک مثبت قدم ہے اور ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ گزشتہ برسوں میں اشتہاری تقسیم کے طریقہ کار کی مکمل تحقیقات کرائی جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ کن افراد اور اداروں نے ناجائز فائدہ اٹھایا، تاکہ عوام کا اس نظام پر اعتماد بحال ہو۔مزید برآں، صحافتی تنظیموں نے عمر عبداللہ کی جانب سے سرینگر پریس کلب کی بحالی کی یقین دہانی کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔ تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ کن حالات کے تحت پریس کلب کو بند کیا گیا اور غیر منتخب حکومت کی عدم موجودگی میں ایسا کس بنیاد پر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سرینگر پریس کلب کی بندش صحافتی برادری کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ اس فیصلے میں کس نے اہم کردار ادا کیا اور اس کے اسباب کیا تھے۔ پریس کلب کی بحالی ایک خوش آئندہ قدم ہے، لیکن اس کی بندش کے حوالے سے جوابدہی بھی یقینی بنائی جانی چاہیے۔