سمت بھارگو
راجوری//جموں ضلع میں یاتریوں سے بھری ایک بس سڑک سے پھسل کر کھائی میں گرنے سے 22 افراد بشمول7 خواتین اور 3بچے ہلاک اور 64 زخمی ہو گئے۔پولیس نے کہاکہ زخمیوں میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔یہ حادثہ ضلع کے چوکی چورا پٹی میں تنگی موڑ پر پیش آیا۔ حکام نے بتایا کہ بس، جس میں 86 مسافر سوار تھے، تقریباً 150 فٹ نیچے کھائی میں جاگری۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ تقریباً 12:35 بجے مسافر بس زیر رجسٹریشن نمبر UP81CT-4058 کھائی میں گر گئی، جس سے 22 مسافر ہلاک اور 64 زخمی ہوئے۔یہ بس ہریانہ کے کروکشیتر سے عقیدت مندوں کو لے کر جا رہی تھی اور جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی کے پونی علاقے میں شیو کھوری کی طرف جا رہی تھی۔ اس نے اپنا سفر اتر پردیش سے شروع کیا تھا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ لاشوں کو اکھنور کے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زخمیوں کو جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج(جی ایم سی)ہسپتال لے جایا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں7 خواتین اور 2بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر متاثرین کا تعلق اتر پردیش سے ہے۔پولیس کی طرف سے جاری کردہ فہرست کے مطابق زخمی ہونے والوں میں 32 خواتین اور 12 بچے شامل ہیں۔فوج، پولیس اور مقامی لوگوں نے لاشوں اور زخمیوں کو اوپر لانے کے لیے رسیوں کا استعمال کیا اور انسانی زنجیریں بنائیں۔حکام نے بتایا کہ فوج نے بس کو گھاٹی سے نکالنے کے لیے کرین کا استعمال کیا۔زخمیوں بشمول 6 کی حالت نازک ہے، ابتدائی طور پر اکھنور ہسپتال میں علاج کے لیے لے جایا گیا۔ حکام نے بتایا کہ اس کے بعد انہیں ایمبولینسوں میں جی ایم سی ہسپتال منتقل کیا گیا۔زخمیوں میں سے 57کو جی ایم سی جموں اور 7کو سب ڈسٹرکٹ ہسپتال اکھنور میں داخل کیا گیا ہے۔ پرنسپل ڈاکٹر آشوتوش گپتا نے کہا کہ مریضوں کا بروقت علاج کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ57 مسافروں کو جی ایم سی ہسپتال لایا گیا ، ان میں سے 6 کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمی مسافروں کا کہنا ہے کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ڈرائیور ایک موڑ پر بات کر رہا تھا اور ایک تیز رفتار کار مخالف سمت سے آ رہی تھی۔ہسپتال میں زیر علاج زخمی افراد میں سے ایک امر چند نے کہا”ایک کار مخالف سمت سے آرہی تھی، ڈرائیور نے ایک موڑ کاٹنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، جس کے نتیجے میں گاڑی گھاٹی میں جاگری،” ۔واقعے میں زخمی ہونے والوں نے بتایا کہ وہ شیو کھوری کی یاترا کے لیے آئے تھے۔پولیس کے مطابق موقع پر ہی12 یاتریوں کی موت واقع ہو چکی تھی۔حادثے میں جانبحق ہوئے تمام یاتری اتر پردیش کے رہنے والے ہیں جبکہ زخمی لوگوں کا تعلق بھی اتر پردیش کے علاقوں سے ہے اور یہ تمام لوگ ریاسی ضلع کے شو خوری میں درشن کرنے جا رہے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کے اس حادثے میں مارے گئے تمام یاتریوں کی لاشوں کو سب ضلع اسپتال اکھنور منتقل کیا گیا تھا جہاں سے انہیں اب جموں میڈیکل کالج بھیج دیا گیا ۔ حادثے میں مارے گئے یاتریوں کی شناخت لکشم پرساداور اسکا بیٹا رودرا ، بیوی انامیکا ، بیٹی نینا، سمرجیت سنگھ اور اسکی بیوی سیما سنگھ ، سریش کمار انکا بیٹا سنجے سنہا اور پوتا تنوج، رنویر سنگھ، سونو کماری دختر سبھاش کمار، رینو سنگھ زوجہ جگویر سنگھ، درم وتی زوجہ رادھے شام ، پراچی دختر جتندر کمار، جے پرکاش ولد بوری سنگھ، بس کنڈیکٹر سدویر کمار، رادھا کماری زوجہ روندر کمار، ویر پال ولد پربو سنگھ، راہل ولد لطوری سنگھ، سنیتا کماری زوجہ بھگوان سنگھ، یش ولد وجے سنگھ، اور راجو زوجہ راج کمار شامل ہیں۔ان میں سے 9 لوگوں کا تعلق اتر پردیش کے ہاترس علاقہ سے تھا جبکہ دیگر 13 لوگ اتر پردیش کے نیا علاقہ کے رہنے والے تھے۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ٹریفک فیصل قریشی ، ٹرانسپورٹ کمشنر دیگر حکام نے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور آپریشن کی نگرانی کی۔ایس ایس پی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بس میں مسافر زیادہ تھے۔ڈویژنل کمشنر رمیش کمار، ایس ایس پی جموں اور جموں کے ڈپٹی کمشنر نے زخمیوں کی عیادت کے لیے جی ایم سی ہسپتال کا دورہ کیا۔
مجسٹریل انکوائری
جموں کے ضلع مجسٹریٹ سچن کمار ویشیا نے اکھنور میں پیش آنے والے بس حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے مجسٹریٹ انکوائری شروع کر دی ہے۔ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ جموں اس سلسلے میں 7 دن کے اندر رپورٹ پیش کریں گے۔ضلعی انتظامیہ زخمیوں کے علاج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور مسافروں کے آبائی مقامات ہاتھرس اور علی گڑھ کے حکام سے رابطے میں ہے۔