سرینگر// سر دیوں کے بیچ شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر قصبہ جات میںبجلی کی عدم دستیابی سے جہاں عام لوگوں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا ہے وہیںبجلی نہ ہونے کی وجہ سے امتحانات دینے والے طلاب کو سخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ سر دی کا مو سم شروع ہوتے ہی حکومت نے بجلی سپلائی میں غیر معمولی کٹوتی شروع کر دی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف عام صارفین کو زبردست پریشانیوں کا سامنا ہے بلکہ ہائوس بوٹ اور دیگر ہوٹل مالکان کو نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے کیونکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر سیاح وارد کشمیر ہونے کے ساتھ ہی واپسی کا رخ اختیار کرتے ہیں ۔ حکومت کی طرف سے اگرچہ بجلی سپلائی کیلئے ابھی بھی باضابطہ طور پر شیڈول مقرر کیا گیا ہے لیکن من مانی طریقے سے شہر سرینگر میں صبح اور شام کے اوقات بجلی غائب رہتی ہے۔ پائین شہر کے درجنوں علاقہ جات جن میں راجوری کدل ، نوہٹہ ، بہوری کدل ، کائوڈار، صفاکدل کے ساتھ ساتھ سونہ وار ،ڈلگیٹ ،بمنہ ،بٹہ مالو اوردیگر علاقوں میں لوگ بجلی کی آنکھ مچولی سے وہ کافی پریشان ہیں ۔ لوگوں نے بتایا کہ آج کل چونکہ یونیورسٹی اور سٹیٹ بورڈ کی طرف سے امتحانات لئے جا رہے ہیں تاہم بجلی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے امتحان میں شرکت کرنے والے طلباء کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف ان کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ انکا قیمتی وقت بھی ضائع ہو رہا ہے۔ ادھر مہجور نگر ، رام باغ ، نٹی پورہ ، چھانہ پورہ ، آزاد بستی نوگام اور دیگر علاقوں میں بھی بجلی کی ابترصورتحال پائی جا رہی ہے اور شام ڈھلتے ہی صارفین کو بجلی سے محروم کیا جا رہا ہے۔(سی این ایس)