شہرمیں بے ہنگم ٹریفک کوباقاعدہ بنانے کی مہم شروع

سرینگر// بے ہنگم ٹریفک کی نکیل کسنے کیلئے شہر میں ٹریفک پولیس اور متعلقہ ایجنسیاںہائی کورٹ احکامات کو زورو شور سے روبہ عمل میں لا رہی ہیں۔ ٹرانسپورٹ اور تاجر انجمنوں نے بھی یک زباں ہواس مہم کو بلا خلل ٹرانسپورٹ سروس کیلئے اہم قرار دیا،جبکہ ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات کا نفاذ عمل میں لایا جا رہا ہے۔ سرینگر شہر میں ٹریفک پولیس کی جانب سے بڑے پیمانے پر ٹریفک کی لگام کسنے کیلئے مہم شروع کی گئی ہے تاکہ شہر میں بلا خلل ٹریفک کی نقل و حمل کو یقینی بنایا جاسکیں۔ بے ہنگم ٹریفک کے نتیجے میں شہر میں منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا تھا،جبکہ ٹریفک کی بھر مار کو ختم کرنے کیلئے ہائی کورٹ نے پہلے ہی احکامات صادر کرتے ہوئے چھوٹی گاڑیوں کو شہر کے حدود میں داخل ہونے سے منع کیا تھا۔ ٹریفک پولیس نے حرکت میں آکر سرینگر کے پانتھ چوک اور پارمپور سے ٹریفک گاڑیوں کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی،جبک عدالت عالیہ نے2018میں پہلے ہی اس کے احکامات صادر کرتے ہوئے ٹریفک پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان احکامات کو عملائے۔ بٹہ مالو سے بس و سومو اڈئوں کو منتقل کرنے کے بعد اگرچہ چھوٹی گاڑیوں کے مالکان کی انجمنوں نے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے چند ایک گاڑیوں کو بٹہ مالو میں رہنے کیلئے رجوع کیا تھا تاہم عدالت نے اس کو بھی مسترد کیا۔ مسافروں کا بھی کہنا ہے کہ چند ایک ہفتوں سے شہر میں ٹریفک کی بلا خلل نقل و حرکت میں کچھ بہتری آئی۔ عبید احمد نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ ڈلگیٹ سے بٹہ مالو تک آدھ گھنٹے کا وقت لگتا تھا،تاہم اب اس میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے اور کچھ بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ پاندریٹھن کے تصدق میر نے بتایا کہ بٹہ مالو تک7 کلو میٹر کی مسافت میں45منٹ سے زائد وقت لگتا ہے تاہم اب یہ سفر25سے30منٹ میں طے ہوتا ہے۔ ٹرانسپورٹ اور تاجر انجمنوں نے بھی ٹریفک ایجنسیوں کی اس مہم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عالیہ نے بہت پہلے یہ احکامات صادر کئے تھے کہ چھوٹی گاڑیوں کو شہر میں داخل ہونے کیلئے بند کیا جائے۔ کشمیر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے اس قدم کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بٹہ مالو سے پارمپور بس اڈہ منتقل کرنے  کے وقت ہی یہ احکامات صادر کئے گئے تھے،جن کو اب عملایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میںٹریفک کی بے ہنگم گنجانیت جہاں ختم ہوئی وہی 1600منی بس مالکان،ڈرائیوروں وکنڈیکٹروںکا روزگار بھی بحال ہوا۔ شیخ محمد یوسف نے کہا کہ منی بس انجمنوں نے اسپتالوں تک خصوصی سروس کے علاوہ نان اسٹاپ سروس کی سہولیات بھی شروع کی ہے،جبکہ ٹریفک کے استوار ہونے سے اب مسافت بھی قلیل وقت میں طے ہو رہی ہے۔کشمیر اکنامک الائنس دھڑے کے چیئرمین محمد یاسین خان نے بھی شہر میں ٹریفک کی نقل و حمل کو استوار کرنے کیلئے عدالتی احکامات کو صادر کرنے کے عمل کو خوش آئندہ قرار دیا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ٹرانسپورٹ انجمنوں کو چاہے کہ وہ شہر میں شام دیر تک ٹریفک کی سہولیات کو بہم رکھے تاک تاجروں اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بشیر احمد راتھر کی سربراہی والی کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے ترجمان ہلال احمد منڈو نے بھی شہر کو بے ہنگم ٹریفک کی نقل و حرکت کو استوار کرنے کیلئے متعلقہ ایجنسیوں کی جانب سے عدالتی احکامات کو نافذ کرنے کو خوش آئندہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ شہر میں بلا خلل ٹریفک کی نقل و حمل تجارتی سرگرمیوں کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اس معاملے پر ایس ایس پی ٹریفک مظفر احمد شاہ نے کہا کہ عدالت نے شہر میں بلا خلل ٹریفک کی نقل و حرکت اور بے نگم ٹریفک کو ختم کرنے کیلئے احکامات صادر کئے تھے،جن کو من و عن عملایا جا رہا ہے۔ سٹی ٹریفک پولیس چیف نے کہا کہ ٹرانسپورٹ انجمنوں کو بھی چاہے کہ وہ ان احکامات کو عملانے میں اپنا تعاون دیں کیونکہ مسافروں کو بلا خلل ٹریفک کی سہولیات بہم رکھنا لازمی ہے۔