سرینگر//ضلع ترقیاتی کونسل اور بلدیاتی و پنچایتی نشستوں کے ضمنی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں پیر کو ہلکی بارش اور سرد ہوائوں کے بیچ رائے دہندگان نے865امیدواروں کا سیاسی تقدیر کا فیصلہ کیا۔ انتخابی مراکز پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا جہاں شمالی کشمیر میں بیشتر مراکز پر لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں وہی جنوبی کشمیر کے کولگام اور شوپیان کے انتخابی مراکز پر کوئی چہل پہل نہیں دیکھی گئی۔ پیر کو وادی میں17حلقوں سمیت مجموعی طور پر34حلقوں کیلئے سخت سیکورٹی کے بیچ انتخابات ہوئے۔ان نشستوں پر مجموعی طور پر249امیدوار میدان میں تھے،جن میں82خواتین امیدوار بھی شامل تھیں۔ پیر کو خالی بلدیاتی و پنچایتی نشستوں کے ضمنی انتخابات بھی ہوئے،جس کے دوران50سرپنچ نشستوں پر137امیدوار جبکہ216پنچ حلقوں کیلے479امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔چوتھے مرحلے کے لئے 7 لاکھ 17 ہزار 322رائے دہندگان ووٹ ڈالنے کے اہل تھے جن کیلئے1010 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے جن میں781 صوبہ جموں اور 1129 صوبہ کشمیر میں شامل تھے۔ انتخابات کیلئے انتظامیہ نے پہلے ہی سخت سیکورٹی کا انتظام کیا تھا اور پولنگ مراکز اور ان کے گرد ونواح میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروںکو ایک روز قبل ہی تعینات کیا گیا تھا۔ حساس علاقوں میں قائم انتخابی مراکز کی نگرانی کیمرئوں سے لیس ڈرئون سے کی گئی۔مجموعی طور پر کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔صبح7بجے سے ہی وادی میں انتخابی عمل شروع ہوا،اور سرد ترین موسم کے بیچ بھی لوگوں نے گھروں سے نکل کر اپنی رائے دہی کا حق ادا کیا۔ دن بھر وقفہ وقفہ سے ہلکی بارشوں کے بیچ بھی انتخابی عمل جاری رہا۔ اس مرحلے میں جنوبی کشمیر کے بیشتر پولنگ نشستوں پر بہت کم ووٹنگ ہوئی،جبکہ شمالی کشمیر میں قدرے بہتر ووٹنگ ہوئی۔گاندربل سے نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق ضلع میں پیر کو لار حلقے میں3سرپنچ اور21پنچ نشستوں کے علاوہ ایک ضلع ترقیاتی کونسل نشست کیلئے انتخابات ہوئے۔کونسل کی نشست کیلئے21امیدواروں کے علاوہ سرپنچ نشستوں کیلئے6اور پنچ نشستوں کیلئے21امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ مجموعی طور پر 71امیدوار میدان میں تھے جبکہ رائے دہندگان کی تعداد20ہزار647تھی جن کیلئے88پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔کپوارہ میں ضلع ترقیاتی کونسل ،بلدیاتی اورپنچایتی ضمنی الیکشن کے چوتھے مرحلہ کے تحت ضلع کے ماور قلم آ باد اور درگمولہ نشستو ں کے لئے ووٹ ڈالے گئے اور ان دونو ں نشستو ں پرضلع ترقیاتی کونسل کے لئے25امیدوار میدان میں تھے جبکہ ماور نشست پر دو سرپنچ نشستو ں کے لئے 9اور59خالی پڑی پنچ نشستو ں کے لئے 142امیدوار انتخابی اکھاڑے میں کود پڑے ہیں۔ لنگیٹ میونسپل کمیٹی کے تین خالی پڑے وارڈوں کے لئے 19امیدوار میدان میں ہیں ۔نامہ نگارعازم جان کے مطابق ضلع بانڈی پورہ کے آلوسہ بلاک میں 45.22فیصدی ڈالے گئے۔بیشتر مقامات پر پولنگ مراکز میں ووٹروں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں،تاہم کورونا وائرس کے حوالے سے معیاری عملیاتی طریقہ کار کی عمل آوری کا فقدان رہا ، ووٹروں نے کھلے عام ایس او پی کی دھجیاں اڑا دیں ۔جنوبی کشمیر کے اننت ناگ سے نامہ نگارعارف بلوچ کے مطابق ضلع میں ووٹنگ کی شرح مجموعی طور پر 27.4فیصد رہی ۔ضلع کے دو بلاکوں ویری ناگ اور شاہ آباد میں 15امیدوار میدان میںہیں ۔ ویری ناگ میں 22133ہے ،جس میں سے 10192رائے دہندگان نے ووٹ ڈالا ہے ۔اسطرح بلاک میں ووٹنگ کی شرح 46.4فیصد رہی ہے ۔ ویری ناگ بلاک میں 6امیدوار میدان میں ہیں۔آرہ خوشی پورہ پولنگ مرکز پر 2ووٹ اور پٹھ بگ پولنگ مرکز پر3ووٹ پڑے ۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام بلاک میںبہت کم ووٹنگ ہوئی اور بیشتر رائے دہندگان نے انتخابی مراکز سے دوری اختیار کی۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق پلوامہ کے اونتی پورہ اے اور بی حلقوں میں انتخابات ہوئے۔ مجموعی طور پر دونوں نشستوں کے انتخابی مراکز میں دن بھر الو بولتے رہے اور پولنگ عملہ ووٹروں کے انتظار میں رہا۔ مجموعی طور پر ان نشستوں پر قریب4فیصد کے قریب ووٹنگ شرح رہی۔
جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع میںموبائل انٹرنیٹ سروس معطل
شاہد ٹاک
شوپیان //ڈسٹرکٹ ڈیو لپمنٹ کونسل(ڈی ڈی سی )انتخابات کے چوتھے مرحلے کے دوران پورے جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس معطل رکھی گئی۔حکام نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس کو حفاظتی نکتہ نظر کی وجہ سے بند رکھا گیا۔پیر کو چوتھے مرحلے کی پولنگ کے پیش نظرانتظامیہ نے حساس صورتحال مد نظر رکھتے ہوئے جنوبی کشمیر کے سبھی اضلاع میں انٹر نیٹ سروس معطل کی ۔اس سے قبل بھی پولنگ کے روز شوپیان اور پلوامہ اضلاع میں موبائل انٹر نیٹ سروس بند رکھی تھی لیکن پیر کو سبھی چار اضلاع کولگام اور اننت ناگ سمیت میں یہ خدمات منقطع کی گئیں۔
شوپیان میں 48پولنگ مراکز پرصرف 158 ووٹ ڈالے گئے
شاہد ٹاک
شوپیان//جموں و کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح ضلع شوپیان میں بھی چوتھے مرحلہ کے تحت ووٹنگ ہوئی تاہم پہلے مرحلوں کے مقابلے میں پیر کو ووٹنگ کی شرح بہت کم رہی۔یہاں چوتھے مرحلے میں ڈی دی سی کی صرف ایک نشست پر پولنگ ہونا تھی۔ کاپرن بلاک میں صبح 7 بجے سے ووٹنگ شروع ہوئی جو 2 بجے تک جاری رہی۔اس بلاک میں 3 خواتین امیدوار میدان میں ہیں۔ کاپرن حلقہ خواتین کے لئے مخصوص ہے۔حساس صورتحال ذہن میں رکھتے ہوئے حکام نے یہاں 7مخصوص مقامات پر حلقے کے 48 پولنگ مراکز قائم کئے تھے۔ان 7مقامات پر 8079 ووٹوں میں سے صرف 158 ووٹ ڈالے گئے جبکہ اکثر و بیشتر پولنگ مراکز خالی رہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حلقے میں درجنوں دیہات سے بہت دور پولنگ مراکز رکھے گئے تھے اور شدید سردی کی وجہ سے لوگ ووٹ ڈالنے کیلئے نہیں نکلے۔ بمنی پورہ پولنگ اسٹیشن میں صرف ایک ووٹ ڈالا گیا، دچھی پورہ اور وانگام میں کوئی بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔ گدہاپورہ میں 6،دانگام میں 5 اور رے کاپرن میں 7ووٹ ڈالے گئے۔ کچھ ڈورو میں 139 ووٹ ڈالے گئے۔ادھر ضلع شوپیان میں نامعلوم افراد نے ڈپٹی کمشنر شوپیان کی گاڑی پر اس وقت پتھراؤ کیا۔ڈپٹی کمشنر شوپیان کاپرن پولنگ اسٹیشن سے واپس آرہے تھے ، جس کے دوران انکی بلٹ پروف گاڑی پرنارواو علاقے میں کچھ نامعلوم افراد نے پتھراؤ کیا جسکے نتیجے میںگاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا۔تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا۔