مینڈھر//آل انڈیا کانگریس کمیٹی ممبر و ریاستی سیکریٹری پروین سرور خان نے نے پلوامہ سانحے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کااظہارکیااورمینڈھرمیںامن وامان برقراررکھنے کیلئے عوام کومبارکبادپیش کی۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیاکانگریس کمیٹی کی رکن وریاستی سیکریٹری پروین سرورخان نے کہاکہ پلوامہ میں 44 سی آرپی ایف اہلکاروں کی ہلاکت کی جس قدرمذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہاکہ پلوامہ حادثے کے بعدہڑتالوں اورجموں میں کرفیوکے دوران پیداہوئی صورتحال کے دوران عوام مینڈھرنے مثالی بھائی چارہ قائم رکھاجس کیلئے عوام مبارکبادکی مستحق ہے۔انہوں نے کہاکہ یہاں پرکچھ شرپسندعناصرپرامن ماحول کوخراب کرنے کے درپے ہیں لیکن عوام سوجھ بوجھ کامظاہرہ کرتی رہے گی تویہاں پرہندومسلم سکھ بھائی چارہ ہمیشہ قائم رہے گا۔پروین سرورخان نے کہاکہ مجھے نہایت افسوس ہے کہ کچھ شر پسندوں نے دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا کر حالات کو بگاڑنے کی پوری کوشش کی لیکن یہاں کے کئی معزین علاقہ جن میں دونوں طبقہ کے لوگ شامل ہیں ۔اُنہوں نے فوری طور انتظامیہ کی مداخلت پر ایک میٹنگ کا انعقاد کر کے حالات کو خراب نہیں ہونے دیا ،میں اُن لوگوں کومبارک باد پیش کرتی ہوں۔انہوں نے کہاکہ مجھے غریب لوگوں کے نقصان کاافسوس ہے ۔اُن کا کہنا تھا کہ پولیس انتظامیہ مینڈھر قصبہ میں مزید گشت تیز کرے تاکہ شر پسند عناصر کوئی اور بڑا رونما نہ کر سکیں جس سے یہاں کے حالات خراب ہوںکیونکہ پولیس کی گشت نہ ہونے کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا جس کی مذمت کرتی ہوں۔اُنہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ مینڈھر قصبہ کے اندر فیلڈ لائٹیوں کا فوری طور بندوبست کریں تاکہ شر پسند لوگ حدثہ پیش کرنے سے باز آئیں کیونکہ کہ قصبہ کہ اندر کئی پر لائٹوں کا کوئی معقو ل بندوست نہ ہے جس کی وجہ سے شر پسند لوگ آزادی کے ساتھ بازار میں گھوم رہے ہیں۔اُنہوں نے عدالت عظمیٰ کو مبارک باد پیش کی کہ اس نے جن ریاستوں میں طلبہ و طالبات کے ساتھ زیادتیں ہوئیں اُن کے خلاف نوٹس لیا ہے کیونکہ جو بچے ریاست کے باہر اپنی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اُن کے ساتھ ظلم نہیں ہونا چاہیئے تھا کیونکہ زیادہ تر بچے اپنی تعلیم اُدھوری چھوڑ کر اپنی جان کو بچاکر واپس بھاگ آئے۔لہذا میں ریاستی گو رنر سے اپیل کر تی ہو ں کہ بیرون ریا ست تعلیم حا صل کر رہے بچو ں کی نگر انی کی جائے ۔