پرویز احمد
سرینگر // جموں کشمیر میںشدیدگرمی سے ہیٹ سٹروک، غش طاری ہونا، تھکاوٹ، ہارٹ برن اور سرددرد ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور ماہرین صحت نے خاص طور پر بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ سورج کی شعاعوں سے بچنے کیلئے12سے 3بجے کے دورانیہ میں روزانہ 2سے 3لیٹر پانی پیا کریںاور دھوپ میں نکلنے اور کھیلنے سے پرہیز کریں۔محکمہ موسمیات نے اگلے 5روز تک گرمی کی لہر جاری رہنے ک ی پیش گوئی کر رکھی ہے۔فی الوقت مئی کے مہینے میں وادی میں ریکارڈ توڑ گرمی پڑرہی ہے اور جموں میں گرمی کا ریکارڈ قائم ہورہا ہے۔پورے شمالی ہندوستان میں 10مئی تک گرمی کی لہر جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے بعد مون سون آنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔اس وقت پورے شمالی ہندوستان میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور اتوار کو دلی میں 46ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شدید گرمی میں Dehydration سے سکولی بچوں اور 50سال سے زیادہ عمر کی مرد و خواتین کو سٹروک، ہارٹ برن،غشی طاری ہونے سب سے زیادہ کا خطرہ رہے گا۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں شعبہ کیمونٹی میڈیسن سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ شدید گرمی کی وجہ سے جسم میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے لوگ جسمانی کمزوری، تھکاوٹ، سردرد اور ہیٹ سٹروک کے شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ شدید گرمی میں اس طرح کی صورتحال عام ہے لیکن خواتین، عمر رسیدہ افراد، مزدوروں اور بچوں کو مشکل صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہیٹ سٹروک اور Dehydration سے بچنے کیلئے روزانہ 2یا 3لیٹر پانی کا استعمال کرنا لازمی ہے تبھی جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اسکے باوجود ہیٹ سٹروک ہوسکتا ہے اگر دن میں شدید گرمی کے دوران گھر سے باہر نکلیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دوپہر سے سہ پہر تک سورچ کی شعاعوں سے بچنے کی کوشش کرنا اہم ہے کیونکہ سورج کی تپش سے ہیٹ سٹروک ہونے کا احتمام ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سلیم کا کہنا تھا کہ کولڈ ڈرنک یا ایسی دیگر مشروبات گرمی سے راحت دینے کے بجائے ، ان سے پیشاب کی مقدار بڑھتی ہے جو بعد میں جسم میں پانی کی قلت پیدا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سکول جانے والے بچوں کو ہیٹ سٹروسے بچانے کیلئے پانی اور ORS دستیاب رکھنا چاہئے۔ ڈاکٹر سلیم کا کہنا تھا کہ گرمی سے نپٹنے کیلئے بہترین طریقے نل سے آنے والے پینے کے صاف پانی کی مقدار بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھکاوٹ کے شکار لوگ ORSکا استعمال کرسکتے ہیں جبکہ دیگر عام لوگ لسی، نیموپانی اور دیگر قدرتی مشروبات کے استعمال کو بڑھا سکتے ہیں۔ سکمز صورہ میں شعبہ جنرل میڈیسن کی سربراہ ڈاکٹر رافی جان نے بتایا کہ درجہ حرارت 30سے 32تک پہنچ گیا ہے جو وادی جیسی جگہ کے لوگوں کیلئے زیادہ ہے، اسلئے ہیٹ سٹروک ،سستی ، تھکاوٹ، سردرد ہونا لازمی ہے لیکن زیادہ پانی پینے سے اس صورتحال سے بچاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو گرمی کے دوران باہر نہیں نکلنا چاہئے کیونکہ 50سے 80کے درمیان کے لوگوں میں ہیٹ سٹروک ہونے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے اور اسلئے ان لوگوں کو زیادہ احتیاط برتنی چاہئے۔