بانہال // 300 سو کلومیٹر لمبی جموں سرینگر شاہراہ مسافروںکیلئے وبال جان بن گئی ہے۔بدھ کو شاہراہ پر کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک روک دینا پڑا اور مسافروں نے قاضی گنڈ میں دھرنا دیکر احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔اس دوران ٹریفک حکام سے معلوم ہوا ہے کہ رام بن اوررامسو کے درمیان قریب 8کلو میٹر تک کی سڑک ناقابل آمد ورفت بن گئی ہے۔
مجموعی صورتحال
6روز تک بند رہنے کے بعد گذشتہ تین روز کے دوران کوئی بھی مسافر اپنی منزول مقصود تک نہیں پہنچ سکا ہے۔سوموار کو جو صورتحال رہی ، وہ منگل کو بھی جوں کی توں رہی اور بدھ کو بدترین بن گئی۔منگل کی صبح جو گاڑیاں سرینگر سے روانہ ہوئی تھیں وہ بدھ کی شام تک راستے میں ہی رکی پڑی رہیں۔ شاہراہ پر بدھ کو سرینگر سے گاڑیوں کو جموں کی طرف چھوڑ دیا گیا لیکن قاضی گنڈ میں کچھ وقفے کے بعد ہی گاڑیوں کو ایک بار پھر روک دیا گیا کیونکہ رام بن اور بانہال کے درمیان منکی موڈ کے نزدیک بھاری پسیاں گر آئیں جس کے باعث شاہراہ پر موجود گاڑیوں کو بیٹری چشمہ کے آس پاس علاقے میں ہی روک دیا گیا۔منکی موڈ کے علاوہ انوکھی فال کے مقام پر بھی چٹانیں کھسک آئیں جس سے ٹریفک کی آمد ورفت میں رکاوٹ پیدا ہوئی ۔ شاہراہ بدھ کی سہ پہر تک پتھر گرنے اور پسیاں ہٹانے کے باعث معطل رہی اور منگل کی صبح وادی کشمیر سے نکلے بیشتر ٹریفک کوبدھ کی شام تک رامسو اور بانہال کے علاقوں سے ہی گزارا جارہا تھا اور شاہراہ پر بدترین ٹریفک جام تھا ۔ منگل کی صبح شاہراہ پر سفر کرنے مسافروں کو36 گھنٹوں تک کھلے آسمان تلے رات گذارنے والے ہزاروں مسافروں کو بدھ کی شام تک بھی شدید مشکلات کا سامنا رہا۔بدھ کی شام تک سینکڑوں کی تعداد میں مال اور مسافر گاڑیاں رامسو اور بانہال کے درمیان کئی مقامات پر ٹریفک جام کا شکارتھیں جبکہ بانہال ،کھڑی اور رامسو کے درمیان مقامی لوگ بھی درماندہ تھے۔بدھ کے روز دن بھر شاہراہ متعدد بار انوکھی فال اور پنتھیال کے درمیان گرتے پتھروں کی وجہ سے بند رہی۔ سہ پہر کو گاڑوں کو جانے کی اجازت دی گئی لیکن ایک ایک کر کے گاڑیاں چھوڑنے کے باعث کئی کلو میٹر تک گاڑیوں کی لائن لگی تھی۔پچھلے چار روز سے رام بن اور بانہال میں درماندہ پڑے 500 سے زائد مال بردار ٹرکوں کوحیران کن طور پر مخالف سمت سے چلنے کی اجازت دی گئی جو پہلے سے ہی خراب شاہراہ پر کئی مقامات پر ٹریفک جام کا سبب بنے۔ معمول کے ٹریفک میں بدھ کو لور منڈا اور قاضی گنڈ کے مقام پر منگل کی صبح سے سینکڑوں درماندہ مسافر گاڑیوں کو جموں کی طرف روانہ کیا گیا لیکن شاہراہ کے بار بار بند ہونے کی وجہ سے اس ٹریفک کو بھی ٹنل کے دونوں طرف دن میں کئی بار روک دینا پڑااور بدھ کی شام تک ٹریفک کو قاضی گنڈ اور ٹنل کے درمیان کئی مقامات پر روک دیا گیا ۔ بدھ کی شام تک وادی کشمیر سے دوہزار سے زائد مال اور مسافر گاڑیوں نے ٹنل پار کیا تھا۔ سینکڑوں گاڑیاں شام آٹھ بجے تک جام کا شکار تھیں اور ٹریفک سست روی کے ساتھ آگے بڑھ رہا تھا۔ ڈی ایس پی ٹریفک رام بن بانہال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رامسو اور رام بن کے درمیان شاہراہ کے 20 میں سے8کلومیٹر سیکٹر میں کئی مقامات پر پسیوں اور پتھروں کے گرنے کا عمل دن بھر جاری رہا جس کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حمل بار بار متاثر ہوئی اور قاضی گنڈ سے بحال کئے گئے درماندہ ٹریفک کو دن میں کئی بار معطل کردینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کی شام تک شاہراہ قابل آمدورفت تھی اور گاڑیوں کو متاثر مقامات پر ایک ایک کرکے نکالا جارہا ہے۔اس دوران قاضی گنڈ میں بدھ کی دوپہر تک جب گاڑیاں نہیں چھوڑی گئیں تو مسافر گاڑیوں سے باہر آئے اور انہوں نے دھرنا دیکر مظاہرے گئے۔