شال پھیری والے کے والدین نے دہلی پولیس کادعویٰ ردکیا

ترال//  //دہلی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ترال کے نوجوان کو لتہ پورہ خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈکاساتھی قراردینے سے اُس کے کنبے پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے۔گرفتارنوجوان کے والدین نے پولیس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے بیٹے کو گزشتہ ماہ فروری میں ہی لودھی نگر علاقے میں دہلی پولیس کی سپیشل سیل نے گرفتار کیاتھا۔انہوں نے اس سلسلے میں گورنرانتظامیہ سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے اپنے بیٹے کی رہائی کامطالبہ کیا۔تفصیلات کے مطابق دہلی میں پولیس کے ہاتھوں گرفتارترال سے8کلومیٹر دور ہندورہ سے تعلق رکھنے والے سجاداحمدخان ولدغلام نبی خان کے افراد خانہ نے دہلی پولیس کے دعوے کو یکسررد کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا بیٹا سجاداحمد دلی میں شال پھیری کاکام کرتا ہے۔اس دوران لتہ پورہ حملے کے بعد ملک کی باقی ریاستوں کی طرح دلی کے لودھی نگرعلاقے میں 19فروری کوسجاد کونصف درجن ساتھیوں سمیت اپنی عارضی رہائش گاہ سے دلی پولیس کی سرولنس سیل نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر پہنچادیا۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران سبھی افراد کورہا کیاگیا تاہم سجاد کو رہا نہیں کیاگیا۔سجاد کے بزرگ والد غلام نبی خان نے بتایا کہ سجاد کی گرفتاری کے بعد وہ دہلی گیا جہاں پولیس کی سرولنس سیل نے اُنہیں بتایا کہ اُن کابیٹا اُن کی حراست میں ہے اور پوچھ گچھ کے بعد اُسے رہا کیاجائے گاتاہم 30روزگزرجانے کے بعد جب اُسے رہا نہیں کیاگیا تو ہم واپس آئے اور ہمیں اُمید تھی کہ اُسے رہا کیاجائے گا۔تاہم گزشتہ شام سجاد کوجب میڈیا پر دکھایا گیا کہ وہ لیتہ پورہ حملے کے ماسٹر مائنڈ کا ساتھی ہے تو ہم پر قیامت ٹوٹ پڑی۔سجاد کے والد نے بتایا کہ وہ پہلے ہی اپنے دوبیٹوں کو کھوچکا ہے اور اب سجاد ہی غریب والدین کاواحد سہاراتھا۔سجاد کے رشتہ داروں نے کہا کہ سرکار ایک طرف یہاں نوجوانوں کو ملک کے مختلف حصوں میں کام کرنے پرزوردیتی ہے اور دوسری طرف انہیں وہاں فرضی معاملات میں پھنسایا جاتا ہے ۔سجاد کی والدہ فاطمہ بانو نے ریاست کے گورنرستیہ پال ملک اور دلی کے پولیس کمشنرسے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرکے اُس کے بیٹے کورہا کرانے میں اپنارول اداکریں ۔قابل ذکر ہے کہ دلی پولیس کی سپیشل سیل نے جمعہ کو دعویٰ کیا تھاکہ لتہ پورہ حملے کے ماسٹر مائنڈکے ساتھی سجادخان کودلی کے لال قلعہ علاقے میں جمعرات کوگرفتار کیاگیا۔