سرینگر//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے حکومت کی طرف سے امرناتھ یاتریوں کی آمد کے سلسلے میں شاہراہ پر ہر قسم کے ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بند رکھنے اور یاترا کے روٹ میں آنے والی دکانوں کو بند رکھنے کے تاناشاہی پر مبنی احکامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہاکہ کشمیر میں یاترا دہائیوں سے جاری ہے یہاں تک کہ 90کے پُرآشوب دور میں بھی یاترا خوش اسلوبی کیساتھ انجام پائی گئی لیکن امسال جس طرح سے سیکورٹی کے نام پر مقامی لوگوں کا قافیہ حیات تنگ کرکے رکھ دیا گیا وہ انتہائی افسوسنا ک اور تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ یاتریوں کا خیر مقدم کیاہے اور کشمیری ہی ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے یاتریوں کو احساسِ تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ ہر ایک سہولیات دستیاب رکھنے میں پیش پیش رہتے ہیں ۔
ڈاکٹر کمال نے کہا کہ جموں وکشمیر گذشتہ 3سال کے حالات و واقعات سے پہلے ہی اقتصادی اور معاشی بدحالی کا شکار ہوچکاہے اور ایسے اقدامات اُٹھانے سے حالات مزید ابدتر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ عید کی آمد کے سلسلے میں اس وقت بازاروں میں خریدو فروخت زوروں پر ہوتی ہے لیکن یاترا کے روٹوں پر جو بازار اور دکان آتے ہیں ، انہیں یا تو اپنی دکانیں بندرکھنے کیلئے کہا گیا ہے یا پھر وہاں کرفیو جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ یاترا کے روٹ میں شاہراہ پر کسی بھی قسم کے ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس دوران سرکاری ملازمین، طلباء و طالبات، مریضوں اور دیگر مسافروں کو زبردست کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یاترا کیلئے اس قسم کی سخت ترین اقدامات اُٹھا کر کشمیریوں کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ 2019سے پہلے کبھی یاتریوں کو سیکورٹی کی ضرورت نہیں پڑی لیکن آج لاکھوں کی تعداد میں فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں فورسز کی موجودگی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات مرکزی حکومت کی جموںوکشمیر پالیسی کی ناکامی کی بخوبی عکاسی کرتے ہیں اور نئی دلی اپنی غلطیوں کو جتنی جلد اعتراف کرے اُتنا اچھا ہوگا۔ ڈاکٹر کمال نے حکومت اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ یاتریوں کی حفاظت یقینی بنانے کیساتھ ساتھ مقامی تاجروں کو اپنا کاروبار جاری رکھنے دیا جائے اور یہاں کے مسافروں کو بلا روک ٹوک اپنی منزلوں کی طرف جانی کی اجازت دی جان چاہئے۔