سرینگر//سردیوں کے آتے ہی وادی کے مختلف اسپتالوں میں کام کرنے والے سینئر ڈاکٹر مریضوں کو چھوڑ کر دو ماہ کی سرمائی تعطیلات پر چلے گئے ہیں۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈالٹر نثار الحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ’’ اسپتالوں میں مریض صرف ڈاکٹروں کی لمبی چھٹیوں کی وجہ سے مشکلات کے شکار ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے کہ جب سینئر ڈاکٹر اپنے کام کاج چھوڑ کر چھٹیاں منانے کیلئے بیرون ملک یا ریاست چلے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا کہ ٹریشیری کئیر اسپتالوں میں ڈاکٹر دو ماہ کی چھٹیوں پر جاکر مریضوں کو مشکلات میں چھوڑ جاتے ہیں۔ بیان میں تفصیلات دیتے ہوئے ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ’’ سیکمز کے 162فیکلٹی ممبران میں سے ادھے جنوری اور آدھے فروی مہینے میں چھٹی پر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایم سی سرینگر اور اس سے منسلک اسپتالوں میں تدریسی عملے کی تعداد 234ہے جو سردیوں کے ایام میں اچانک آدھی ہوکر رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹروں کو چھٹی پر ہی جانا ہوتا ہے تو اسپتال میں اوپی ڈی اور داخلہ مریضوں کیلئے خدمات بند کردینے چاہئے کیونکہ ہزاروں لوگ دور دراز علاقوں سے اسپتال صرف یہ سننے کیلئے آتے ہیں کہ انکا علاج و معالجہ کرنے والا ڈاکٹر چھٹی پر چلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی مریضوں کی جراھیاں اور دیگر عمل موخر کرنے پڑتے ہیں ۔ ڈاکٹر نثار نے کہا کہ جونیئر ڈاکٹروں کی موجودگی میں جونئیر ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتے ہیں جنہیں کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں زیادہ مریض اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جنہیں اسپتال میں بغیر کسی علاج و معالجے کے جونیئر ڈاکٹروں کی رحم و کرم پر چھوڑا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں حرقت قلب بند ہونے اور نسوں کے پھٹنے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے مگر اسپتالوں میں سینئر ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے فلو سے مرنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ سینئر ڈاکٹروں کو بڑی تعداد میں چھٹی پر جاننے کی اجازت دی جاتی ہے جب انکی سخت ضرورت لوگوں کو ہوتی ہے۔