عظمیٰ نیوز سروس
جموں//وزیر برائے جل شکتی جاوید احمد رانا نے بتایا کہ ستمبر 2014 کے تباہ کن سیلاب کے بعد 2015 کے وزیراعظم ترقیاتی پیکیج (پی ایم ڈِی پی) کے تحت دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیوں کے سیلابی انتظام کاری کیلئے 2,083 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔وزیر موصوف ایوان میں رُکن اسمبلی فاروق احمد شاہ کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔انہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سرینگر ریچ میں دریائے جہلم کے پانی کی گنجائش 31,000 کیوسک سے بڑھاکر 41,000 کیوسک کر دی گئی ہے۔وزیر نے کہا کہ سیلابی انتظام کاری کے لئے دو مرحلوں پر مشتمل ڈی پی آرتیار کیا گیا تاکہ مختصر اور طویل مدتی اقدامات کئے جا سکیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ مرحلہ اوّل کو وزارت آبی وسائل (ایم او ڈبلیو آر) نے 2015-16 ء میں 399.29 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی تھی اور یہ تکمیل کے قریب ہے جبکہ مارچ 2022 ء میں ایم او ڈبلیو آر نے 1623.43 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے مرحلہ دوم (صرف حصہ۔ اے) کی منظوری دی تھی جس کا مقصد دریائے جہلم پر 60,000 کیوسک کے سیلابی خطرے کو کم کرنا ہے۔وزیر نے کہا کہ اِس منصوبے پر عمل درآمد جاری ہے اور 114.293 کروڑ روپے مرکزی امداد سے خرچ کیا گیا ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ30 بینک پروٹیکشن پروجیکٹ میں سے 16 مکمل ہو چکے ہیںجبکہ 29 کے ٹینڈر ہو چکے ہیں۔ان کاموں کی پیش رفت مجموعی طور پر 80 فیصد ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ’’دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیوںکی جامع سیلابی انتظام کاری ۔مرحلہ دوم ‘‘ کے لئے 5411.54 کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ لگا کر رِپورٹ مرکزی وزارتِ جل شکتی کو منظوری کے لئے بھیجی گئی ہے۔وزیر موصوف نے کہا کہ ریاستی انتظامی کونسل نے 1684.6 کروڑ روپے کی لاگت سے مرحلہ دوم ،حصہ اے پر عمل در آمد کی منظوری دے دی ہے جبکہ حصہ بی کے لئے مالی وسائل تلاش کرنے پر زور دیا گیا ۔اِس کے بعد جولائی 2022ء میں 1623.43 کروڑ روپے کے مرحلہ دوم حصہ اے کو انتظامی منظوری دی گئی۔انہوںنے مزید بتایا کہ ہوکرسر ویٹ لینڈ میں داخلی اور خارجی دروازے 28.45 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کئے گئے ہیںجو ہوکرسر ویٹ لینڈ کی بحالی کے لئے نہایت اہم قدم ہے۔