جاوید اقبال
مینڈھر// سابق ممبر قانون ساز کونسل و بھاجپارسنیئر لیڈر ایڈووکیٹ مرتضیٰ احمد خان نے خطہ پیر پنچال کی مشہور سیاسی،سماجی اورروحانی شخصیت سید مشتاق احمد شاہ بخاری کی وفات پر کچھ عناصر کی طرف سے سوشل میڈیا پر کئے گئے کمنٹس کو ایک مخصوص ذہنیت کی عکاسی قرار دیتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ سے اس پر فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیاہے۔مینڈھر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران موصوف نے کہاکہ مشتاق بخاری ایک دلعزیز،سادہ لوح اور پسماندہ وغریب لوگوں کیلئے درد دل رکھنے والی شخصیت تھے،جن کی وفات پر ایک طرف یہاں کے لوگ سوگوار ہیں اور ماتم منارہے ہیں تو دوسری جانب چند بد بختوں نے انتہائی اذیت ناک الفاظ میں مرحوم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے غلیظ ذہنوں کے ذریعہ اپنے چہرے بے نقا ب کئے ہیں جو دراصل ان کے اند رپنپ رہی ایک سوچ کی عکاسی ہے جس کی کسی بھی شائستہ سماج میں کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔ان کاکہناتھاکہ غم و الم کے اس عالم میں اس طرح کی غلیظ گفتگو سے لوگوں کی دل آزاری ہوئی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقامی لوگ اس طرح کے بیانات اور کمنٹس کی وجہ سے غم و غصے میں ہیں ،لہذالیفٹنٹ گورنر،جموں وکشمیر کی انتظامیہ و پولیس حکام سے مطالبہ ہے کہ اس پر فوری کارروائی کی جائے۔ان کاکہناتھاکہ’’ ہم پرامن لوگ ہیں اور کسی بھی طرح کے انتشارپر یقین نہیں رکھتے ،لیکن اگر کل ماحول خراب ہوتاہے تو اس کاانحصار انتظامیہ کی طرف سے کارروائی نہ کئے جانے پر ہوگا‘‘۔ان کاکہناتھاکہ ان کی پولیس حکام سے بھی بات ہوئی ہے جس پر انہوں نے قانونی کارروائی کا یقین دلایااور کچھ ایف آئی آر بھی درج ہوئے ہیں جبکہ کوئی معطلی بھی ہے البتہ خالی ایف آئی آر کا درج ہونا یا کسی کی کومعطل کیاجاناکافی نہیں بلکہ ایسے عناصر کے خلاف بغیر وقت ضائع کئے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔مرتضیٰ خان نے کہاکہ ان عناصر کے پس پردہ کچھ ایسے مفلوج ذہن ہیں جو یہاں کے ماحول کو خراب کرنے کے درپے ہیں ۔انہوں نے لیفٹنٹ گورنر سے اپیل کی کہ فوری طور پر اس معاملے پر سنجیدگی سے کارروائی کے احکامات دیئے جائیں۔ان کاکہناتھاکہ’’ پولیس کو چاہئے کہ اس کی تحقیقات کرے کہ وہ کون لوگ ہیں جو پاکستان کے گوجر وں کی مثال دے کر کسی فورس کادعویٰ کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم کسی طبقہ کے خلاف نہیں اور نہ ہی ہم نے کسی طبقہ کے خلاف الیکشن مہم چلائی لیکن ہمارے مخالفین کی ذہنیت سب پر عیاں ہے جو دودہائیوں سے سماج کو تقسیم کرنے پر لگے ہوئے ہیں‘‘۔