سرینگر //شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کا شعبہ میڈیکل آنکولاجی بند ہونے کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔ سکمز ذرائع نے بتایا کہ روزانہ 150-200مریضوں کو علاج و معالجہ فراہم کرنے والے شعبہ میڈیکل آنکولاجی میں 5سینئر ڈاکٹروں کی سبکدوشی کے بعد صرف ایک کنسلٹنٹ موجود ہے جو آئندہ چندسال میں سبکدوش ہورہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ شعبہ میں سینئر ڈاکٹروں کی کمی کے بائوجود بھی ڈاکٹروں کی بھرتی عمل سست رفتاری کا شکار ہے۔ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں 5ہزار سے زائد کینسر مریضوں کو علاج و معالجہ فراہم کرنے والے شعبہ میڈیکل آنکولاجی میں گزشتہ چندبرس سے شعبہ کے سربراہ مشتاق احمد شاہ ، ڈاکٹر منظور احمد بانڈے ، ڈاکٹر عبدالرشید اور ڈاکٹر شیخ اعجاز احمد کی سبکدوشی کے بعد صرف ایک کنسلٹنٹ موجود ہے جبکہ اس کے علاوہ ڈی ایم میں زیر تربیت 6ڈاکٹر شعبہ کا کام کاج سنبھال رہے ہیں۔ سکمز ذرائع نے بتایا کہ پچھلے چند سال کے دوران اگر چہ شعبہ میں 5سینئر ڈاکٹر سبکدوش ہوگئے مگر انتظامیہ نے صرف 2ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شعبہ میں 5سینئر ڈاکٹروں کی سبکدوشی کی جگہ صرف 2کی تعیناتی نہ صرف شعبہ کے کام کاج کو متاثر کرے گی بلکہ سکمز میں پچھلے کئی سال سے جاری ڈی ایم پروگرام بھی تدریسی عملہ کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوگا کیونکہ شعبہ میڈیکل آنکولاجی عملہ کی کمی سے جوج رہا ہے ۔تاہم ڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر عمر جاوید شاہ نے بتایا’’ لسٹ بہت جلد منظر عام پر آ جائے گی کیونکہ بھرتی عمل مکمل ہوچکا ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے تھوڑی سی تاخیر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کے سربراہ چیف سکریٹری ہے تو چیف سیکریٹری بھی تبدیل ہوئے ہیں تاہم ہمیں اُمید ہے کہ بہت جلد فہرست منظر عام پر آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ کتنی فیکلٹی ممبران کی بھرتی عمل میں لائے جائے گی بلکہ جتنی اسامیاں دستیاب ہوںگی ، ان کو پر کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز بھارت کے چند ایسے اداروں میں ہے جو شعبہ میڈیکل آنکولاجی میں ڈی ایم کا پروگرام چلا رہا ہے مگر پچھلے چند سال سے 5 سینئر ڈاکٹروں کی سبکدوشی کی وجہ سے اس کے بند ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔