نیوز ڈیسک
جموں//پاور ایمپلائز اور انجینئرزنے کے بینر تلے حکومت سے اپیل کی کہ وہ شمالی گرڈ سے بجلی کی قلت اور موجودہ منظر نامے میں صارفین کی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پورے ہندوستان میں پاور یوٹیلیٹیز کی مشکلات کے بارے میں بیان جاری کرے۔ کا کہنا ہے کہ جموں ریجن میں حقیقی وقت کی بنیاد پر سب سے زیادہ طلب 1400 میگاواٹ اور کشمیر ریجن میں 1700 میگاواٹ ہے تاہم فی الحال بجلی ریاستی سیکٹر کے پاور پراجیکٹوں اور جموں و کشمیر میں مرکزی سیکٹر کے پاور پراجیکٹوں سے تقریباً 600 میگاواٹ بجلی ہی دستیاب ہوتی ہے اور بقیہ 2500 میگاواٹ کی ڈیمانڈ کو ناردرن گرڈ سے ریاست کے باہر سے بجلی خرید کر پورا کیا جانا ہے۔ JKPEECCکا کہنا ہے کہ ملک بھر میں قلت محسوس کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں فی یونٹ ریٹ بہت زیادہ ہے اور طلب کے مطابق بجلی کی وافر مقدار دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے ریاستی لوڈ ڈسپیچ کی ہدایات کے مطابق غیراعلانیہ کٹوتی کو نافذ کیا جا رہا ہے ۔JKPEECCنے کہا کہ موجودہ حالات میں ہندوستان بھر میں تمام یوٹیلیٹیز جبری کٹوتیوں کو نافذ کر رہے ہیں اور کٹوتیوں کے نظام الاوقات کی وسیع تشہیر کر رہے ہیں تاکہ عوام کو بھی آگاہ کیا جائے اور جاری بحران کے لیے تیار کیا جائے۔JKPEECCکے مطابق بیداری کی کمی اور کارپوریشنوں کی انتظامیہ کی تعلقات عامہ کی کمی کی وجہ سے، جموں و کشمیر کے لوگ احتجاج کا سہارا لے رہے ہیں اور یہاں تک کہ اثاثوں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور غیراعلانیہ کٹوتیوں کی وجہ سے عملے کے ساتھ بدتمیزی کی جا رہی ہے۔JKPEECC کا کہنا ہے کہ اس لیے وقت کی ضرورت ہے کہ عوامی نوٹس جاری کیا جائے اور بجلی کی دستیابی اور طلب پر وائٹ پیپر جاری کرنے کے لیے پرنٹ اور ای میڈیا کی تمام اقسام کا استعمال کیا جائے، صارفین کو حقائق جاننے کا حق ہے اور اسی مناسبت سے اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔