ئی دہلی// راجیش تلوار اور نوپور تلوار کو بری کرنے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی چھان بین سپریم کورٹ کرے گی ۔ سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی کہ الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے ہیمراج کی بیوی کھم کلا بنجاڈے کی عرضی منظور کی۔ بنجاڈے نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے چیلنج کیا ہے۔ سی بی آئی نے بھی درخواست داخل کی ہے لیکن اس میں کچھ خامیاں ہیں۔واضح رہے کہ اس کیس کی سماعت میں وقت لگے گا۔گزشتہ سال دسمبر میں تلوار جوڑے کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف ہیمراج کی بیوی نے بھی سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ ہیمراج کی بیوی کھم کلا بنجاڈے نے عرضی میں کہا ہے کہ اس بارے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ غلط ہے کیونکہ ہائی کورٹ نے اسے قتل تو مانا ہے لیکن کسی کو مجرم نہیں ٹھہرایا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کو کسی نے نہیں مارا۔جبکہ ایسے میں یہ جانچ ایجنسی کی ڈیوٹی ہے کہ وہ قاتلوں کا پتہ لگائے۔ اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ آخری بار دیکھے جانے کی تھیوری پر غور کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ اس بات کے ٹھوس ثبوت تھے کہ L-32 جل وایو وہار میں نوپور تلوار اور راجیش تلوار مرنے والوں کے ساتھ ہی موجود تھے۔اس کی تصدیق ان کے ڈرائیور امیش شرما نے کورٹ کے سامنے بیان بھی دیے۔ ہائی کورٹ اس حقیقت پر بھی غور کرنے میں ناکام رہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو یہ ظاہر کرتا ہو کہ رات 9.30 کے بعد کوئی باہری گھر میں اندر آیا ہو. اس بات کا بھی کوئی مےٹےریل نہیں ہے کہ کوئی مشتبہ حالات میں فلیٹ کے ارد گرد نظر آیا ہو۔ 15 مئی ، 16 مئی 2008کی رات کو ڈیوٹی پر چوکیدار نے بھی یہ ہی بیان دیے تھے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے یہ صحیح پایا تھا کہ اتنے کم وقت میں کسی کے گھر میں گھسنے کا موقع نہیں تھا۔