بارہمولہ// سوپور میں23 سالہ نوجوان کی پولیس حراست میں مبینہ طور ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ ڈاکٹر غلام نبی ایتو نے مجسٹریٹ کے ذریعہ اس ہلاکت کی تحقیقات کیلئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بارہمولہ محمد احسن میر کو انکوائری آفیسر مقرر کیا اور بتایا کہ وہ 20 روز کے اندر اندراپنی رپورٹ ضلع پیش کریں گے۔ ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ نے اس ضمن میں باضابطہ طور ایک حکام نامہ زیر نمبر DMB/ PS/ MI/SPR/2020 جاری کیا جس میں ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کریں۔ضلع مجسٹریٹ نے واقع کے حوالے سے ایس پی سوپور کی طرف سے انکوائری کرنے کی درخواست کا حوالہ دیا ہے۔مجسٹریٹ کی طرف سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عرفا ن احمد ڈار ولد محمد اکبر ڈار ساکن صدیق کالونی سوپور کی لاش 15 ستمبر کے روز صبح دس بجے تجر شریف سوپور میں پتھر کی ایک کان کے نزدیک پُراسرار حالت میںپائی گئی ۔ جسے اگر چہ پولیس نے جنگجوئوں کا معاون کار بتایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اُس کے قبضے سے کچھ گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے تاہم نوجوان کے اہل خانہ اور دیگر لوگوںنے الزام لگا یا تھا کہ مذکورہ نوجوان کو پولیس نے یر حراست قتل کیا ہے ۔ اور اس قتل کے خلاف سوپور میں بدھ کے روز احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے تھے۔
عرفان پتھر پر گرا ہوا تھا
حرکت قلب بند ہوئی ہوگی: آئی جی
بلا ل فرقانی
سرینگر //پولیس نے کہا ہے کہ سوپور میں ہلاک ہونے والے نوجوان (عرفان) کے لواحقین کے الزامات کے بعد ، ضلعی مجسٹریٹ بارہمولہ نے تفتیش کا حکم دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ نوجوان کس طرح جاں بحق ہوا۔ آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا’’ اسے تجر شریف اسلحہ بر آمد کرنے کیلئے لیجایا جارہا تھا لیکن اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر وہ بھاگ گیا، کیونکہ اس کے پاس ہتھیار نہیں تھا اس نے بھی فائر نہیں کیا اور ہمارے جوانوں نے بھی فائر نہیں کیا، ہمارے لوگ اس کو ڈھونڈتے رہے اور کچھ دیر بعد اس کو ایک پتھر پر گرا دیکھا اور اس کے سر پر چوٹیں لگی تھیں‘‘۔موصوف نے کہا کہ اس کو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کا پوسٹ مارٹم وغیرہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مہلوک نوجوان کے اہل خانہ کی طرف سے عائد الزامات کے پیش نظر ہم نے ضلع مجسٹریٹ کو مکتوب بھیجا ہے کہ وہ اس میں انکوائری کے احکامات جاری کریں۔ان کا کہنا تھا’’مجھے یقین ہے کہ نوجوان (عرفان احمد) پتھر پر گرنے کے بعد ہلاک ہوا۔ ہوسکتا ہے کہ جب وہ اندھیرے میں چھاپے کے دوران فرار ہوا تو وہ حرکت قلب بند ہونے کے سبب فوت ہوگیا ‘‘۔انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم اور میڈیکل ٹیم کو ان کی موت کے بارے میں حتمی تفصیلات سامنے لانے دیں۔ جب یہ پوچھا گیا کہ مرنے والے عرفان کی لاش کو اس کے اہل خانہ کے حوالے کیوں نہیں کیا گیا تو آئی جی پی نے کہا کہ کوویڈ 19 کے نتیجے میں لاش حوالے نہیں کی گئی اور اس کے بجائے مجسٹریٹ اور قریبی تعلقات رکھنے والے لوگوں کی موجودگی میں سونہ مرگ میں دفن کیا گیا ۔آئی جی نے کہا’’اس سے پہلے ، جب سوپور میں ایک عسکریت پسند کی موت ہوگئی تھی ، تب تحریری معاہدہ کیا گیا تھا ، کہ جنازے میں صرف 50 سے 60 افراد شرکت کریں گے لیکن وہ جنازہ 2000 افرادکی شکل اختیار کرگیا۔ لہٰذا ہمیں خدشات لاحق تھے کہ 10ہزار سے20ہزارافراد جنازے میں جمع ہوسکتے ہیں اور وبائی بیماری پھیلنے کا خطرہ ہے۔ آئی جی پی نے بتایا کہ اسی وجہ سے لاش کو کنبہ کے حوالے نہیں کیا گیا۔تاہم انہوں نے کہاکہ عرفان ایک بالائی زمین کارکن تھا جس کے قبضے سے 2 دستی بم برآمد ہوئے تھے۔بمنہ کے لاپتہ نوجوان کے اہل خانہ کی بار بار اپیلوں کہ اس نے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے، کے بارے میں وجے کمار نے کہا: 'ہم اس میں محنت کر رہے ہیں، ہم نے فوج سے بھی مدد مانگی ہے لیکن زمینی ذرائع کے مطابق اس نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی ہے'۔