تجارتی موسم جاری رہنے کے دوران مزید اضافہ کا امکان
غلام محمد
سوپور// سوپور فروٹ منڈی کو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی تازہ پھلوں کی منڈی کے طور پر پہچانا جاتا ہے ۔یہ منڈی ایک سال میں تقریبا 9 ماہ تک کام کرتی ہے ۔یہاں سے روزانہ سیب ، ناشپاتی اور دیگر پھل بڑے پیمانے پر ملک کے مختلف شہروں کو برآمد کئے جاتے ہیں۔فروٹ کاشتکاروں اور ڈیلرز ایسوسی ایشن سوپور کے صدر فیاض احمد ملک کے مطابق منڈی نے اس سال اب تک 3000سے 4000کروڑ کے درمیان کاروبار کرلیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ تجارتی موسم جاری رہنے کے ساتھ ہی اعداد و شمار میں مزید اضافہ ہوگا۔ ملک نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا ’’سوپور منڈی کئی دہائیوں سے ہماری دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے‘‘۔ ملک نے منڈی کے بنیادی ڈھانچے اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی طرف حکومت کی توجہ نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ سڑک رابطے ، نکاسی آب ، کولڈ اسٹوریج کی سہولیات اور گریڈنگ یونٹوں کو بہتر بنا کر منڈی کو جدید بنائیں۔ انہوں نے کہا ’’ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سوپور منڈی میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ترجیح دیں ، جو خطے کی معیشت میں بڑے پیمانے پر شراکت کے باوجود نظرانداز رہے ہیں‘‘۔ایسوسی ایشن کے صدر نے قدرتی آفات ، اولے طوفان ، غیر وقتی بارشوں اور کیڑوں کے حملوں کی وجہ سے پھلوں کے کاشتکاروں کو نقصانات سے بچانے کے لئے ایک جامع فصل انشورنس پالیسی کے نفاذ کی اپیل کی۔ملک نے کاشتکاروں سے اپیل کی کہ سائنسی اور ماحول دوست باغبانی طریقوں کو اپنائیں۔ انہوں نے کہا ’’کیمیکلز کا زیادہ استعمال نہ صرف ہماری پیداوار کے معیار کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ مٹی اور ماحولیاتی نظام کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ہمیں قومی اور بین الاقوامی منڈیوں میں کشمیری سیب کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لئے کاشتکاری کے پائیدار طریقوں کو اپنانا چاہئے‘‘۔