مینڈھر //سمبل واقعہ پر مینڈھر میں جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کی طرف سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعدا دمیں نوجوانوں نے شرکت کی ۔ریلی کی قیادت تنظیم کے لیڈر راجہ محمود خان کررہے تھے ۔اس موقعہ پر مقررین نے کہاکہ واقعہ کی تحقیقات میں سرعت لاکر مجرم کو سخت سے سخت سزا دی جائے ۔انہوں نے کہاکہ یہ درندگی کی انتہاہے کہ ایک تین سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایاگیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ پر سماج کے ہر ایک طبقہ کو آواز بلند کرناچاہئے اور واقعہ کو سیاسی رخ نہ دیاجائے ۔راجہ محمود نے کہاکہ واقعہ کی فاسٹ ٹریک بنیاد پر تحقیقات عمل میں لاکر چالان عدالت میں پیش کیاجائے تاکہ متاثرہ بچی کے ساتھ انصاف ہوسکے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ انسانیت سوز واقعہ ہے جس پر خاموشی اختیا رنہیں کی جاسکتی ۔
مذہبی وسماجی قیادت اپنا محاسبہ کرے:مولاناسعید
پونچھ//معاشرتی بگاڑ اور خرابیاں اب اس حد تک جا پہنچی ہیں کہ اب ایسے ددرناک واقعات ہمارے سماج کی کہانی بن چکے ہیں ہماری بے حسی اور سماجی معاملات سے لا تعلقی کی وجہ سے اب معصوم بچیوں کی تاتار ہوتی عصمتیں اور ان کی چیخیں ہمارے لئے معمول کی بات بن چکے ہیں اخلاق اور کردار کی گراوٹ کی یہ سطح کسی بھی قوم کی ہلاکت اور تباہی کیلئے کافی ہے ۔ان خیالات کا اظہار جامعہ ضیاء العلوم پونچھ جموں کشمیر کے نائب مہتمم و صدر تنظیم علماء اہل سنت ولجماعت پونچھ مولانا سعید احمد حبیب نے سمبل بانڈی پورہ میں ہوئے درندگی کے واقعہ پر کیا۔ مولانا نے کہا کہ اعمال اور کردار سازی کی سب سے زیادہ تلقین کرنے والے مذہب اسلام کے پیروکار جب اس طرح کی وحشیانہ حرکت کریں اور علماء اور واعظین بے خبر اور لاتعلق ہو کر ان واقعات کو تکتے رہیں تو پھر ہلاکت ہمارا مقدر ہے ہمیں عذاب رب سے کوء نہیں بچا سکتا ۔مولانا کہ کہا کہ وہ حکومتی اداروں یا پولیس سے کوء شکایت نہیں کرسکتے اصلاح معاشرہ کی اولین ذمہ داری مذہبی قیادت کی ہے اور سچ یہ ہے کہ ہماری مذہبی قیادت مسلکی اور فروعی تنازعات کو لے کر ایسی باہم دست و گریبان ہے کہ اس کے پاس اصلاح معاشرہ کی فکر کا وقت ہی نہیں ہے ،ہماری باہم تقسیم نے جہاں ہماری عالمی جگ ہنسائی کراء وہاں اس نفرت کی وبا ء نے ہمارے معاشرتی نظام کو درہم برہم کردیا ،ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم حقائق سے منہ موڑنا چھوڑیں بلکہ حقائق کو تسلیم کریں ،ہماری تمام تر تباہی کی اصل اور بنیادی وجہ ہماری آپسی منافرت ہے جسکی وجہ سے ہم اپنے اصل مسائل پر توجہ نہ دے سکے متحدالخیال قومیں ہیں یکسو ہو کر اپنے مسائل کو حل کر سکتی ہیں اور اپنامحاسبہ کرنے کی اہلیت اپنے اندر پیدا کر سکتی ہیں۔ مولانا نے جہاں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ درندگی کے مرتکب شخص کو قرار واقعی سزا دے وہاں قوم کے علماء واعظین اور دانشوران کو بھی ذمہ داری سے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ایسے واقعات بار بار کیوں رونما ہوتے ہیں اور اس کا اصل ذمہ دار کون ہے، اگر اصلاح معاشرہ کیلئے موثر اور منصوبہ بند کوششیں نہ کی گئیں تو اس طرح کے شرمناک واقعات کاسلسلہ یوں ہی جاری رہیگا اور ہماری پھول سی معصوم بچیاں ہماری غفلت اور بے حسی کا خمیازہ بھگتی رہیںگی ،ہماری تباہی کا سب سے بڑا سبب ہم خود ہیں نہ کہ کوء بیرونی دشمن ہے اسلئے سماج کا ہر پڑھا لکھا انسان انفرادی سطح پر اور فیملی سطح پر دین داری اور خدا خوفی کے مزاج کو فروغ دے کیوں کہ خدا خوفی ہی سے ان جرائم کو روکا جا سکتا ہے ۔مولانا کہ کہا کہ لوگوں کو مساجد سے جوڑا جائے اور مساجد میں عوام کی سطح کا خیال رکھتے ہوئے اصلاحی بیانات کئے جائیں اور معاشرتی جرائم کی روک تھام کیلئے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیانات کئے جائیں ترہیب سے زیادہ ضرورت ہے کہ ترغیب سے امت کو سمجھایا جائے ،مردوخواتین دونوں طبقات کو ایڈرس کیا جائے تاکہ پورا معاشرہ ذہنی طور پر ان جرائم کو روکنے کے لئے کمر بستہ ہوجائے۔
واقعہ پر فوری کارروائی کا مطالبہ
طارق شال
تھنہ منڈی// بانڈی پورہ کشمیر کے سمبل علاقے میں معصوم بچی کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کرنے پر تھنہ منڈی کی متعدد سیاسی و سماجی تنظیموں نے مذمت کرتے ہوئے شیطانی عمل کرنے والے مجرم کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔سر سید انسٹی ٹیوٹ آف بہروٹ کے سرپرست عبدالقیوم نائیک، کامریڈ غلام قادر، لٹل اینجلز ہائر اسکنڈری اسکول راجدھانی کے سرپرست ظفر امین میر، بلاک صدر نیشنل کانفرنس مشتاق احمد شال، مغل روڈ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائم مقام چیئر مین الحاج عبدالرشید شال و بیوپار منڈل اراکین نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ فوری طور پر مجرم کے خلاف کارروائی کی جائے۔
باب العلوم ایجوکیشن ٹرسٹ پونچھ میں احتجاج
حسین محتشم
پونچھ//بانڈی پورہ کی 3 سالہ کمسن بچی کے ساتھ پیش آئے شرمناک واقعہ پر ہر کوئی سراپا احتجاج ہے۔ اس سلسلہ میں باب العلوم ایجوکیشنل سوسائٹی پونچھ کے طلباء کی جانب سے ادارے کے پرنسپل کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ عمل میں لایا گیا۔طلباء نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہاکہ معصوم بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ مولانا سید سجاد حیدر قمی نے کہا کہ وہ مظلوم بچی کے افرادِ خانہ بالخصوص والدین کے ساتھ اظہارِ غم و یکجہتی کرتے ہوئے تمام انسانیت اور انسان دوست افراد سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس انسانیت سوز واقعہ کے خلاف بھر پور انداز میں احتجاج اور آوازِ حق بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسے واقعات کے مجرموں کو سزا نہ ملنے کے باعث آج ایک 20 سالہ لڑکے نے ایک تین سالہ کمسن بچی کو اپنی درندگی کا شکار بنایا۔ انہوں نے کہاکہ ایسی درندگی اور حیوانیت کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی مسلک۔ باب العلوم ایجوکیشن سوسائٹی کے پرنسپل مولانا سید ظہور حسین نقوی نے تمام علما، دانشوروں اور انسان دوست افراد کو ایسے افسوسناک واقعات کے خلاف بھرپور احتجاج درج کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہاکی ایسے واقعات مستقبل میں بھی پیش آنے کا خطرہ ہے، اسلئے ان واقعات کے پیشگی سدِ باب کیلئے تمام علما اور دانشوروں کو بلا تفریق مذہب و مسلک آگے آکر اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا کیوں کہ ہر مذہب اور مسلک ایسے حیوانی واقعات کی پرزور مذمت کرتا ہے۔