سرینگر//تعلیم اور خزانہ کے وزیر سید الطاف بخاری نے کہا کہ سرینگر سمارٹ سٹی پروجیکٹ میں شہر خاص بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ادھر پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری پیرزادہ منصور حسین نے نیشنل کانفرنس پر پائین شہر کی شبیہ بگاڑنے کا الزام عائد کیا۔ خانیار میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سید الطاف بخاری نے کہا کہ موجودہ سرکار پائین شہر اور اس کے نواحی علاقوں کی تاریخی،ثقافتی اور معاشی اہمیت کو بحال کرنے کی وعدہ بند ہے۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا’’ آپ عنقریب ہی اپنے علاقوں میں تمام انتظامی شعبوں میں متوازی اور یکساں ترقی بہ چشم خود دیکھے گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی شہر سرینگر بالخصوص پائین شہر کی شان وشوکت اور تاریخی اہمیت کو بحال کرنے میں کافی سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ سٹی مشن میں سرینگر کے شامل ہونے کے بعد،آئندہ برسوں میں کافی تبدیلی رونما ہوگی جبکہ ریاستی حکومت شہر کے ڈھانچے میں جامع ترقی لیکر پیش رفت کر رہی ہے۔ بخاری نے لوگوں کو زمینی سطح پر انکی جماعت مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا’’ میں آپ کو یقین دہانی کراتا ہو ںکہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو آپ کے ذریعہ معاش کی مشکلات کا علم ہیںاور وہ عنقریب ہی آپ کے مصائب کو حل کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ علاج ضرور تلاش کریں گی‘‘۔اس دوران سابق حکومتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری پیر زادہ منصور حسین نے شہر سرینگر کی عظمت رفتہ کی بحالی کو سرکار کی ترجیح قرار دیا ہے۔ حلقہ انتخاب خانیار میں پارٹی ورکروں اور لوگوں کے جلسے سے خطاب کے دوران پیر زادہ منصور حسین نے کہا کہ سابق حکومتوں کی طرف سے شہر سرینگر کو عمداً بدحالی اور عدم استحکام کے بھنور میں پھنسا یا گیا تاکہ سیاسی جماعتیں اس سے اپنے اغراض و مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔ منصور حسین نے کہا کہ پی ڈی پی کی تشکیل کے بعد ہی شہر سرینگر کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا اور 2002کے انتخابات کے بعد جوں ہی پارٹی بر سر اقتدار آئی تو شہر سرینگر کی تاریخی ، سماجی اور ثقافتی حیثیت کی بحالی حکومت کی ترجیحات بن گئیں۔ انہوںنے کہاکہ شہر سرینگر اور خاص کر پائین شہر میں جو بھی اہم ترقیاتی منصوبے عمل میں لائے گئے وہ پی ڈی پی کے دور حکومت میں ہی ممکن ہوپائے جن میں عید گاہ کو جاذب النظر بنانا ، غنی میموریل اسٹیڈیم کی تعمیر ، عالی مسجد کی تاریخی اہمیت کی بحالی ، سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو سیاحت کے نقشے پر لانا اور تمام زیارتوں کی تعمیر نو شامل ہیں۔ منصور حسین نے کہا جب نیشنل کانفرنس اور کانگریس شہر سرینگر کی بقاء کی خاطر ایک بھی ترقیاتی منصوبہ عمل میں نہیں لاسکی جبکہ اسکے برعکس شہر سرینگر کو سیاسی اغراض ومقاصد کی خاطراور زیادہ پسماندہ طر بنایا گیا اور شہر سرینگر کے عوام کو گوناگوں مشکلات سے دوچار کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2014میں آئے تباہ کن سیلاب سے سرینگر کی تباہی اصل وجہ حکومتِ وقت کی کارسانیوں کا نتیجہ تھا اور اس وقت کے حکمرانوں نے شہر سرینگر کو سیلاب کی زد میں آنے سے بچانے کے بجائے اُسے تباہ کرنے میں گریز نہیں کیااور جب شہر سرینگر پر قیامت صغرا بپا ہوئی تب ہیلی کاپٹروں میں بیٹھ کر ریلیف کے نام پر لیڈران نے باسی چاول کی بوریاں برسائیں ۔ پی ڈی پی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ سال2014کے اسمبلی انتخابات کے بعد جو ں ہی پی ڈی پی بر سر اقتدار آئی تو سر فہرست کام سرینگر کی عظمت رفتہ کا بحال کرنا قرار دیا گیاتاکہ شہر سرینگر کے عوام کو سماجی اور اقتصادی بدحالی کے بھنور سے باہر نکالنے کیلئے اہم ترین اقدامات کئے جائیں۔پیر زادہ منصور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے شہر سرینگر کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے میں ترجیحی بنیادوں پر انتظامیہ کام کر رہی ہے اور شہر سرینگر کی پسماندہ عوام کیلئے 6فیصدی ریزرویشن کوٹا اس بات کی بخوبی عکاسی کر رہا ہے کہ یہ حکومت سرینگر کے ساتھ استحصال برداشت نہیں کرے گی اور شہر سرینگر کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی اقدامات سرکار از سر نو اٹھا رہی ہے۔