بلال فرقانی
سرینگر// محکمہ سماجی بہبود میں بزرگوں،بیوائوں،معذوروں اورخط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں اورخواجہ سرائوں کے5500کے قریب نئے پنشن کیس زیر التواء ہیں جن کی نشاندہی کی گئی ہے۔ان کیسوں کی نشاندہی قومی سماجی معاونت پروگرام اور مربوط سماجی تحفظ سکیم کے تحت جعلی کیسوں کو رد کرنے کے بعد مستحق افراد کے کیسوں کو منظوری کیلئے کی گئی تھی۔ ڈی جی جی آئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر کے آخر تک مجموعی طور پر8اضلاع میں5467ایسے کیسوں کو ابھی تک منطوری نہیں ملی۔رپورٹ میں ضلع سوشل ویلفیئر افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بڈگام،کپوارہ،پونچھ،ریاسی اور ادھمپور اضلاع میں گزشتہ سال کسی بھی کیس کی نشاندہی نہیں کی گئی اورنہ کسی نئے پنشن کیس کو منظوری ملی۔دستیاب اعداد وشمار کے مطابق وادی کے3اضلاع اننت ناگ، بانڈی پورہ اور گاندربل میں2229ایسے کیسوں کی نشاندہی کی گئی تاہم کس بھی کیس کو منظوری نہیں ملی۔ اننت ناگ میں497، گاندربل میں1264اور بانڈی پورہ میں968کیسوں کو جانچ پڑتال کے بعد نشاندہی ملی تھی،تاہم کسی بھی کیس کو ہری جھنڈی نہیں دکھائی گئی۔اعدادو شمار میں بتایا گیاکہ ضلع راجوری میں458کیسوں کی منظوری کیلئے نشاندہی کی گئی تاہم صرف23.59فیصد کی شرح سے108کیسوں کو منظور کیا گیا اور باقی350کیس زیر التواء ہیں جبکہ ضلع رام بن میں1050کیسوں کی نشاندہی کی گئی اور38.67فیصد کی شرح سے406کیسوں کو منظور کیا گیا اور644کیس ابھی لٹکے ہوئے ہیں۔ محکمہ اقتصادیات و شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع شوپیاں میں415 کیسوں کی اگر چہ نشاندہی کی گئی تاہم43.37فیصد کی شرح سے180کیسوں کو منظور کیا گیا اور235نئے پنشن کیس ابھی بھی زیر التواء ہیں۔ ضلع بارہمولہ میں3138کیسوں کی نشاندہی کی گئی اور2272کیسوں کو منظور کیا گیا اور866کیسوں کو منظوری نہیں ملی جبکہ ضلع ڈوڈہ میں4222مقرہ کیسوں میں3711کیسوں کو منظور کیا گیا اور فی الوقت بھی511کیس ابھی بھی التوا میں ہیں۔ ضلع کشتواڑ میں تاہم3588کیسوں کی نشاندہی کی گئی اور3456کیسوں کو منظوری ملی جبکہ132کیس زیر التواء ہیں۔7اضلاع میں جن12ہزار634کیسوں کی نشاندہی کی گئی انہیں منظوری بھی ملی۔اعدادو شمار کے مطابق سرینگر میں تمام2811کیسوں کو منظوری ملی جبکہ جموں میں بھی تمام321کیسوں کو ہری جھنڈی دکھائی گئی۔ کولگام میں بھی تمام3951کیسوں،پلوامہ میں534کیسوں،سانبہ میں1055کیسوں کی نشاندہی کی گئی گئی اور بعد میں انہیں منظوری بھی ملی۔کئی شہریوں نے اپنی درخواستوں کی منظوری کیلئے متعدد بار پیروی کی ہے، مگر حکومتی سطح پر بروقت کارروائی نہیں کی گئی۔مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ اس تاخیر کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کا وقت ضائع ہو رہا ہے بلکہ ان کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ متعلقہ محکمہ اور ادارے اس صورتحال پر فوری طور توجہ دیں اور زیر التوا کیسوں کو جلد از جلد حل کریں۔