سری نگر:جے ایل این ایم ہسپتال میں اپنی نوعیت کی پہلی لیپروسکوپک سکل لیب متعارف

نیوز ڈیسک
 

سرینگر//جواہر لال نہرو میموریل (جے ایل این ایم) ہسپتال جموں و کشمیر کا پہلا ہسپتال بن گیا ہے جہاں طبی پیشہ ور افراد کی اینڈو سکوپک جراحی کی مہارت کو بڑھانے کے لیے ایک اینڈو (لیپروسکوپک) سکل لیب متعارف کرائی گئی ہے۔

 

ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرؤف نے جمعہ کو بتایا کہ میڈیکل سے متعلق دیگر 18قسم کی سکیموں کے باوجود، یہ کشمیر کے ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کے ذریعے شروع کیا جانے والا ایک قسم کا تربیتی پروگرام ہے۔

 

یہ دعوی کرتے ہوئے کہ یہ تربیت یقینی طور پر لیپروسکوپک سرجریوں میں سرجنوں کی مدد کرے گی، روف نے زور دے کر کہا، “ہم باقاعدگی سے اپنے طبی پیشہ ور افراد کی تربیتی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔  جے ایل این ایم نے سرجنوں، ماہرِ امراض چشم اور لیپروسکوپک کی تربیت کے طریقہ کار کے لیے یہ اقدام شروع کیا ہے”۔

 

اسے سرجری اور طب کے شعبے میں ایک رجحان قرار دیتے ہوئے، رؤف نے مزید کہا،”وہ (پیشہ ور افراد) اوپن سرجری سے لیپروسکوپک سرجری کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ چونکہ اس قسم کی سرجری سب ضلع کی سطح پر ہسپتالوں میں ہر کوئی کر رہا ہے۔ اس لیے یہاں تربیت فراہم کرنے سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا”۔

 

 انہوں نے وادی میں تمام سرجنوں کو تربیت دینے کے ارادے کا ذکر کرتے ہوئے کہا،”یہ پروجیکٹ ابتدائی طور پر جے ایل این ایم میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو تربیت دینے کے مقصد سے شروع کیا گیا تھا، لیکن جلد ہی دیگر ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کو تربیت کے لیے بلایا جائے گا”۔

 

اسی دوران ڈاکٹر اختر احمد نے تربیت کے دنوں میں اپنے تجربات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا، ” جب ہم ٹریننگ کے لیے جاتے تھے تو ہمیں سفر اور رہائش سمیت دیگر مالیاتی امکانات کا بھی خیال رکھنا پڑتا تھا لیکن اب چونکہ یہ ایک تربیتی مرکز ہے- ہماری دسترس میں ہے- اس سے سفر میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور ڈاکٹروں اور ٹرینرز کے رہائش کے اخراجات بھی کم ہوئے ہیں”۔

 

بتا دیں کہ یہ لیب مانیٹر ڈسپلے کے ساتھ اچھی طرح لیس ہے جو سرجری کے دوران مریض کے اعضاء کی اندرونی تصویر دکھاتی ہے اور اس وجہ سے تیز اور درست سرجری کے لیے ڈاکٹروں کی رسائی کو بڑھایا جائے گا۔

 

جے ایل این ایم ہسپتال کے بعد، ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز وادی میں مزید ایسی لیبز قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ صحت کے پیشہ ور افراد کو نئی ٹیکنالوجی سے متعارف کراتے ہوئے ان کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔