سرینگر// بلدیاتی ادارے سرینگر مونسپل کارپوریشن پرشہر کی شان و شوکت کو دائو پر لگا نے کا الزام عائد کرتے ہوئے تاجروں،ٹرانسپوٹروں ، تعمیراتی ٹھیکیداروںاور صنعت کاروں نے یک آواز میںکہا کہ سرینگر کو ’’سمارٹ سٹی‘‘ کی فہرست سے ہٹانے کیلئے سازشیں رچائی جا رہی ہیں۔سرینگر میں تجارتی اتحاد کشمیر اکنامک الائنس اوسینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سرینگر مونسپل کارپوریشن کے کمشنر پر الزام عائدکیا کہ ایک گھنٹے کی بارش نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران کئی بار شہر کو غرقاب کیا،جس کی وجہ سے تاجروں اور تجارتی برادری کو کافی نقصان ہوا۔کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یوسف چاپری نے کہا کہ سیلاب کے بعد سرینگر کی بیشتر نکاس آب کی نالیوں میں ٹھوس کوڑا کرکٹ جمع ہوا پے اور رواں سال کے دوران ایک بھی ڈرین کی صفائی عمل میں نہیں لائی گئی۔انکا کہنا تھا کہ ڈرینج کی صفائی کیلئے رقومات کے ساتھ ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا،جس کی وجہ سے ڈرین اور نالیاں بند ہوچکی ہیں۔انہوںنے کہا کہ کتوں کی نسبندی کا معاملہ بھی ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے،جس کی وجہ سے ہر سو سڑکوں پر گلیوں میں کتوں نے اپنی سلطنت قائم کی ہے۔انہوں نے گورنر انتظامیہ کو الٹی میٹم دیا کہ اگر10 دنوں کے اندر ایس ایم سی کمشنر کو تبدیل کر کے کسی اہل افسر کو اس حساس محکمہ کی کمان نہیں سونپی گئی تو شہری آبادی سڑکوں پر آئے گی۔اس موقعہ پر سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق احمد ڈار نے ایس ایم سی کمشنر کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں سیاسی تعیناتی کا نتیجہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ا س وقت بھی سرینگر مونسپل کارپوریشن کے خزانے میں170کروڑ روپے کی رقم موجودہے تاہم کمشنر ایس ایم سی انہیں ہاتھ بھی نہیں لگا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا’’اصل میں مونسپل کمشنر کو ایک منصوبے کے تحت یہ اہم جگہ دی گئی تاکہ وہ شہر کو جنگل بنا کر سمارٹ سٹی کی فہرست میں ڈراپ کرائے‘‘۔پریس کانفرنس میںکشمیر اکنامک الائنس کے نائب چیئرمین اعجاز شہدار،تصدق حسین لاوئے ، ارشد احمد بٹ اور حاجی نثار احمد موجود تھے۔
سرینگر کو ’’سمارٹ سٹی‘‘ کی فہرست سے ہٹانے کیلئے سازشیں رچانے کا الزام
